قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کی عمران سے ملاقات کا ایک فیصد امکان نہیں: عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپوٹ) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد کسی کا عمران خان سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں 66 فیصد لوگوں نے کہاکہ کسی کم کیلئے رشوت نہیں دی، ملک میں شفافیت اور میرٹ کو ترجیح دی گئی ہے، ملک کے ڈیفالٹ کی شرطیں لگتی تھیں، لیکن اب ہم استحکام سے ترقی کی طرف جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تحت ریفارم اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے معاشی استحکام آیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ہمارے ریفارم سٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ ایف بی آر میں سفارش بالکل ختم کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا 2019ء میں پی ٹی آئی دور میں رپورٹ آئی کہ چینی کم ہے، ایکسپورٹ نہ کی جائے، ہم نے جب چینی ایکسپورٹ کی تو وافر مقدار میں تھی۔ آئی ایف ایم رپورٹ میں چینی کے حوالے سے پی ٹی آئی دور کا ذکر ہے۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت ڈی ریگولیشن کی طرف جا رہی ہے، وزیراعظم نے چینی کے ذخیرہ اندوزں کے خلاف کریک ڈاؤن کرایا، اب شوگر ملز سے نکلنے والی چینی کی ایک بوری پر بھی کیو آر کوڈ درج ہے۔ اسے ٹریس کیا جا سکتا ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جہاں چینی کی 10 بوریاں تھیں وہ سیل بھی ہوئیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ ناصرف چینی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ قیمتوں میں استحکام بھی آیا ہے۔ پختونخواہ میں گورنر راج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا گورنر راج کی گنجائش اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گورننس کی کمی ہو اور حکومت اپنے کام نہ کر رہی ہو‘ صوبائی حکومت امن و امان، انسداد دہشتگردی میں ناکام اور گورننس ایشوز ہوں تو گورنر راج کا آپشن موجود ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عطاء تارڑ کا کہنا چینی کی
پڑھیں:
لاپتہ افراد کی بازیابی، گلگت میں احتجاجی دھرنے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، علامہ باقر حسین زیدی
ایک بیان میں ترجمان جعفریہ الائنس نے کہا کہ اگر کسی شخص پر کوئی الزام ہے تو اسے قانون کے سپرد کریں، مگر یوں بے دردی سے غائب کر دینا نہ صرف انسانی حقوق کی توہین ہے بلکہ آئینِ پاکستان کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے ترجمان علامہ سید باقر حسین زیدی نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کی پراسرار گمشدگی پر گہری تشویش اظہار کرتے ہوئے ان جوانوں کی بازیابی کے لئے ضمیر عباس چوک گلگت میں دیئے گئے احتجاجی دھرنے کی بھرپور حمایت اعلان کیا ہے اور حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں سے گلگت سمیت ملک بھر کے لاپتا شیعہ نوجوان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص پر کوئی الزام ہے تو اسے قانون کے سپرد کریں، مگر یوں بے دردی سے غائب کر دینا نہ صرف انسانی حقوق کی توہین ہے بلکہ آئینِ پاکستان کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ جعفریہ الائنس پاکستان گلگت سمیت ملک بھر کے دیگر شیعہ لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا پُرزور مطالبہ کرتی ہے۔