کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے دفتر میں تقریب
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
محمد فاروق رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن محض تقریبات تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ دن دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا دن ہے۔ آج سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب کشمیری عوام سات دہائیوں سے ظلم، جبر اور غلامی کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے دفتر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی نے کی۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں حریت قیادت، سیاسی و سماجی رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے گزشتہ سات دہائیوں سے جاری انسانی حقوق کی بدترین اور منظم پامالیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو قتل و غارت، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، کالے قوانین، غیر قانونی گرفتاریوں، اظہارِ رائے پر پابندیوں اور معاشی و سماجی استحصال جیسے سنگین مظالم کا سامنا ہے۔ مقررین نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے، کشمیریوں کو ان کی زمینوں، وسائل اور شناخت سے محروم کرنے اور ریاستی جبر کو تیز کرنے کی خطرناک پالیسی اختیار کی ہے جو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے منشور، جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کے تمام عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
تقریب میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھارت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں، اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر تک رسائی سے مسلسل روک رہا ہے تاکہ وہاں ہونے والے مظالم کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا جا سکے۔ محمد فاروق رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن محض تقریبات تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ دن دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا دن ہے۔ آج سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب کشمیری عوام سات دہائیوں سے ظلم، جبر اور غلامی کا شکار ہیں تو عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کی خاموشی کا جواز کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض ایک سیاسی تنازعہ نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق، حقِ خودارادیت اور عالمی انصاف کا مسئلہ ہے جس کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے۔
تقریب میں عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا فوری نوٹس لیں، کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دلوانے میں اپنا موثر کردار ادا کریں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جواب دہ بنائیں۔ شرکاء نے جدوجہد آزادی کو ہر قیمت پر جاری رکھنے اور دنیا کے سامنے بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ تقریب میں سینئر حریت رہنما محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، میر طاہر مسعود، سید فیض نقشبندی، مشتاق احمد بٹ، محمد رفیق ڈار، شیخ محمد یعقوب، شیخ عبد المتین، حسن البناء، مرزا مشتاق محمود، امتیاز وانی، عبدالمجید لون، میاں مظفر، محمد شفیع ڈار، کفایت رضوی، منظور احمد ڈار، نذیر کرنائی، سید گلشن، عبدالمجید میر، خورشید میر، میڈم بینظیر، ثناء اللہ ڈار، رئیس میر، قاضی عمران، امتیاز بٹ، عبدالرشید بٹ، غلام نبی بٹ، راجہ پرویز اشرف، راجہ زرین، لال حسین، شوکت ابوزر اور کئی صحافیوں نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور انسانی حقوق انسانی حقوق کے انسانی حقوق کی بین الاقوامی کشمیری عوام کہا کہ
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے، مقررین
ذرائع کے مطابق کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر سیمینار کے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے اور عالمی ادارے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر سیمینار کے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے اور عالمی ادارے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما غلام عباس میر نے سیمینار کی صدارت کی جبکہ انسانی حقوق کے ممتاز کارکن صدر لیگل کونسل ہیومن رائٹس سوسائٹی اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ سیمینار کے مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کو بھارت کو سنگین جنگی جرائم پر جواب دہ بنانا چاہیے۔ انھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ عالمی برادری مظلوم قوموں کے ساتھ دوہرا معیار جاری رکھے ہوئے ہے جسے ترک کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ 2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں سیاسی، سماجی اور معاشی آزادیوں پر مسلسل پابندیاں عائد ہیں۔ سیاسی قیادت، حریت رہنما، صحافی، طلبہ اور عام شہریو ں کو جھوٹے مقدمات، گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ مذہبی پابندیوں کی آڑ میں اسلامی شعائر کی بے حرمتی جاری رکھے ہوئے ہے، مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے اور بڑی تعداد میں غیر کشمیری ہندوئوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔مقررین میں انچارج سنٹر انعام الحسن، مولانا شفیع جوش، مرزا صادق جرال، چوہدری محمد شفیق، محترمہ آمنہ نصیر، سینئر صحافی نصیرالحق ہاشمی، علامہ مشتاق قادری، علامہ فدا الرحمان حیدری، اور دیگر شامل تھے۔