پاکستان دنیا کے پہلے تین کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہے، بلال بن ثاقب
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے پہلے تین ایسے ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے کرپٹو اور ڈیجیٹل اثاثوں کو بڑے پیمانے پر اپنایا ہے،پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے ایک منظم، شفاف اور عالمی معیار کے فریم ورک کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جو نہ صرف مالیاتی نظام بلکہ صنعتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال بن ثاقب نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار پاکستان نے عالمی کرپٹو ایکسچینجز کے لیے ایک واضح اور منظم راستہ کھولا ہے،یہ اقدام محض ایک پالیسی فیصلہ نہیں بلکہ نئی سوچ، ادارہ جاتی اصلاحات اور مستقبل کی معیشت کی جانب عملی پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے، پاکستان کو عالمی مالیاتی نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہوگا اور اس کے لیے بروقت اور درست فیصلے ناگزیر ہیں۔
بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ عالمی سطح کی معروف کرپٹو ایکسچینجز بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا اسی نئی سوچ کا عملی مظہر ہے،دنیا کے بڑے مالیاتی مراکز بھی اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں، جہاں پہلے ضابطہ سازی اور نگرانی کو مضبوط کیا جاتا ہے اور پھر مارکیٹ کو وسعت دی جاتی ہے۔ پاکستان بھی اسی عالمی ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ قانونی اور منظم راستے کے بغیر کسی بھی شعبے میں موجود صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا، اس وقت پاکستان میں 3 سے 4 کروڑ افراد ڈیجیٹل اثاثے استعمال کر رہے ہیں جو ایک بڑی معاشی حقیقت ہے، عالمی سطح پر تقریباً 100 ٹریلین ڈالر کی بانڈ مارکیٹ بتدریج ڈیجیٹل ریلز اور بلاک چین ٹیکنالوجی کی جانب منتقل ہو رہی ہے، جس میں پاکستان کے لیے بھی نمایاں مواقع موجود ہیں۔
بلال بن ثاقب نے مزید کہا کہ کرپٹو اور بلاک چین کا فریم ورک صرف ٹریڈنگ تک محدود نہیں بلکہ یہ مختلف صنعتوں، فنانس، گورننس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا، پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو اپنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، جسے درست پالیسیوں اور مؤثر ضابطہ سازی کے ذریعے قومی ترقی میں بدلا جا سکتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان آئندہ 10 برسوں میں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل معیشت کے ذریعے اپنی معاشی خودمختاری کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر چکا ہوگا، بلاک چین اور کرپٹو محض رجحان نہیں بلکہ مستقبل کی معیشت ہیں، اور پاکستان نے اس سمت میں درست وقت پر قدم اٹھایا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلال بن ثاقب بلاک چین کے لیے
پڑھیں:
پاکستان نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسی کی اجازت دے دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسی کی سرگرمیوں کے لیے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو باقاعدہ اجازت نامہ (این او سی) جاری کر دیا ہے۔ یہ این او سی پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVRA) کی جانب سے جاری کیا گیا اور اس کا مقصد مارکیٹ میں شفافیت، صارفین کا تحفظ اور جدت کو فروغ دینا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابقاین او سی کے تحت بائنانس اور ایچ ٹی ایکس پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی ابتدائی تیاری اور مشاورتی سرگرمیاں کر سکیں گے، این او سی جاری کرنے سے پہلے متعلقہ سرکاری اداروں سے مشاورت اور مکمل جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ این او سی فریم ورک پاکستان میں مالیاتی نظم اور ذمہ دار جدت کا ثبوت ہے، PVRA دنیا کی پہلی اے آئی سے چلنے والی ریگولیٹری اتھارٹی بن رہی ہے، جس نے اے آئی سے چلنے والا ایویلیوایشن سسٹم، دستاویزات کا جائزہ اور ریکروٹمنٹ پورٹل متعارف کروا دیا ہے۔
چیئرمین PVRA بلال بن ثاقب نے کہا کہ یہ قدم پاکستان کے ڈیجیٹل ایسٹ ایکو سسٹم کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، این او سی جاری کرنے کا مقصد مکمل لائسنس یافتہ اور ریگولیٹڈ ماحول فراہم کرنا ہے، جس سے پاکستان عالمی معیار کے مطابق کرپٹو مارکیٹ میں شفاف اور محفوظ سرمایہ کاری کو یقینی بنائے گا۔
بلال بن ثاقب نے مزید کہا کہ پاکستان میں 3 سے 4 کروڑ کرپٹو صارفین ہیں اور سالانہ ڈیجیٹل ایسٹ ٹریڈنگ کا حجم 300 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، اس لیے ہر کمپنی کو شفافیت، گورننس اور رسک مینجمنٹ کے اعلیٰ معیار پر پورا اترنا ہوگا۔
یہ این او سی پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے لیے قانونی اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کی جانب اہم قدم ہے، تاکہ مارکیٹ میں سرمایہ کاری بڑھ سکے اور صارفین محفوظ طریقے سے ڈیجیٹل کرنسی استعمال کر سکیں۔