فتنہ الخوارج منشیات کی اسمگلنگ سے فنڈنگ حاصل کر رہے ہیں، عدم استحکام پھیلا رہے ہیں: آئی جی ایف سی
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
وادی تیراہ اس وقت سہولیات کی شدید کمی، سکیورٹی مسائل اور انتظامی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور (نارتھ خیبر پختونخوا) میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج علاقے میں بدامنی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ سے مالی وسائل حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی افغانستان کے ساتھ سرحد کی مجموعی لمبائی 1224 کلومیٹر ہے، جن میں سے تقریباً 717 کلومیٹر کی نگرانی فرنٹیئر کور کی ذمہ داری ہے۔ اس سرحدی پٹی میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ شامل ہیں، جہاں نگرانی ایک بڑا چیلنج ہے۔ آئی جی ایف سی کے مطابق دراندازی روکنے کے لیے حساس مقامات پر جدید کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں۔
میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا کہ سرحد اسی وقت مکمل طور پر محفوظ ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے اس کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلی مرتبہ باقاعدہ باڑ لگائی گئی ہے، جس کے بعد اب اسے ایک عملی طور پر بین الاقوامی سرحد کہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس تشویشناک صورتحال کی طرف بھی توجہ دلائی کہ وادی تیراہ کی پوری آبادی کی نگرانی کے لیے اس وقت صرف تین پولیس اہلکار موجود ہیں، جو انتظامی مسائل کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس موقع پر ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر کے دائرے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس یا کوئی سرکاری اسپتال موجود نہیں۔ علاقے میں سرکاری اسکول اور اساتذہ کی بھی شدید کمی ہے۔ ان کے مطابق فرنٹیئر کور کے زیرِ انتظام 16 اسکول قائم کیے گئے ہیں، جہاں ایف سی نے اپنی مدد آپ کے تحت اساتذہ بھرتی کیے ہیں۔
کرنل وقاص نے مزید کہا کہ وادی تیراہ میں کوئی اسپتال نہ ہونے کے باعث معمولی طبی سہولت کے لیے بھی مقامی لوگ فرنٹیئر کور سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں، حتیٰ کہ ایک انجکشن کے لیے بھی ایف سی کی مدد لی جاتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فرنٹیئر کور وادی تیراہ ایف سی کے لیے
پڑھیں:
فتنہ الہندستان کا بزدلانہ وار، بلوچستان پھر انسانیت سوز دہشتگردی کا شکار
—فائل فوٹوفتنہ الہندوستان کی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے بلوچستان کے علاقے آواران میں نمازِ جمعہ کے دوران مارٹر گولوں اور راکٹس سے معصوم بچوں کو نشانہ بنادیا۔
سویلین آبادی پر حملے میں 4 بچے زخمی ہو گئے۔ یہ کارروائی ہندوستانی ایجنڈے کے تحت بلوچ نسل کشی اور امن تباہ کرنے کی ایک کڑی قرار دی جا رہی ہے۔
سکیورٹی فورسز بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے ایجنڈے کو بے نقاب کرنے اور کچلنے کے لیے مسلسل کارروائیاں کر رہی ہیں۔
محکمہ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ اس فیصلے سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔
سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ نہتے بچوں پر حملہ دہشت گردوں کی سفاکیت، بزدلی اور شکست خوردہ ذہنیت کا کھلا ثبوت ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کا ایجنڈا بلوچستان کے امن و امان کو تباہ کرنا اور خوف وحراس کی فضا قائم کرنا ہے، بلوچستان کے عوام دہشت گردی کے اس مکروہ کھیل کو پہچان چکے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کا یہ بھی کہنا تھا کہ فتنہ الہندوستان کا نہتے بچوں پر حملہ دہشت گردوں کی سفاکیت، بزدلی اور شکست خوردہ ذہنیت کا واضح ثبوت ہے۔