خواتین کو محضوص نشست کی زینت نہیں، فیصلہ سازی کا حق دیا جائے، خدیجہ اکبر خان
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں خواتین کو محض علامتی نمائندگی نہیں بلکہ عملی اور بااختیار سیاسی کردار دیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جنرل الیکشن میں اپنی ہی تنظیموں میں کام کرنے والی، قربانیاں دینے والی اور عوامی سیاست میں متحرک خواتین کو نظرانداز کرنا دراصل نصف آبادی کے سیاسی حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ یہ روش نہ صرف خواتین کی توہین ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
خدیجہ اکبر خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں اگر کوئی جماعت خواتین کو ڈیسژن میکر بنانے کی اخلاقی جرات اور سیاسی طاقت رکھتی ہے تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی نے تاریخ میں خواتین کو محض ووٹ بینک نہیں سمجھا بلکہ انہیں قیادت، قانون سازی اور پالیسی سازی میں حقیقی مقام دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب مزید خاموشی، مصلحت اور نمائشی اقدامات قابل قبول نہیں۔ خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اسلیے پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خواتین کو ان عملی اختیار اور باوقار نمائندگی دے۔ آخر میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین کوٹے کو سنجیدگی سے نافذ کیا جائے اور اہل، متحرک اور نظریاتی خواتین کو جنرل الیکشن میں ٹکٹ دے کر قومی و علاقائی سیاست میں آگے لایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خدیجہ اکبر خان پیپلز پارٹی خواتین کو
پڑھیں:
پی ٹی آئی ورکرز کے حقوق پر ایک اور ڈاکا منظور نہیں: اکبر ایس بابر
اکبر ایس بابر—فائل فوٹوپی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی پارٹی آئین میں تبدیلی اور انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر بیان دیا ہے۔
بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کے بنیادی آئینی حقوق پر ایک اور ڈاکا ڈالنا نامنظور ہے، پی ٹی آئی پر قابض ٹولے نے بار بار جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ اس سے پارٹی کو شدید سیاسی اور قانونی نقصان پہنچا، جعلی انٹرا پارٹی الیکشن نے پارٹی کو 8 فروری کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ 2024ء میں ایک اور جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے گئے، اس جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کو میں نے 5 مارچ 2024ء سے چیلنج کر رکھا ہے، پی ٹی آئی پر قابض ٹولے نے عدالتی ’اسٹے‘ کے ذریعے الیکشن کمیشن کو فیصلہ سنانے سے روک رکھا ہے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ قابض ٹولے کا پی ٹی آئی کے آئین میں تبدیلی اور انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا ارادہ ہے، یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ 3 مارچ 2024ء کے انٹرا پارٹی الیکشن جعلی اور غیر قانونی تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کے تمام عہدے دار خود ساختہ، غیر قانونی اور پارٹی پر قابض ہیں، ان کا پی ٹی آئی کے وسائل پر کنٹرول بھی غیر قانونی ہے، الیکشن کمیشن سے ٹی آئی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی تحریری درخواست کر چکے ہیں۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کی خود ساختہ قیادت کو مطلع کر چکا ہے کہ ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پی ٹی آئی ورکرز کی امانت ہے، قابض ٹولے نے بار بار اس امانت میں خیانت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز کو اپنے مذموم سیاسی عزائم کے لیے استعمال کیا گیا، یہ استحصالی سیاست اب مزید نہیں چلے گی، ہم پی ٹی آئی کو شیخ مجیب الرحمٰن کی ایک اور عوامی لیگ نہیں بننے دیں گے۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے کہا کہ بانی چیئرمین خود مشکلات کے ذمے دار ہیں، ان کی مشکلات سے نجات کا راستہ صرف قانونی ہے، ملک دشمن سیاست نہیں، نظریاتی رہنما اور کارکنان پارٹی پر قابض ٹولے کے مذموم سیاسی عزائم کا سیاسی اور قانونی محاذ پر مقابلہ کریں گے۔