ہماری اولین ترجیح صیہونی جیلوں سے اپنے قیدیوں کی رہائی ہے، لبنانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں جوزف عون کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بعض عناصر امریکہ کیجانب سے لبنانی فوج کی مدد کو بہانہ بنا کر اشتعال پھیلا رہے ہیں حالانکہ فوج کی ذمے داری صرف "حزب الله" کو غیر مسلح کرنا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عسکری پہلووں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لبنان کے صدر "جوزف عون" نے کہا کہ جب کوئی فوج جنگ میں داخل ہوتی ہے لیکن پھر بھی تنازعات کا حل نہ نکال سکے تو ایسے میں مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔ انہوں نے سوال اُبھارا کہ کیا حالیہ صورت حال میں لبنان کسی نئی جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے؟، جب کہ ہمارا سامنا ایسے دشمن سے ہو جس نے ہماری سرزمین پر قبضہ کیا ہو، ہمیں ہر روز نشانہ بنائے اور ہمارے بیٹے اس کی قید میں ہوں۔ اس لئے ہماری اولین ترجیح صیہونی جیلوں سے اپنے قیدیوں کی رہائی ہے۔ امریکی ایلچی "ٹام باراک" کے لبنان کو شام سے ملحق کرنے کے بیان پر انہوں نے کہا کہ تمام لبنانی اس بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ شام کے ساتھ لبنان کی سرحد کے تعین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس نے شام کے ساتھ بارڈر کا نقشہ ہمیں فراہم کر دیا ہے اور جب بھی دمشق اپنی حدود کا تعین کرنے کے کا فیصلہ کرے گا لبنان اس کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔
تاہم شبعا فارمز کو آخر کے لئے چھوڑ دیں گے۔ نیز ہم سمندری و زمینی سرحدوں کے تعین کے لئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔ جوزف عون نے ہتھیاروں سے پاک لبنان کے حوالے سے کہا کہ امریکی حکومت میں لبنانی فوج کی مدد کے لئے بہت زیادہ اور متاثرکن آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے بعض عناصر امریکہ کی جانب سے لبنانی فوج کی مدد کو بہانہ بنا کر اشتعال پھیلا رہے ہیں حالانکہ فوج کی ذمے داری صرف "حزب الله" کو غیر مسلح کرنا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی توجہ صرف جنوبی علاقوں پر نہیں بلکہ وہ اپنی ذمے داری پورے ملک میں احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فوج کے علاوہ کسی کے پاس ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ اس منصوبے پر عمل ہو رہا ہے اور ہم اس منصوبے کو مکمل کر کے رہیں گے۔ واضح رہے کہ ہتھیاروں سے پاک لبنان کا منصوبہ، دراصل امریکی و صیہونی چال ہے، جس کا ہدف مقاومت اسلامی کو کمزور کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے فوج کی کہ فوج کے لئے
پڑھیں:
کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں، گورنر راج ہماری خواہش نہیں، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں اور خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنا ان کی یا پارٹی کی خواہش نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں، تاہم خیبرپختونخوا کی جماعت کو اپنا رویہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مزید آئینی ترامیم کی گنجائش نہیں، میرا پنجاب میں آنا کسی کو ہضم نہیں ہوتا، بلاول بھٹو
چیئرمین پی پی پی نے خبردار کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز میں سیاسی مداخلت سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے، اگر کوئی سیاسی جماعت دہشتگردوں کی معاون بن گئی تو گورنر راج کا نفاذ ناگزیر ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر قانون ڈاکٹر عقیل ملک نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت صوبے میں سیکیورٹی صورتحال اور انتظامی مسائل کے پیش نظر گورنر راج کے نفاذ پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس، کے پی میں گورنر راج کی صورت میں مزاحمت کا عزم
چیئرمین پی پی پی نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جنگی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کے سندھ سے انتخابات لڑنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ تمام جماعتیں صوبے میں انتخابات میں حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے خطرات حقیقی ہیں اور وہاں سے دہشتگرد پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔ یہ سنگین خطرہ ہے اور ہماری مسلح افواج اس چیلنج کا مقابلہ کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیکس کلیکشن میں سندھ سب سے آگے، معیشت کو ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، بلاول بھٹو
اندرونی سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے سیاسی قوتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اداروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں اور کہا کہ تمام جماعتیں سیاست کو حدود میں رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سیاسی جماعت ‘سیاسی دجال’ کی طرح کام کر رہی ہے اور عوام اور مسلح افواج کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہے، انہوں نے سیاسی جماعت سے اپنے رویے میں بہتری کا مطالبہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو پی ٹی آءی پیپلز پارٹی گورنر راج