خیبر پختونخوا کی ٹورازم پولیس 6 ماہ سے تنخواہوں سے محروم کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
خیبر پختونخوا ٹورازم پولیس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہیں بند ہیں اور 6 ماہ سے ادائیگی نہ ہونے کے باعث ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔
ٹورازم پولیس کے اہلکاروں کے مطابق رواں سال مئی کے بعد سے ان کی تنخواہیں بند ہیں اور حکومت کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ٹورازم پولیس کی تنخواہیں کیوں بند ہیں؟خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کی سہولت کے لیے سیاحتی علاقوں میں ٹورازم پولیس متعارف کرائی تھی۔
ٹورازم پولیس نے ساڑھے 3 سال قبل باقاعدہ طور پر کام شروع کیا۔
https://Twitter.
ٹورازم پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اہلکاروں کو 3 سال کے لیے بھرتی کرتے ہوئے ان بھرتیوں کو مستقل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
ان کے مطابق 3 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد اہلکاروں کو ڈیوٹی جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی اور بتایا گیا کہ مدت میں توسیع کی منظوری دی جائے گی۔
لیکن اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا، جس کی وجہ سے ٹورازم پولیس گزشتہ 6 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے۔
محکمہ سیاحت کے ایک افسر نے بتایا کہ ٹورازم پولیس کی تنخواہوں کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہو سکا جس کی وجہ کنٹریکٹ میں توسیع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوج اور عوام کے تعاون سے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹ رہے ہیں، خیبرپختونخوا پولیس
’جو صرف بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں ممکن ہے، ڈی جی ٹورازم اتھارٹی نے سیکریٹری کی منظوری سے ایک ماہ کی تنخواہ جاری کی تھی مگر اب مزید ادائیگی بی او ڈی کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں۔‘
ٹورازم بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ کیوں نہیں ہورہی؟محکمہ سیاحت کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ حکومت ٹورازم پولیس کے کنٹریکٹ میں توسیع کر رہی ہے اور فورس کی کارکردگی بھی تسلی بخش ہے، لیکن بی او ڈی میٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے منظوری التوا کا شکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال جولائی میں میٹنگ شیڈول تھی لیکن اس کا انعقاد نہ ہو سکا، اس کے بعد کابینہ میں تبدیلی ہوئی اور متعلقہ وزیر تبدیل ہوگئے پھرعلی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ نہیں رہے اور کابینہ تحلیل ہو گئی۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: قبائلی اضلاع میں 150 سال پرانا پولیس یونیفارم تبدیل، پہلی بار پینٹ شرٹ متعارف
نئی کابینہ بننے کے بعد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی خود چیئرمین ہیں لیکن وہ سیاسی طور پر شدید مصروف ہیں۔
مذکورہ افسر کے مطابق بورڈ میٹنگ کے ایجنڈے میں کنٹریکٹ میں توسیع شامل ہے، تاہم میٹنگ کب ہوگی اس بارے میں کچھ کہنا ممکن نہیں۔
’ہمارے گھروں میں فاقے کی نوبت آگئی ہے‘تنخواہیں بند ہونے پر ٹورازم پولیس کے اہلکاروں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق ٹورازم پولیس کی فائل وزیراعلیٰ ہاؤس میں پڑی ہے جبکہ وزیراعلیٰ حکومتی امور چھوڑ کر اڈیالہ جیل کے باہر سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ پورا سیاحتی سیزن پہاڑی اور دشوار گزار علاقوں میں ڈیوٹی دیتے رہے، مگر حکومت نے ان کے بنیادی حق یعنی تنخواہ کو کئی ماہ سے روک رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: پولیس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے خیبرپختونخوا میں اہم فیصلے، پولیس افسران کی تنخواہیں بھی بڑھیں گی
ان کے مطابق اہلکاروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے، بل ادا کرنا ممکن نہیں رہا اور بچوں کی ضروریات پوری کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
انہوں نے جلد از جلد تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ ’اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ گھروں کے چولہے جلنے کے بجائے بجھتے جا رہے ہیں۔‘
اہلکار کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے احتجاج کے دوران حکومتی وزرا نے جلد مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی، مگر مسئلہ ابھی تک جوں کا توں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل تنخواہ ٹورازم ٹورازم پولیس خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سیاحت وزیراعلٰی ہاؤسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل تنخواہ ٹورازم ٹورازم پولیس خیبرپختونخوا سہیل ا فریدی سیاحت وزیراعل ی ہاؤس ٹورازم پولیس کے خیبر پختونخوا کی تنخواہیں نے بتایا کہ میں توسیع کے مطابق پولیس کی نہیں ہو کے لیے ماہ سے کے بعد
پڑھیں:
افواہیں منظم سازش کا حصہ، پی ٹی آئی کا ملک دشمن عناصر سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا: عطاء اللہ تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) — وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ملک میں پھیلائی جانے والی افواہیں ایک منظم سازش کا حصہ ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کا کردار اس سازش میں واضح طور پر سامنے آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ملک دشمن عناصر سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہو چکا ہے جبکہ اداروں اور ریاست کو کمزور کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں کو ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر انتہائی اہم بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ افغانستان سے دراندازی روکنے کے لیے پاک فوج مسلسل مؤثر کارروائیاں کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی کمزوریاں اور کوتاہیاں سرحد پار سے بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کی بڑی وجہ ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے چار ہزار سے زائد کیسز ایسے ہیں جن میں تاحال فردِ جرم تک عائد نہیں ہو سکی۔ گزشتہ بارہ برسوں میں صوبے میں کوئی مؤثر پراسیکیوشن سسٹم نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “انہیں اڈیالہ جیل کے باہر نعرے لگانا تو آتا ہے لیکن پراسیکیوشن کے سپیلنگ تک نہیں آتے۔” ان کے مطابق صوبے کا پراسیکیوشن نظام نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کا ٹرائل ممکن نہیں ہو پاتا۔
وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا حکومت میں سیاسی لوگوں کا منشیات فروشوں، کرمنلز اور دہشت گردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ایک ’’پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس‘‘ کو جنم دے چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں منشیات کی سمگلنگ صوبائی حکومت کی نگرانی میں چل رہی ہے اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت ان کے قریبی لوگ اس دھندے میں ملوث ہیں۔ وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ جنوری تا اگست 2025 کے دوران ڈرگ ٹریفکنگ کے دس ہزار سے زائد مقدمات رجسٹرد ہوئے، مگر صرف 679 میں سزا سنائی جا سکی۔
عطاء اللہ تارڑ نے خیبر پختونخوا میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کھلے عام موجودگی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صوبہ دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں ہزاروں غیر قانونی گاڑیاں باقاعدہ این سی پی پلیٹ لگا کر چلتی ہیں۔ ان گاڑیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت اس غیر قانونی کاروبار کو روکنے میں مکمل ناکام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بشام کے حساس واقعہ میں بھی نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ گاڑیاں چیک کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے، فوج کا نہیں۔ خیبر پختونخوا میں انتظامی ناکامی اپنی مثال آپ ہے۔”
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صوبے میں مائنز کے غیر قانونی ٹھیکوں نے ماحولیات کو نقصان پہنچایا ہے، جبکہ ٹمبر اور ڈرگ مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ ان کے مطابق یہ مافیاز سالانہ تقریباً 2300 ارب روپے کا نقصان قومی خزانے کو پہنچاتے ہیں۔ اگر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں باقاعدہ رجسٹرڈ کر لی جائیں تو 800 ارب روپے تک کی آمدن حاصل ہو سکتی ہے، اور اگر ٹوبیکو مافیا ٹیکس ادا کرے تو کم از کم 500 ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہو سکتے ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ کے مطابق خیبر پختونخوا میں دہشت گرد انہی غیر قانونی دھندوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اسی لیے دہشت گرد فوج، پولیس اور تعلیمی اداروں پر تو حملے کرتے ہیں لیکن منشیات اور اسلحہ سمگلروں کو نہیں چھیڑتے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ہر بار افغانستان کی جانب سے کی جانے والی دراندازی کا بھرپور جواب دیا اور دہشت گرد اپنے سازوسامان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کو صرف اس بات کا دکھ ہے کہ فوج نے دہشت گردوں کو ہر محاذ پر شکست دی۔
وزیر اطلاعات نے اسلام آباد جی الیون کچہری حملے کو افغانستان سے جڑا ہوا قرار دیتے ہوئے بتایا کہ خودکش بمبار اور ہینڈلرز کی تربیت افغانستان میں ہوئی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس واقعے کی مذمت تک نہ کی۔
انہوں نے عمران خان اور ان کے قریبی حلقے پر بھی سخت تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ “عمران نیازی کی بہنیں 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس میں موجود تھیں اور ان کی موجودگی ثبوتوں کے ساتھ سامنے آ چکی ہے۔” عطاء تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما پاکستان مخالف بیانیہ انڈین میڈیا پر لے جا کر ملک کو بدنام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “نورین خان نیازی نے بھارتی چینل پر جا کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا، مگر بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم یا کشمیر کی صورتحال پر ایک لفظ نہ کہا۔”
عطاء اللہ تارڑ نے اعلان کیا کہ 9 مئی کے منصوبہ ساز اور سہولت کار قانون کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے اور کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ایف بی آر کی اصلاحات کے ذریعے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کر رہی ہے جبکہ خیبر پختونخوا حکومت پہاڑ کاٹنے اور غیر قانونی دھندے چلانے میں مصروف ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے آخر میں کہا کہ ’’ہماری مسلح افواج چاک و چوبند ہیں اور ملک دشمن عناصر کو ناکام بنانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔‘‘