افغانستان کے علاقے پنجشیر میں چیک پوسٹوں پر حملہ، 8 طالبان ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ طالبان حکومت کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں ایسی کارروائیوں میں داعش خراسان جبکہ پنجشیر میں مزاحمتی گروپ متحرک رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان حکومت کے خلاف مزاحمت کا زور اب بھی جاری ہے، جہاں دو سکیورٹی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنجشیر کی دو سکیورٹی چیک پوسٹوں پر ہونے والے دھماکوں میں کم از کم آٹھ طالبان ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملہ عبداللہ خیل وادی کے منجنستو علاقے میں تقریباً 7:40 بجے ہوئے، جہاں طالبان کا ایک مرکزی آؤٹ پوسٹ واقع ہے۔ دھماکے ایک ایسے کمپاؤنڈ میں ہوئے، جو مولوی ملک کے نام سے جانے جانے والے شخص کی ملکیت میں تھا۔ دھماکوں کے بعد طالبان نے وادی کے کچھ حصوں کو سیل کر دیا، گزرنے والے راستے بند کر دیئے اور مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کر دی۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ طالبان حکومت کے خلاف ملک کے دیگر حصوں میں ایسی کارروائیوں میں داعش خراسان جبکہ پنجشیر میں مزاحمتی گروپ متحرک رہے ہیں۔ یاد رہے کہ فغانستان میں پنجشیر وادی واحد علاقہ ہے، جہاں طالبان کے خلاف مزاحمت اب بھی جاری ہے۔ 70 اور اسّی کی دہائیوں کے دوران سویت یونین اتحاد کے خلاف محمود درہ وادی مزاحمت نے سر اُٹھایا تھا اور غیر ملکی فوج کو بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ "شیر پنجشیر" کے نام سے معروف احمد شاہ مسعود نے طالبان کی پہلی حکومت کے خلاف بھی مزاحمت کی تھی اور وادی کو اپنی مضبوط ٹھکانہ بنایا تھا۔
احمد شاہ مسعود صحافیوں کے بھیس میں آنے والے خودکش بمبار کے حملے میں مارے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود طالبان اپنے پہلے دور حکومت میں پنجشیر پر قبضہ نہیں کرسکے تھے۔ بعد ازاں طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے اور ملک میں حامد کرزئی و اشرف غنی کی حکومتوں میں بھی پنجشیر نے ان حکومتوں کی مدد کرتے ہوئے بھی اپنی علیحدہ حیثیت کو برقرار رکھا۔ اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پنجشیر میں تاحال مزاحمت جاری ہے۔ گذشتہ ایک برس میں پنجشیر میں بار بار دھماکے اور حملے دیکھنے میں آئے ہیں، جو طالبان کے مضبوط قبضے کے باوجود مزاحمت کی علامت ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت کے خلاف نہیں کی نے والے
پڑھیں:
طالبان کی پاکستان سے تجارت پر پابندی کے بعد افغانستان میں ادویات کا بحران
کابل: افغان طالبان کے پاکستان سے ادویات کی تجارت روکنے کے فیصلے کے بعد افغانستان میں شدید ادویات کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
طالبان حکومت کے نائب سربراہ اور معاشی امور کے نگران عبدالغنی برادر نے حال ہی میں پاکستانی ادویات پر مکمل پابندی کا اعلان کیا اور افغان درآمد کنندگان کو ہدایت دی کہ وہ تین ماہ کے اندر پاکستانی کمپنیوں کے واجبات ادا کریں اور ادویات کے لیے نئے ذرائع تلاش کریں۔
تاہم جرمن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے نئے سپلائرز تلاش کرنا آسان نہیں ہے۔
طالبان کے ڈائریکٹر جنرل برائے انتظامی امور نوراللہ نوری کے مطابق اس وقت افغانستان میں استعمال ہونے والی ادویات میں 70 فیصد سے زیادہ پاکستان سے آتی ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان سرحد تقریبا دو ماہ سے کشیدگی کی وجہ سے بند ہے۔
افغانستان میں ادویات کی قلت کے باعث قیمتوں میں اضافہ اور مارکیٹ میں غیر معیاری، ایکسپائریڈ یا جعلی ادویات کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق طالبان اب دیگر ممالک کے ذریعے ادویات کی فراہمی کے لیے معاہدے کر رہے ہیں۔ اسی دوران بھارت نے کابل کے لیے 73 ٹن ادویات، ویکسین اور طبی سامان بھیجنے کی تصدیق کی ہے، تاہم یہ امداد ملک کی بڑی آبادی کے لیے صرف علامتی اہمیت رکھتی ہے۔