قرض میں کمی خوش آئندہے، معیشت آئی سی یوسے نکل آئی‘ میاں زاہد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزارتِ خزانہ کی تازہ رپورٹ معیشت میں استحکام کی جانب پیش رفت ظاہرکرتی ہے تاہم آئی ایم ایف کی حالیہ گورننس ڈائگناسٹک رپورٹ واضح پیغام دیتی ہے کہ صرف استحکام کافی نہیں بنیادی اسٹرکچرل اصلاحات ناگزیرہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلی بارپانچ سال بعد پہلی سہ ماہی میں 1,371 ارب روپے کے تاریخی قرض میں کمی لانے میں کامیاب رہی ہے۔ وزارتِ خزانہ کے اعداد وشماربتاتے ہیں کہ مالیاتی نظم وضبط بہترہورہا ہے۔ ایف بی آرمحصولات اگرچہ ہدف سے کم رہے لیکن پھربھی 11.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومتی اتحاد کے ایم این ایز کیلیے 43 ارب کے ترقیاتی فنڈز جاری
اسلام آباد:حکومت نے پائیدار ترقیاتی اہداف پروگرام (SAP) کے تحت قومی اسمبلی کے حکومتی بینچوں سے تعلق رکھنے والے ارکانِ پارلیمنٹ کو 43 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کر دیے ہیں،جن کے ذریعے رواں مالی سال 2025-26 میں چھوٹے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیئرنگ کمیٹی کی سربراہی نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈارکرتے ہیں، ہر ایم این اے کیلیے 25 کروڑ روپے کی منظوری دی۔
یہ 43 ارب روپے، 50 ارب کے اْس پیکج کاحصہ ہیں، جسے اگست میں منظورکیاگیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس رقم کا سب سے بڑاحصہ پنجاب کو ملا ہے،جہاں 23.5 ارب روپے صرف کیے جائیں گے، جن میں سے 17.6 ارب پنجاب حکومت جبکہ 5.9 ارب دیہی علاقوں میں بجلی منصوبوں کیلیے رکھے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف کی حالیہ گورننس وکرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ نے صوابدیدی فنڈز پر شدیدتحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ یہ فنڈز حکومتی یابااثر بیوروکریسی کے زیرِ اثرحلقوں تک ہی محدود رہتے ہیں، جبکہ بجٹ کے نفاذ میں شفافیت اور پارلیمانی نگرانی محدود ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے ارکانِ قومی اسمبلی کیلیے 15.3 ارب روپے مختص کیے گئے ،جن میں سے 10.9 ارب صوبائی حکومت اور 4.3 ارب پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کے ذریعے خرچ کیے جائیں گے۔
خیبر پختونخواکوصرف 1.3 ارب روپے ملے ہیں، بلوچستان کیلیے 2.3 ارب جاری کیے گئے ،جبکہ وفاقی دارالحکومت کے تین حلقوں کیلیے 75 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔
فنڈزکی شفافیت اور مؤثر نگرانی کے حوالے سے تحفظات برقرار ہیں،کیونکہ یہ اسکیمیں معمول کے جانچ پڑتال کے مراحل سے نہیں گزرتی ہیں۔
اسٹیئرنگ کمیٹی کے فیصلے کے بعد یہ فنڈزکابینہ ڈویژن کے ذریعے متعلقہ صوبائی اداروں کومنتقل کیے جارہے،جبکہ پلاننگ کمیشن پوری رقم ایک ہی قسط میں جاری کرتاہے۔