خیبر پختونخوا پولیس کو صرف کے پی میں ڈیوٹی کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
خیبر پختونخوا پولیس صرف اپنے صوبے کے اندر فرائض سرانجام دے، ڈی آئی جی سیکیورٹی خیبر پختونخوا شاکر حسین داوڑ نے خیبرپختونخوا کے پولیس افسران کو مراسلہ لکھ دیا۔
خط میں لکھا کہ کے پی پولیس فورس کا کوئی بھی اہلکار سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لے۔
تمام نگران افسران کو ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت بھی دے دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسلام آباد میں ٹریفک پولیس کا سخت کریک ڈاؤن‘ کئی افسران کے چالان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251201-08-15
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)ٹریفک پولیس نے قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کی مہم شروع کردی ہے اور سرکاری گاڑیوں سمیت ٹریفک اور ضلعی پولیس افسران بھی اس کی زد میں آگئے ہیں جہاں ٹریفک پولیس نے ڈی ایس پی سمیت 21 سرکاری گاڑیوں کے چالان ٹکٹ جاری کردیے ہیں۔ شاہراؤں کو ٹریفک کے لیے محفوظ بنانے اور قوانین کی پابندی سب کے لیے مہم کے تحت راولپنڈی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سٹی ٹریفک پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور سرکاری گاڑیوں سمیت خود ٹریفک و ضلعی پولیس افسران بھی ریڈار پر آگئے ہیں۔را ولپنڈی میں ٹریفک قوانین کے پابندی نہ کرنے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں شروع کر دیں گئیں‘ محض ایک دن میں سٹی ٹریفک پولیس، ضلعی پولیس اور اسلام آباد پولیس سمیت سرکاری محکموں کے افسران و اہلکار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث پائے گے۔چیف ٹریفک افسر فرحان اسلم کے احکامات پر کریک ڈاؤن کے دوران ڈی ایس پی ٹریفک کینٹ راولپنڈی کی سرکاری گاڑی بھی کالے شیشوں پر پکڑ میں آگئی، ڈی ایس پی ٹریفک کینٹ کی سرکاری گاڑی کا 500 روپے کا چالان ٹکٹ جاری کیا گیا اور کالے پیپر اتارے گئے۔چیف ٹریفک افسر فرحان اسلم نے ڈی ایس پی سے وضاحت طلب کرکے ڈی ایس پی کے سرکاری ڈرائیور کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا۔سی ٹی او راولپنڈی فرحان اسلم کا کہنا تھاکہ قانون سب کے لیے برابر ہے، سرکاری افسران اور عملہ بھی قانون کی پابندی کرے۔فرحان اسلم نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی پابندی یقینی بنانے کے لیے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جارہا ہے، جو سرکاری ملازم بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل، بغیر نمبر پلیٹ گاڑی چلائے گا اس کا چالان ہو گا اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری ملازم کو چالان کے ساتھ متعلقہ محکمے کو بھی محکمانہ کارروائی کے لیے لکھا جائے گا۔