حکمران سانحہ 1971 کی غلطیاں نہ دہرائیں، ایچ آر سی پی
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
کراچی:(نیوزڈیسک) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان غلطیوں کو نہ دہرائیں جو 1971 کے سانحے کا باعث بنیں، پاکستان کی بقا کا انحصار جمہوری طرز حکمرانی میں ہے۔
کراچی پریس کلب میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے کہا کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ ملک میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ہے، سیاسی قوتوں اور جمہوری اداروں کو غیر مؤثر اور تقریباً مفلوج کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں اور خبردار کیا کہ مذہبی گروپس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی ریاستی عمل کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتوں کے استحصال نے جمہوری اداروں کو غیر مؤثر اور تقریباً مفلوج کر دیا ہے، آئین کو کمزور کرنے، قانون کی حکمرانی پر حملے اور آمریت کو فروغ دینے والی ترامیم سے ملک میں جمہوری نظام زوال پذیری کا شکار ہو رہا ہے اور اختلاف رائے کو جرم قرار دیا جاتا ہے۔
اسد اقبال بٹ نے کہا کہ جبر کے باوجود عوامی تحریکیں، سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں اور مظلوم قومیتیں ثابت قدم ہیں، سامراجی تسلط اور طبقاتی استحصال کے خلاف مزاحمتی قوتوں کو ایک وسیع عوامی اتحاد میں یکجا کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام اداروں کو اکٹھا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کی واپسی، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، سیاسی قیدیوں کی رہائی، میڈیا کی آزادی کی بحالی اور کم ازکم اجرت 50 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے سمیت کئی مطالبات کیے گئے۔
شازیہ نظامانی نے کہا کہ صرف گزشتہ سال دنیا بھر میں مختلف جرائم میں 50 ہزارخواتین کو قتل کیا گیا جب کہ 80 ہزار گھریلو تشدد کے واقعات میں ماری گئیں اور پاکستان میں گزشتہ 6 برسوں میں 21 ہزار خواتین اور بچوں کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئینی ضمانتوں کے باوجود سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور سماجی ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ نصاب میں ترمیم کے بغیر بامعنی مذہبی آزادی ناممکن ہے، ایڈووکیٹ عائشہ دھاریجو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باوجود لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں، زبردستی تبدیلی کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی کوشش عوام کے حق پر حملہ ہے، مرکزی مسلم لیگ
اپنے بیان میں رہنماء مرکزی مسلم لیگ حنظلہ عماد نے کہا کہ امن و امان کے قیام کی ذمہ داری حکومت کی ہے، اگر کہیں بدامنی ہے تو اسکا حل انتخابات میں تاخیر نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صوبائی ترجمان حنظلہ عماد نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کو ایک بار پھر ملتوی کرانے کی کوشش عوام کے آئینی، جمہوری اور بنیادی حق پر حملہ ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت جان بوجھ کر جمہوری عمل سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے، جو کہ نہ صرف عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے، بلکہ مقامی سطح پر مسائل کے حل میں بھی بڑی رکاؤٹ ہے۔ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے بغیر عوام کو ریلیف دینا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کی ذمہ داری حکومت کی ہے، اگر کہیں بدامنی ہے تو اس کا حل انتخابات میں تاخیر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی مسلم لیگ بروقت اور شفاف انتخابات کی حامی ہے اور ہر حال میں عوامی مینڈیٹ کا احترام چاہتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جمہوری راستے سے نہ ہٹے اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مزید تاخیر سے گریز کرے۔