بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کی طرف سے آزادی کی پرامن جدوجہد میں مصروف کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم نے علاقے میں بڑے پیمانے پر خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے اور کشمیری عدم تحفظ کے احساس کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائم۔ز بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں کے بنیادی سیاسی حقوق سے انکار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا بھارت علاقے میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں سوپور کے رہائشی طالب علم کے جموں میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں بھارتی قابض فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کے بہیمانہ قتل عام کو روکنے کے لیے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کی طرف سے آزادی کی پرامن جدوجہد میں مصروف کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم نے علاقے میں بڑے پیمانے پر خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے اور کشمیری عدم تحفظ کے احساس کا شکار ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت بندوق کی نوک پر کشمیریوں ک زیر کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور وہ متنازعہ علاقے میں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے ایک منصفانہ جدوجہد میں مصروف ہیں، اقوام متحدہ نے ان کے حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے لہذا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کو عالمی ادارے کی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس میں مصروف علاقے میں
پڑھیں:
بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
وفاقی وزیر کا کہنا تھا ک معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور کشمیری پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار کے مہمان خصوصی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام تھے جبکہ سیمینار میں سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، رکن قانون ساز اسمبلی نبیلہ ایوب خان، ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی، سفیر ضمیر اکرم، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان اور ائمہ افراز سمیت سیاسی رہنمائوں، سابق سفیروں، انسانی حقوق کے ماہرین، محققین، میڈیا کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ انجینئر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں کے حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا۔
انہوں نے کشمیری شہدوں کو خراج عقیدت اور مظلوم کشمیری عوام کو سلام پیش کیا۔ امیر مقام نے کہا کہ معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کے مطابق حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے۔مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، جبری گرفتاریاں، گھروں کی ضبطگی جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
مقررین نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی بھارت کی سازشوں، تاریخی کتابوں پر پابندیوں اور صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بھارت بھر میں مقیم کشمیری طلبہ اور پروفیشنلز کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق اظہار تشویش کا خیرمقدم کیا اور بھارت کو عدم تعاون اور عالمی مبصرین کو جموں و کشمیر تک رسائی نہ دینے پر جوابدہ ٹھہرانے پر زور دیا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی، کالے قوانین کی منسوخی اور بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔