بھارت ہر صورت یاسین ملک کو سولی پر چڑھانا چاہتا ہے: مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
کراچی(این این آئی)غیر قانونی طورپر نظربند کشمیری حریت رہنمامحمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہاہے کہ بھارت ہر صورت یاسین ملک کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر سولی پر چڑھانا چاہتا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہاکہ یاسین ملک کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ریاست پاکستان سے بھارت میں قید کشمیری رہنما یاسین ملک کی رہائی کے لیے اقوام متحدہ میں مقدمہ دائر کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ریاست پاکستان اور پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ یاسین ملک کی رہائی کے لیے آواز بلند کرے ۔ مشعال ملک نے کہا کہ یاسین ملک کا پورا سیاسی سفر امن، مذاکرات اور انسانی حقوق کی جدوجہد پر مبنی ہے۔ حالیہ حالات میں بھی انہوں نے امن کا پیغام دیا اور پلوامہ کی صورتحال کے باوجود مذاکرات کے حامی رہے۔انہوںنے کہا کہ بیرونی دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال اور کشمیری عوام کودرپیش مشکلات سے آگاہ کرنے کیلئے ایک ڈیجیٹل ریفرنڈم کرایا جائے گا۔مشعال ملک نے کہا کہ "سیو یاسین ملک" مہم میں شامل تمام افراد کے شکر گزار ہیں، لیکن اب یہ آواز ہر گھر تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ آئندہ دنوں میں ایک بڑی عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی جس میں گھر گھر جا کر آگاہی فراہم کی جائے گی، یونیورسٹی طلبہ تک رسائی حاصل کی جائے گی، گراس روٹ لیول پر والنٹیئر نیٹ ورک قائم کیا جائے گا، ملین لوگوں تک ڈیجیٹل آگاہی فراہم کی جائے گی اور عالمی سطح پر رابطے بڑھائے جائیں گے۔ا نہوںنے کہا کہ بیرونی دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال اور کشمیری عوام کودرپیش مشکلات سے آگاہ کرنے کیلئے ایک ڈیجیٹل ریفرنڈم کرایا جائے گا۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس مہم کوعالمی سطح پراجاگر کرنے کیلئے ایک خصوصی ویب سائٹ لانچ کی جائے گی ۔اس موقع پرپاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن ان چیف رمیش کمار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ تنازعہ ہے اور یاسین ملک اور مشعال ملک کی جدوجہد کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ یہ جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہو گی اور کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مشعال ملک نے کہا یاسین ملک کی کی جائے گی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
وفاقی وزیر کا کہنا تھا ک معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور کشمیری پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار کے مہمان خصوصی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام تھے جبکہ سیمینار میں سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، رکن قانون ساز اسمبلی نبیلہ ایوب خان، ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی، سفیر ضمیر اکرم، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان اور ائمہ افراز سمیت سیاسی رہنمائوں، سابق سفیروں، انسانی حقوق کے ماہرین، محققین، میڈیا کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ انجینئر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں کے حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا۔
انہوں نے کشمیری شہدوں کو خراج عقیدت اور مظلوم کشمیری عوام کو سلام پیش کیا۔ امیر مقام نے کہا کہ معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کے مطابق حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے۔مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، جبری گرفتاریاں، گھروں کی ضبطگی جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
مقررین نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی بھارت کی سازشوں، تاریخی کتابوں پر پابندیوں اور صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بھارت بھر میں مقیم کشمیری طلبہ اور پروفیشنلز کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق اظہار تشویش کا خیرمقدم کیا اور بھارت کو عدم تعاون اور عالمی مبصرین کو جموں و کشمیر تک رسائی نہ دینے پر جوابدہ ٹھہرانے پر زور دیا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی، کالے قوانین کی منسوخی اور بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔