data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-06-2
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے آئی ایم ایف کے 11 دسمبر 2025 کے بورڈ اجلاس میں پاکستان کے لیے 1.
2 ارب ڈالرکی قسط کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) اورریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت جاری کی جانے والی یہ قسط ملکی معیشت کے استحکام کے لیے نہایت اہم ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران سخت مالی نظم وضبط اختیارکیا۔ انہوں نے کہا کہ 1.2 ارب ڈالرکی قسط ملنے سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائرمیں نمایاں اضافہ ہوگا، اس سے نہ صرف مالیاتی پوزیشن مضبوط ہوگی بلکہ عالمی سرمایہ کاروں اورقرض دہندگان کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ‘‘قرض صرف وقتی سہارا ہے یہ معاشی مسائل کا مستقل حل نہیں”۔ قسط کے اجرا سے روپے کی قدرمیں مزید استحکام آئے گا، جس سے صنعتوں کے لیے درآمدی خام مال کی لاگت کم رکھنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ پچھلے مہینوں میں مہنگائی میں کمی اور دیگر معاشی اشاریوں میں بہتری نظرآئی ہے، لیکن صنعتی شعبہ بدستوربلند لاگت کا شکار ہے۔ موجودہ توانائی ٹیرف کے تحت پاکستانی صنعت عالمی منڈی میں مسابقت برقرارنہیں رکھ سکتی۔ حکومت کوآئی ایم ایف سے پیدا ہونے والی فِسکل اسپیس کا استعمال کرتے ہوئے آئی پی پیزکے معاہدوں کی نئی شرائط پربات چیت اور سرکلرڈیٹ پرقابوپانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ میاں زاہد حسین نے ایک بارپھرتوجہ دلائی کہ بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصارختم کیے بغیرپائیدارمعاشی ترقی ممکن نہیں۔ ٹیکس نیٹ میں ریٹیل، رئیل اسٹیٹ اوردیگرغیردستاویزی شعبوں کوشامل کرنا ضروری ہے تاکہ صنعت کاروں پرموجودہ بوجھ کم ہواوربرآمدات میں حقیقی اضافہ ممکن ہو، جومستقبل میں قرضوں کی ادائیگی اور LSM سیکٹرکی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔میاں زاہد حسین نے RSF کے تحت ملنے والے 20 ملین ڈالر کیفنڈزکے بارے میں زوردیا کہ یہ رقوم صرف موسمیاتی موافقت اورگرین انرجی منصوبوں پر خرچ کی جائیں، کیونکہ پاکستان کی زرعی اورصنعتی پائیداری کے لیے یہ سرمایہ کاری انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو معاشی ڈھانچے کی کمزوریاں دور کرنے کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے SIFC اوروفاقی حکومت پر زوردیا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری میں تاخیرنہ کی جائے، تاکہ مالیاتی خسارہ کم ہواورآئندہ بجٹ میں عوام اورکاروباری طبقے پرمزید بوجھ نہ پڑے۔

سیف اللہ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ:
انہوں نے کہا کہ
زاہد حسین نے
ا ئی ایم ایف
کے لیے
پڑھیں:
یو اے ای :غیر قانونی افراد کو پناہ دینے پر بھاری جرمانہ ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-13
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات نے رہائشی اور امیگریشن قوانین مزید سخت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو پناہ دینے، ملازمت فراہم کرنے یا سہولت دینے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی‘ رہائشی قوانین کی خلاف ورزی اب قومی سلامتی کے خلاف جرم شمار ہوگی۔سرکاری اعلامیے کے مطابق امارات میں غیر قانونی افراد کو رہائش دینے پر 50 لاکھ درہم تک جرمانہ (یعنی پاکستانی روپے میں تقریباً 38 کروڑ روپے) عاید کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ افراد کو قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔حکام کے مطابق وزٹ ویزے پر کام کرنا سنگین خلاف ورزی ہے، جس پر 10 ہزار درہم (تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار روپے) جرمانہ ہوگا۔ جعلی رہائشی دستاویزات رکھنے یا استعمال کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

سیف اللہ