پاکستان اور افغانستان خطرناک فوجی تصادم کی نئی لہر کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ایک نئی فوجی تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی و سیاسی روابط نے خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور اسی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایشیا سے ملنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی طالبان سے بڑھتی ہوئی حکمتِ عملی نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر براہِ راست اثر ڈالا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کا رویہ اس جانب اشارہ کر رہا ہے کہ وہ ایک نئی عسکری محاذ آرائی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منگل کے روز مشرقی افغانستان میں ہونے والا فضائی حملہ، جس میں 9 بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے، حالیہ کشیدگی کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ اس حملے کے بعد متاثرہ خاندان اپنے پیاروں کی قبروں پر مٹی ڈالتے نظر آئے، جس نے حالات کو مزید افسوسناک بنا دیا ہے۔
تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال نہ صرف سرحدی سیکیورٹی کو مزید پیچیدہ کر رہی ہے بلکہ خطے کی طاقتوں کے درمیان اثر و رسوخ حاصل کرنے کی نئی جنگ بھی واضح طور پر سامنے آرہی ہے، جس سے مستقبل میں کسی بڑے تنازع کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم کے حوالے سے فیک نیوز اور افواہیں انتہائی خطرناک ہیں: دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے فیک نیوز اور افواہیں انتہائی خطرناک ہیں. بھارتی سائبر ڈومین پاکستان کے حوالے سے مختلف شعبوں میں فیک نیوز اور افواہیں پھیلانے میں مصروف ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ اب افغان سوشل میڈیا اکاونٹس بھی بھارت کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں. بدقسمتی ہے اس حوالے سے متعدد بھارتی مین اسٹریم نیوز آرگنائزیشن اور بھارتی صحافی بھی شامل ہیں۔سابق وزیر اعظم کی صحت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی زندگی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے گذشتہ روز بیان دیا تھا، اُن کا بیان تمام افواہوں کا خاتمہ کرتا ہے. سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صحت کے حوالے سے متعلقہ وزارت بہتر بتا سکتی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا پاک-افغان طالبان جنگ بندی کے سوال پر جواب دیتے ہوئےکہا کہ جنگ بندی روایتی جنگ بندی کے معنی میں نہیں. اس جنگ بندی کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان کی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستان پر کوئی حملہ نہیں ہونا چاہیے۔تاہم دوسری جانب پاکستان میں بڑے دہشت گرد حملے کیے گئے، اگر صورتحال کو دیکھا جائے تو جنگ بندی کا پاس نہیں رکھا جا رہا. افغان شہری اور ان کے گروہ حملے کر رہے ہیں، اس وجہ سے ہم جنگ بندی کے حوالے سے زیادہ پُرامید نہیں ہو سکتے، پوری طرح چوکس ہیں اور ہماری عسکری تیاری مضبوط ہے. ترکیہ وفد کا دورہ پاکستان ابھی بھی پائپ لائن میں ہے۔طاہر انداربی کا مزید کہنا تھا کہ دستاویز کے باوجود بیرون ممالک جانے والے مسافروں کو ایئرپورٹ پر آف لوڈ کرنے کی حوالے سے متعلقہ ممالک نے کوئی درخواست نہیں کی. اس معاملے پر وزارت داخلہ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔