Express News:
2025-12-04@05:31:02 GMT

سردیوں میں کون سا لباس ٹرینڈ میں ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT

پاکستان میں سردیوں کا موسم ہر سال فیشن کے اعتبار سے خاص دلچسپی کا حامل ہوتا ہے۔  اس سال نہ صرف گرم اور آرام دہ ملبوسات بلکہ اسٹائل اور روایت کا حسین امتزاج بھی سرِ فہرست ہے۔

1۔ کھدر

فیشن ایکسپرٹس کے مطابق  کھدر اب بھی سردیوں کا سب سے مقبول اور قابلِ اعتماد فیبرک ہے۔ اس کی موٹی بُنائی نہ صرف گرمی فراہم کرتی ہے بلکہ اسے ڈیزائنرز نے جدید پرنٹس، کڑھائی اور ڈیجیٹل آرٹ کے ساتھ پیش کرنا شروع کر دیا ہے۔

کھدر کے سوٹ اور لانگ شرٹس کو اسٹائل کرنے کے لیے عام طور پر دھنک یا ملٹی کلرز استعمال کیے جاتے ہیں، جو سرد موسم میں کلاسیکل اور آرام دہ تاثر دیتے ہیں۔

2۔ ویلویٹ

یہ موسم (یعنی سردیاں) ولویٹ کی شان و شوکت کا سیزن سمجھا جاتا ہے۔ ڈیزائنرز اس جاذبِ نظر فیبرک کو کپڑوں، جیکٹس اور پارٹیز کے لباس میں بھرپور طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔

گہرے ٹونز جیسے میرون، نیلا اور سبز ویلویٹ کے ملبوسات سردیوں میں خاص رجحان میں رہتے ہیں۔  اس کے علاوہ ویلویٹ کے ساتھ ہلکی کڑھائی یا تِلّا ورک بھی ماڈرن اور روایتی دونوں اسٹائل کو یکجا کرتا ہے۔

3۔ لئیرنگ اور کو۔آرڈ سیٹ

سردیوں میں لیئرنگ اب صرف ضرورت ہی نہیں بلکہ اسٹائل کا حصہ  بن چکا ہے۔  2025 میں لانگ کارڈیگن، اسٹرکچرڈ بلیزر اور بلیزر نما شرگ خاصے مقبول ہیں۔

اسی طرح کو۔آرڈ سیٹ ، جیسے کھدر یا لینن کے دو ٹکڑوں کے سیٹس ،  جو  اسٹائل اور آسانی (کمفرٹیبلٹی)  دونوں فراہم کرتے ہیں۔

4۔ پشمی اور اون کی شال

پشمی اور اون کی شال سردیوں کا لازمی حصہ ہیں۔ فیشن ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے بُنی ہوئی یا نسبتاً سادہ ڈیزائن واہلی شال ٹرینڈنگ میں ہیں، جو نہ صرف سردی کے اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں بلکہ لباس کو زیادہ پرکشش  بھی بناتے ہیں۔

کچھ مشہور ڈیزائنر ماڈلز میں میرر ورک، کشمیری ایمبرائیڈری اور روایتی پیٹرنز بھی شامل کر رہے ہیں تاکہ شال کو محض سردی سے بچانے والا آئٹم نہ بنایا جائے بلکہ اسٹائل اور فیشن کا حصہ سمجھا جائے۔

5۔ جدید فیبرکس اور فیوژن ڈیزائن

ڈیزائنرز نئے دور میں روایتی اور جدید فیبرکس کو ملا کر نیا اسٹائل تخلیق کر رہے ہیں۔  مثال کے طور پر ایسے فیبرکس جو ہلکے مگر ہیٹ ریٹیننگ خصوصیات رکھتے ہیں، وہ زیادہ مشہور ہو رہے ہیں۔

اسی طرح کیپ اسٹائل ٹاپس اور کوٹس بھی ایک نئی جہت دے رہے ہیں، جو روایتی اور مغربی کپڑوں کو خوبصورت انداز میں ملا رہے ہیں۔

فیشن ایکسپرٹس کی رائے کے مطابق سردیوں میں لباس وہی بہتر رہتا ہے جو آرام، روایت اور اسٹائل کو ملا کر پیش کیا جائے۔ کھدر، ویلویٹ اور جدید لیئرنگ کے ساتھ ساتھ ماحول دوست فیبرکس اور جدید کٹنگ اسٹائل سرد موسم میں بہترین اور خوش مزاجی کا سبب بنتے ہیں۔

یہ رجحانات نہ صرف ٹرینڈنگ ہیں بلکہ فیشن کو سمجھنے والے لوگوں کو اپنی شناخت اور اسٹائل کو منفرد انداز میں پیش کرنے کا موقع بھی دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سردیوں میں رہے ہیں

پڑھیں:

بے کار آلو بھی کارآمد ہو سکتے ہیں: بیوٹی انڈسٹری میں حیران کن تحقیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں جہاں زرعی فضلہ ایک بڑا چیلنج سمجھا جاتا ہے، وہیں اسکاٹ لینڈ کے سائنسدانوں نے آلو کے بارے میں ایسی نئی تحقیق پیش کی ہے جس نے بیوٹی انڈسٹری میں ہلچل مچا دی ہے۔

آلو عام طور پر ہماری خوراک کا حصہ ہوتے ہیں، مگر اس تحقیق کے مطابق ان کے وہ حصے جو فصل کی کٹائی کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں، اب مہنگی بیوٹی مصنوعات بنانے میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ یہ دریافت نہ صرف خوب صورتی کے شعبے میں نئی راہیں کھول رہی ہے بلکہ زرعی فضلے کو قیمتی وسائل میں بدلنے کا عملی مظاہرہ بھی کر رہی ہے۔

یونیورسٹی آف ابردین کے محققین نے آلو کے پتوں اور نرم ٹہنیوں سے ایک اہم کمپاؤنڈ ’سولانیسول‘ نکالنے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔ یہ کمپاؤنڈ جدید اسکن کیئر پروڈکٹس میں استعمال ہونے والے Coenzyme Q10 اور Vitamin K2 جیسی مہنگی اجزاء کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، جو اینٹی ایجنگ، جلد کی مرمت اور نمی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر اب تک سولانیسول کا سب سے بڑا تجارتی ذریعہ تمباکو تھا، لیکن نئی تحقیق نے آلو کو ایک سستا، پائیدار اور آسان متبادل قرار دیا ہے۔

تحقیق کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ہر سال ہزاروں ایکڑ پر آلو کے بیجوں کی کاشت کی جاتی ہے اور فصل کا بڑا حصہ کٹائی کے بعد فضلے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اسی فضلے سے بیوٹی مصنوعات کے کارآمد اجزا حاصل کیے جائیں تو یہ نہ صرف خوب صورتی کی صنعت میں انقلاب لاسکتا ہے بلکہ زرعی معیشت کو بھی غیر معمولی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

پروجیکٹ سے وابستہ سوفیا الیکسیو نے اسے ’’زرعی شعبے کے لیے بڑی کامیابی‘‘ قرار دیا، جبکہ پروفیسر ہیذر ولسن کے مطابق یہ مثال ثابت کرتی ہے کہ کسانوں کے لیے بیکار سمجھا جانے والا مواد دراصل مستقبل کی معیشت کا خزانہ بن سکتا ہے۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر آلو کا استعمال پہلے ہی خوب مقبول ہو چکا ہے۔ ٹک ٹاک پر مختلف صارفین اسے جلد کے داغ دھبے، پفنیس اور ڈارک سرکلز کم کرنے کے لیے استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ لوگ آلو کے قتلے آنکھوں کے نیچے رکھ کر فوری بہتری کا دعویٰ کرتے ہیں، جب کہ کئی ویڈیوز میں نوجوان اسے پمپل پیچ کے طور پر آزما رہے ہیں۔

ایک صارف نے یہاں تک کہا کہ آلو ’’آنکھوں کے نیچے کنسیلر‘‘ کا کام کرتا ہے اور چند منٹ میں تھکن کم محسوس ہوتی ہے۔

غذائیت کے ماہرین بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ آلو خصوصاً شکر قندی میں موجود بیٹا کیروٹین اور لائکوپین جلد کی چمک بڑھانے اور سورج کی ہلکی شعاعوں سے قدرتی تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا ٹرینڈز اور جدید سائنسی تحقیق مل کر ایک ایسے مستقبل کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں ’’فارم ٹو فیس‘‘ اسکن کیئر عام ہوجائے گا اور ممکن ہے جلد چمک بڑھانے والا ماسک، جھریاں کم کرنے والا سیرم یا ڈارک سرکلز ہٹانے والی کریم، یہ سب کچھ آلو سے تیار ہونے لگے۔

یہ نیا تصور نہ صرف بیوٹی صنعت کو ماحول دوست بنا سکتا ہے بلکہ عام کسانوں اور زرعی معیشت کے لیے ایک نیا راستہ بھی کھول سکتا ہے۔ آنے والے برسوں میں آلو شاید صرف کھانے کی چیز نہ رہیں بلکہ جدید اسکن کیئر کے سب سے اہم اجزا میں شمار ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • انگلینڈ میں ایتھلیٹس کا 48 گھنٹے مسلسل ڈوج بال کھیل کر نیا ریکارڈ
  • پیرس؛ قائداعظم کے نواسے کی پوتی ایلا واڈیا فیشن کی عالمی تقریب میں جلوہ گر
  • سردیوں میں نزلہ و زکام سے کیسے بچا جائے؟
  • پاکستان میں لباس کے نئے ٹرینڈز؛ 2025 میں فیشن کیسا رہا؟
  • کیا سردیاں رومانس کا موسم لے آتی ہے، اس دوران رومانٹک موڈ کے پیچھے کیا سائنس ہے؟
  • سردیوں میں کیا کھائیں؟ ٹھنڈے موسم میں جسم کو طاقت دینے والی غذائیں
  • بے کار آلو بھی کارآمد ہو سکتے ہیں: بیوٹی انڈسٹری میں حیران کن تحقیق
  • عبدالکریم کے جوتے اورآئین
  • لیونارڈو ڈاؤنچی کی مونا لیزا بھی ’ماڈرن‘ ہوگئی