پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے: بلال بن ثاقب
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، 3 سے 4 کروڑ پاکستانی ڈیجیٹل اثاثے استعمال کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ایکس چینجز کیلئے منظم، شفاف اور عالمی معیار کا راستہ کھول دیا، یہ اقدام نئی سوچ کی عکاسی اور ادارہ جاتی تبدیلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائنانس اورایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا نئی سوچ کا عملی قدم ہے، فریم ورک کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی ممکن ہوگی، دنیا کے بڑے مالی مراکز اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں، دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں پاکستان کا شمار ہے۔
امریکہ میں موت کی سزا پانے نے وال قیدی نے آخری خواہش میں پیزا ، بیف برگر اور آئس کریم کھانے کی فرمائش کر دی
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی مالیاتی نظام کے تحت بروقت اور درست فیصلے کرنے ہیں، قانونی اورمنظم راستے کے بغیر صلاحیتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ 3 سے 4 کروڑ پاکستانی ڈیجیٹل اثاثے استعمال کررہے ہیں، پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے اپنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، 100 ٹریلین ڈالر کا عالمی بانڈ مارکیٹ ڈیجیٹل ریلز کی طرف بڑھ رہا ہے، فریم ورک صرف ٹریڈنگ کیلئے نہیں بلکہ صنعتوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔
معاون خصوصی وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان اگلے 10 سال میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی خودمختاری مستحکم کر چکا ہوگا، پاکستان کا مستقبل امپورٹ نہیں ہونا چاہیے یہاں آپ کے ہاتھوں بننا چاہیے، ہماری نوجوان نسل ورلڈکلاس ہے، آپ انووویشن کو اگنور یا ختم نہیں کر سکتے ،صحیح پالیسیاں لانا ہوں گی۔
شہباز کی سفارتی اڑان
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس جو مواقع موجود ہیں وہ بہت کم ممالک کے پاس ہیں، ہم کرپٹو کو ریگولیٹ کرنا چاہ رہے ہیں، ٹیلنٹ کا فائدہ تب ہے جب اس کے پاس ایک لیگل سٹرکچر یا فریم ورک ہو، ہمیں ٹیلنٹ کیلئے راستہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
بلال بن ثاقب کا مزید کہنا تھا کہ فریم ورک صرف ٹریڈنگ کیلئے نہیں، اس فریم ورک کے تحت ہم پاکستان کو 2050 کی انڈسٹریز کیلئے تیار کرنا چاہ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں پاکستانی نوجوان صرف صارفین نہ بنیں بلکہ گوبل ایکسپرٹس بنیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل اثاثے بلال بن ثاقب کہنا تھا نے کہا
پڑھیں:
افغان پناہ گزین امریکا سمیت عالمی سلامتی کیلئے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں، تلسی گبارڈ
کابل: (نیوزڈیسک) افغان طالبان کی زیرِ اقتدار افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گردی کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم افغان باشندے غیر قانونی سرگرمیوں، سمگلنگ اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث پائے جا رہے ہیں، جس سے عالمی سلامتی کو سنگین خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔
امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے امریکہ میں موجود افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کے حوالے سے تشویشناک انکشافات کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کم از کم دو ہزار افغان شہری دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ ہیں یا مشتبہ دہشت گرد ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مختلف دہشت گرد گروہ اب بھی امریکہ کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اسی تناظر میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے ڈائریکٹر نے بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکہ ہجرت کرنے والے افغان باشندوں کے بارے میں ہوشربا معلومات سامنے لائیں۔ ان کے مطابق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر نے ملک میں داخل ہونے والے تقریباً 18 ہزار افغان شہریوں کی نشاندہی کی ہے جو بدنامِ زمانہ یا مشتبہ دہشت گرد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ افراد تھے جن کے دہشت گرد گروہوں سے تعلقات تھے اور وہ امریکہ میں داخل ہوئے۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے ڈائریکٹر کے بیانات کے مطابق افغان مہاجرین کو امریکہ کے لیے سب سے بڑے سکیورٹی خطرات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، جس کی نشاندہی امریکی میڈیا ادارے فوکس نیوز نے بھی کی۔
رپورٹس کے مطابق دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر دنیا کے مختلف ممالک نے اپنی سرزمین پر افغان باشندوں کے داخلے اور سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں اور تربیتی مراکز عالمی امن کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں۔