data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں جہاں زرعی فضلہ ایک بڑا چیلنج سمجھا جاتا ہے، وہیں اسکاٹ لینڈ کے سائنسدانوں نے آلو کے بارے میں ایسی نئی تحقیق پیش کی ہے جس نے بیوٹی انڈسٹری میں ہلچل مچا دی ہے۔

آلو عام طور پر ہماری خوراک کا حصہ ہوتے ہیں، مگر اس تحقیق کے مطابق ان کے وہ حصے جو فصل کی کٹائی کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں، اب مہنگی بیوٹی مصنوعات بنانے میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ یہ دریافت نہ صرف خوب صورتی کے شعبے میں نئی راہیں کھول رہی ہے بلکہ زرعی فضلے کو قیمتی وسائل میں بدلنے کا عملی مظاہرہ بھی کر رہی ہے۔

یونیورسٹی آف ابردین کے محققین نے آلو کے پتوں اور نرم ٹہنیوں سے ایک اہم کمپاؤنڈ ’سولانیسول‘ نکالنے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔ یہ کمپاؤنڈ جدید اسکن کیئر پروڈکٹس میں استعمال ہونے والے Coenzyme Q10 اور Vitamin K2 جیسی مہنگی اجزاء کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، جو اینٹی ایجنگ، جلد کی مرمت اور نمی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر اب تک سولانیسول کا سب سے بڑا تجارتی ذریعہ تمباکو تھا، لیکن نئی تحقیق نے آلو کو ایک سستا، پائیدار اور آسان متبادل قرار دیا ہے۔

تحقیق کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ہر سال ہزاروں ایکڑ پر آلو کے بیجوں کی کاشت کی جاتی ہے اور فصل کا بڑا حصہ کٹائی کے بعد فضلے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اسی فضلے سے بیوٹی مصنوعات کے کارآمد اجزا حاصل کیے جائیں تو یہ نہ صرف خوب صورتی کی صنعت میں انقلاب لاسکتا ہے بلکہ زرعی معیشت کو بھی غیر معمولی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

پروجیکٹ سے وابستہ سوفیا الیکسیو نے اسے ’’زرعی شعبے کے لیے بڑی کامیابی‘‘ قرار دیا، جبکہ پروفیسر ہیذر ولسن کے مطابق یہ مثال ثابت کرتی ہے کہ کسانوں کے لیے بیکار سمجھا جانے والا مواد دراصل مستقبل کی معیشت کا خزانہ بن سکتا ہے۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر آلو کا استعمال پہلے ہی خوب مقبول ہو چکا ہے۔ ٹک ٹاک پر مختلف صارفین اسے جلد کے داغ دھبے، پفنیس اور ڈارک سرکلز کم کرنے کے لیے استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ لوگ آلو کے قتلے آنکھوں کے نیچے رکھ کر فوری بہتری کا دعویٰ کرتے ہیں، جب کہ کئی ویڈیوز میں نوجوان اسے پمپل پیچ کے طور پر آزما رہے ہیں۔

ایک صارف نے یہاں تک کہا کہ آلو ’’آنکھوں کے نیچے کنسیلر‘‘ کا کام کرتا ہے اور چند منٹ میں تھکن کم محسوس ہوتی ہے۔

غذائیت کے ماہرین بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ آلو خصوصاً شکر قندی میں موجود بیٹا کیروٹین اور لائکوپین جلد کی چمک بڑھانے اور سورج کی ہلکی شعاعوں سے قدرتی تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا ٹرینڈز اور جدید سائنسی تحقیق مل کر ایک ایسے مستقبل کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں ’’فارم ٹو فیس‘‘ اسکن کیئر عام ہوجائے گا اور ممکن ہے جلد چمک بڑھانے والا ماسک، جھریاں کم کرنے والا سیرم یا ڈارک سرکلز ہٹانے والی کریم، یہ سب کچھ آلو سے تیار ہونے لگے۔

یہ نیا تصور نہ صرف بیوٹی صنعت کو ماحول دوست بنا سکتا ہے بلکہ عام کسانوں اور زرعی معیشت کے لیے ایک نیا راستہ بھی کھول سکتا ہے۔ آنے والے برسوں میں آلو شاید صرف کھانے کی چیز نہ رہیں بلکہ جدید اسکن کیئر کے سب سے اہم اجزا میں شمار ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سکتا ہے آلو کے کے لیے

پڑھیں:

کراچی نیپا چورنگی حادثہ؛ ننھے ابراہیم  کی موت پر شوبز انڈسٹری سوگوار

کراچی:

نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں گرنے والے تین سالہ ابراہیم کی موت نے شوبز انڈسٹری کو بھی سوگوار کر دیا۔

والدین کے ساتھ شاپنگ کے لیے جانے والا ننھا ابراہیم گٹر کے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا تھا جس کی لاش پندرہ گھنٹے کے بعد ملی اور اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد تدفین بھی کر دی گئی۔

تاہم شوبز شخصیات بھی ننھے ابراہیم کی موت پر انتہائی افسردہ ہیں اور انتظامیہ و حکمرانوں کی ناہلی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

اداکار احسن خان نے ننھے ابراہیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم آپ کو وہ حفاظت نہیں دے سکے جو ہر بچے کا بنیادی حق ہے تمہاری معصومیت، بے بسی ہماری اجتماعی ناکامی کا نشان ہے ابراہیم ہمیں معاف کر دینا۔

فاطمہ آفندی نے انتظامیہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ جو ای چالان سے کروڑوں روپے مل رہے ہیں کیا ان سے روڈ پر مین ہول کے ڈھکن بھی نہیں لگائے جاسکتے۔‘

ماہرہ خان نے لکھا کہ ’ویڈیو دیکھی جس میں ماں اپنے بچے کے لیے رو رہی ہے، اس حادثے کا ذمہ دار کون ہے؟ ناقابل تصور بے حسی۔‘

سجل علی نے لکھا کہ ’انتہائی افسوسناک اور دل ٹوٹنے والی بات ہے، شرم آنی چاہیے اسے جو بھی اس کا ذمہ دار ہے، کراچی کا ذمہ دار کون؟ اس ناکام نظام کا ذمہ دار کون ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ جو شہر لاکھوں لوگوں کا وزن اٹھاتا ہے بدلے میں اس کی حفاظت میں کچھ بھی نہیں کیا جاتا۔

اس کے علاوہ دیگر شوبز شخصیات نے بھی ننھے ابراہیم کی حادثے میں انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کی قابلِ کاشت زمین گھٹ کر صرف 7.2 فیصد رہ گئی، ماہرین نے خبردار کردیا
  • بلوچستان کی زمین کی صورتحال: صرف 7.2 فیصد زمین کاشت کے قابل
  • بلوچستان شدید موسمیاتی چیلنجز کا شکار
  • کراچی نیپا چورنگی حادثہ؛ ننھے ابراہیم  کی موت پر شوبز انڈسٹری سوگوار
  • ناکارہ آلو اب بنیں بیوٹی کریم کا خزانہ، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق
  • پھینکے ہوئے آلو اب بنیں گے بیوٹی کریم کا خزانہ، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق
  • دیا مرزا کی فلم انڈسٹری میں عمر کے تعصب پر شدید تنقید
  • اسکرین کا استعمال
  • پانچ روز سے لا پتہ مشہور آسٹریائی بیوٹی انفلوئنسر کی لاش جنگل میں سوٹ کیس سے برآمد