بلوچستان شدید موسمیاتی چیلنجز کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
--فائل فوٹو
صوبہ بلوچستان شدید موسمیاتی چیلنجز کا شکار ہے۔ معمول سے کم بارشوں نے صوبے کے بیشتر اضلاع کو خشک سالی کی لپیٹ میں لے رکھا ہے، آبی انتظام کے سنگین مسائل صورتحال کو مزید گھمبیر بنا رہے ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ڈویلپمنٹ ایشیا پلیٹ فارم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں قابلِ کاشت زمین سکڑ کر صرف 7.
بلوچستان میں سیب، انگور، گندم، چاول سمیت 27 اجناس پیدا ہوتی تھیں، زرعی ماہرین کے مطابق پانی کی کمی کے باعث زرعی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ملک میں 62 فیصد تک معمول سےکم بارشیں ہوئیں، محکمہ...
بلوچستان میں کم بارشوں کے باعث زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال 3 سے 4 فٹ گر رہی ہے جس سے خشک سالی بڑھ رہی ہے اور دیہی علاقوں کی 75 فیصد آبادی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بلوچستان میں آبی قلت کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو قابلِ کاشت زمین مزید کم ہوجائے گی جس سے زرعی اجناس کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق صوبے میں پانی کو محفوظ بنانے کے لیے آبی ذخائر میں اضافہ، وسائل کی بہتر مینجمنٹ اور مؤثر آبی انتظام ناگزیر ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رہی ہے
پڑھیں:
موسمیاتی انصاف کیلیے عالمی ذمے داری کو تسلیم کیاجائے، مصدق ملک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251201-08-10
کراچی (آن لائن) وفاقی وزیرماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلیے 300 روزہ منصوبے پر عمل پیرا ہے، موسمیاتی انصاف کیلیے عالمی ذمہ داری کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک آغا خان یونیورسٹی کراچی میں کلیدی خطاب کررہے تھے۔ کانفرنس کا عنوان کلائمٹ چینج اینڈ دی بلٹ انوائرنمنٹ: کم آمدنی والے علاقوں میں لچک تھا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کا اخراج 1 فیصد سے کم، مگر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں‘ دس ممالک 70 فیصد سے زاید عالمی اخراج کے ذمہ دار ہیں ۔موسمیاتی انصاف کے لیے عالمی ذمہ داری کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔اگلے 300 دن سیلاب سے متاثرہ ڈھانچے کی بحالی کے لیے نہایت اہم ہیں۔فیز ٹو میں طویل المدتی موافقت اور لچک بڑھانے کی حکمت عملی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی موسمیاتی ترجیحات فکس اور اپنی تیارکردہ ہیں۔ وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کوششوں کے بغیر موسمیاتی لچک ممکن نہیں۔