آئی ایم ایف کی 23 سخت شرائط تسلیم:حکومت ترقیاتی اسکیموں میں کمی اور نئے ٹیکس لگانے پر تیار
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-01-27
اسلام آباد (نمائندہ جسارت، خبر ایجنسیاں) پاکستان نے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی 23 شرائط تسلیم کرتے ہوئے کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگانے اور ترقیاتی اسکیموں میں کمی لانے کی یقین دہانی کرا دی۔آئی ایم ایف کی کنٹری رپورٹ کے مطابق ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے مشن کے تحت اگلی قسط کیلیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں درجنوں نئی شرائط سامنے آ گئی ہیں، حکومت آئی ایم ایف کی نئی شرائط پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر استثنا ختم کرکے سیلز ٹیکس شرح عائد کر دی جائے گی۔اس کے علاوہ حکومت بجلی کے شعبے میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جاری رکھے گی اور بجلی کے سسٹم کے نقصانات کم کرے گی، 40 ہزار بڑے خوردہ فروشوں کیلیے ملک گیر پوائنٹ آف سیل سسٹم دوسال میں مکمل ہو جائے گا، بجلی اورگیس پر کوئی نئی سبسڈی نہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔آئی ایم ایف کے مطابق تمام صوبوں نے نئے آرایل این جی کیلیے اضافی بیرونی معاہدوں ، سرمایہ کاری پروجیکٹ یا کمپنی کو مالی مراعات یا گارنٹی کی پیشکش سے بھی روک دیا۔کسی بھی ایندھن پر فیول سبسڈی نہیں دی جائے گی، کسی بھی کراس سبسڈی ا سکیم کا اجرا نہیں کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک سے حکومتی سیکورٹیز کے خاتمے پر مزید توسیع یا مارکیٹ خریداری بھی ختم ہو گی، قرض پروگرام کے دوران اسٹیٹ بینک نئی قرض اسکیم متعارف نہیں کرائے گا۔آئی ایم ایف نے گندم کی خریداری کیلیے وفاقی یا صوبائی امدادی قیمت مقرر کرنے اور درآمدات پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف کرانے سے بھی روک دیا۔ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کیلیے کسی قسم کی مراعات تجویز کریگی اور نہ ہی حکومت ٹیکس مراعات یا گارنٹی فراہم کرے گی اور ایس آئی ایف سی کے تحت آنیوالی تمام سرمایہ کاری ا سٹنڈرڈ پبلک انوسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت ہونے کو یقینی بنایاجائے۔آئی ایم ایف نے نئے اسپیشل اکنامک زونز بنانے یا دیگر زون بنانے اور نئے اسپیشل اکنامک زون کی موجودہ مراعات کی تجدید سے بھی روک دیا۔ آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلیے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی۔ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے خسارے اور فنڈ کے زیرِ کفالت پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس خسارے کا 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کی
پڑھیں:
حماس اسرائیل پر حملے روکنے کیلیے تیار، غیر مسلح ہونے سے صاف انکار
حماس کے سیاسی رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ تنظیم غزہ سے اسرائیل پر مستقبل میں حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر سکتی ہے، تاہم غیر مسلح ہونے کا مطالبہ ناقابلِ قبول ہے کیونکہ یہ حماس کی ’روح چھیننے‘ کے مترادف ہوگا۔
الجزیرہ عربی کے پروگرام موازین کو دیے گئے انٹرویو میں، جسے بدھ کی شب نشر کیا جائے گا، خالد مشعل نے موجودہ سیز فائر مذاکرات، غزہ کے مستقبل اور ممکنہ حکومتی انتظامات سے متعلق حماس کے مؤقف کی وضاحت کی۔
یہ بھی پڑھیے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل حماس کا اہم بیان آگیا
مشعل نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی جاری رکھتا ہے تو موجودہ سیز فائر آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ حماس کے مطابق 10 اکتوبر سے نافذ جنگ بندی کی اب تک کم از کم 738 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
غزہ پر غیر ملکی حکومت قبول نہیں، مشعل کا واضح پیغامامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے لیے ایک متبادل’پیِس بورڈ‘(Board of Peace) کی تجویز کے تناظر میں، مشعل نے کہا کہ حماس غزہ میں کسی غیر فلسطینی حکومت کو قبول نہیں کرے گی۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق اس مجوزہ بورڈ کے لیے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کا نام مسترد کردیا گیا ہے۔ متعدد عرب و مسلم ممالک نے ان کے کردار کی سخت مخالفت کی تھی اور حماس بھی پہلے ہی ان کی نامزدگی کو ’غیر موزوں‘ قرار دے چکی تھی۔
سیز فائر خطرے میں، ثالثوں کی تشویشقطر، ترکی اور مصر سمیت ثالثی کرنے والے ممالک نے گزشتہ ہفتے دوحہ فورم میں خبردار کیا کہ سیز فائر ’انتہائی نازک مرحلے‘ میں داخل ہو چکا ہے۔
سیز فائر کے تحت تقریباً تمام اسرائیلی یرغمالیوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، تاہم بہت سے فلسطینی قیدیوں کی لاشوں پر مبینہ طور پر تشدد اور بدسلوکی کے نشانات پائے گئے ہیں، جنہیں اہلِ خانہ شناخت بھی نہیں کر سکے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کی پہلی شقوں پر پوری طرح عمل نہیں کیا، خاص طور پر رفح بارڈر کو نہ کھولنے، امداد کی کم تر رسد اور روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے حملوں پر شدید تحفظات موجود ہیں۔
دوسرے مرحلے کے لیے شرط: مکمل اسرائیلی انخلاخالد مشعل نے کہا کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی ضروری ہے۔
دوسرا مرحلہ جنگ کے باضابطہ خاتمے، مکمل اسرائیلی انخلا اور ’ییلو لائن‘ سے آگے ہٹنے سے مشروط ہے۔ اس وقت اسرائیل ییلو لائن کے حوالے سے غزہ کے آدھے سے زیادہ حصے پر قابض ہے۔
اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ دوسرے مرحلے میں حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کیا جائے۔
اس پر مشعل نے دوٹوک کہا کہ اسلحہ چھوڑنا حماس کے وجود کے خاتمے کے برابر ہے۔ تاہم حماس پہلے یہ کہہ چکا ہے کہ مکمل فلسطینی ریاست کے قیام پر وہ اسلحہ حوالے کرنے پر تیار ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟
ترک وزیر خارجہ ہکان فدان نے کہا کہ غیر مسلح کرانے کی کارروائی پہلے مرحلے میں ممکن نہیں، اس کے لیے’درست ترتیب اور حقیقت پسندی ‘ ضروری ہے۔
تاہم اسرائیل ترکی کے فوجیوں کی غزہ میں تعیناتی کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
دوسری طرف مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا کہ اسرائیل کی روزانہ کی خلاف ورزیوں اور باہمی عدم اعتماد کے باعث بین الاقوامی نگرانی فورس کی فوری ضرورت ہے۔
امریکی حکام کے مطابق دوسرے مرحلے پر’شدید مذاکرات ‘ جاری ہیں اور کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس خالد مشعل غزہ فلسطین