خوشی ہو گی کہ مریم نوازسندھ سے الیکشن لڑیں، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ خوشی ہو گی کہ مریم نوازسندھ سے الیکشن لڑیں، بلکہ کوئی بھی مسلم لیگی سمیت پورا پاکستان سندھ سے الیکشن لڑے، چاہوں گا جب بھی الیکشن ہو پہلے ریفارمز ہوں، تاکہ کسی بھی وزیراعلی پر فارم 47 اور وزیراعظم پر سلیکٹڈ کا الزام نہ لگے، پیپلزپارٹی پر جو مرضی الزام لگائیں، لیکن مجھ پرآپ فارم 47 والا الزام نہیں لگا سکتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرادی نے باغبانپورہ میں پارٹی کارکن مرحومہ زبیدہ شاہین کے گھر کا دورہ کیا جس دوران اہل خانہ سے فاتحہ خوانی کی ، بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نےپنجاب میں ایف پی سی سی آئی سےملاقات کی،حالیہ الیکشن میں مظفرگڑھ سے ہماری ایم پی اے جیتی، ڈی جی خان میں ہمیں جیتا ہوا الیکشن ہاروایا گیا، پاکستان اس وقت خطرناک دور سے گزر رہا ہے، پاکستان کی بھارت کے خلاف جنگ میں فتح ہوئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری دنیامیں پتہ چل گیا بھارت کے 6 طیارے گرائے گئے،بھارت اب پاکستان کے خلاف سازش کر رہا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کی بھارت کوشش کر رہا ہے، پاکستان کو اس وقت افغانستان سے خطرات لاحق ہیں، دہشت گرد آتے ہیں اور فورسزز کے جوانوں کو شہید کرتے ہیں اور افغانستان میں چھپ جاتے ہیں، ہمارے بہادر افواج بارڈر کے دو اطراف سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہمسایہ سے سہولت کاری مل رہی ہے، ہم اپنے ملک اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک میں اس وقت ایسی سیاسی قوتیں ہیں جودن رات افواج کی قیادت کے خلاف سازش کرتے ہیں، وہ سوشل میڈیا پر اس وقت سازش کرتے جب ملک مشکل سے گزر رہا ہے، ایسی سیاسی جماعتیں سیاست،سیاسی دائرہ کار میں رہ کر کریں۔
ان کا کہناتھا کہ اس وقت ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے، انکی کوشش ہے کہ عوام اور افواج کے درمیان دراڑ پیدا کریں، ہم انکو کہنا چاہتے ہیں اپنے کردار کو ٹھیک کریں، پاکستان میں آزادی رائے کا حق ہے، ن لیگ پر الزام مقامی امیدوار نے خود لگائے، جمہوری روایت ہے اپوزیشن جماعت کو بھی سپیس ملنی چاہیے، حکومت کے اتحادی اس وقت سپیس مانگ رہےہیں، الیکشن کمیشن پر بہت بڑی ذمہ داری ہے،پہلی بار الیکشن کمیشن پر نہ اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد ہے اور نہ اتحادی جماعت کا اعتماد ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پرپابندی میری رائےنہیں،پوری دنیامیں کسی سیاسی جماعت کو حق نہیں وہ فوجی تنصیبات پر حملے کریں، ایسی صورت میں تو پابندی لگتی ہے، پی ٹی آئی خود حالات پیدا کر رہے ہیں اس سے تو پابندی لگے گی،کوئی جا کر بانی پی ٹی کو سمجھائے کہ سیاست کریں، پی ٹی آئی کے اپنے ایکشن اس کو پابندی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ پارٹی کارکن کے گھر تعزیت کے لیے آئے ہیں، زویبدہ شاہین جیسے جیالے ہمارا اثاثہ ہیں، پیپلز پارٹی کبھی اپنے کارکنان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر یگی، پنجاب پارلیمنٹیرین سے ملاقات ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانا میرا یا میری پارٹی کا مطالبہ نہیں ہے: بلاول بھٹو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حامی نہیں ہوں۔
لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ ملکی فضا کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بار پھر سنگین خطرات سے دوچار ہے، افغانستان سے درپیش خدشات درست ثابت ہورہے ہیں لیکن پاکستانی فوج بہادری سے ان چیلنجز کا مقابلہ کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سیاست اپنی جگہ مگر ملکی سلامتی اولین ترجیح ہے، اس موقع پر سب کو فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے، خیبر پختونخوامیں گورنر راج لگانا میرا یا میری پارٹی کا مطالبہ نہیں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مریم نواز کے سندھ سے الیکشن لڑنے کے امکان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات لازمی ہیں، تاکہ کسی وزیرِاعظم یا وزیرِاعلیٰ پر ’سلیکٹڈ‘ یا ’فارم 47‘ جیسے تنازعات دوبارہ جنم نہ لیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بعض سیاسی عناصر اپنے رویے سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں اور ایک جماعت تو ایسا کردار ادا کر رہی ہے جو عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان فاصلہ بڑھانے کی کوشش کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو سیاسی دائرے تک محدود رکھنا چاہیے، کیونکہ غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل ملک کے لیے نقصان دہ ہے، اگر صوبے میں کوئی قوت دہشت گردوں کی مددگار ثابت ہوئی تو پھر ایسے سخت اقدام پر غور ناگزیر ہوجائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے کے پی میں گورنر راج کا مطالبہ نہیں کیا، نہ ہی میں کسی پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے حق میں ہوں، مگر اگر کسی گروہ کی پشت پناہی سے دہشت گردی نے سر اٹھایا تو ریاست کو فیصلہ کن اقدام پر مجبور ہونا پڑے گا۔