ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 13 کارکنوں کی نظربندی ختم کرنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سیاسی کارکنان کی اس نوعیت کی نظر بندی نہ صرف خلافِ قانون ہے بلکہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ حکومت مخالف کارروائی کے خدشے کے پیش نظر نظر بندی کا حکم جاری کیا گیا تھا، جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظر بندی کے تمام احکامات منسوخ کرکے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کی نظر بندی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے کارکنوں کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 13 کارکنان کی غیرقانونی نظربندی کیخلاف دائر درخواست منظور کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ننکانہ کے جاری کردہ نظر بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔ جسٹس فاروق حیدر نے سہیل منظور کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کے وکیل ملک احد اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی سی ننکانہ نے 21 نومبر کو قانون اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے 13 سیاسی کارکنان کی غیرقانونی نظربندی کے احکامات جاری کیے تھے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سیاسی کارکنان کی اس نوعیت کی نظر بندی نہ صرف خلافِ قانون ہے بلکہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ حکومت مخالف کارروائی کے خدشے کے پیش نظر نظر بندی کا حکم جاری کیا گیا تھا، جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظر بندی کے تمام احکامات منسوخ کرکے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کارکنان کی کارکنوں کی کرتے ہوئے بندی کے کی نظر کا حکم
پڑھیں:
کوئٹہ، آئینی ترامیم کیخلاف وکلاء برادری کا احتجاج
26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کیخلاف کوئٹہ میں وکلاء برادری نے احتجاج کیا۔ وکلاء نے عوام، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ آئین کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کیلیے تعاون کریں۔ اسلام ٹائمز۔ وکلاء برادری نے کوئٹہ میں عدالتی احاطے میں 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان ترامیم کو جمہوری اقدار، عدلیہ کی آزادی اور شہری حقوق کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وکلاء کی جانب سے احتجاجی ریلی کی قیادت وکیل رہنماء علی احمد کرد نے کی، جبکہ احتجاجی ریلی میں وکلاء نے آئینی ترامیم کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھاکر، اور نعرے بازی کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ یہ ترامیم آئین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور آئین کے اصل جوہر کو کمزور کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلیاں اختیارات کی علیحدگی پر منفی اثر ڈالیں گی، ادارہ جاتی ہم آہنگی میں خلل ڈالیں گی اور ملک کے جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچائیں گی۔
وکلاء نے خبردار کیا کہ ان ترامیم سے بعض اداروں کو ضرورت سے زیادہ اختیارات حاصل ہوں گے، جس سے آئینی چیک اینڈ بیلنس کمزور ہوں گے اور یہ اقدامات آمرانہ طرز عمل کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور قانونی ماہرین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شفاف مشاورت کی جائے۔ وکلاء نے عوام، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ آئین کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کے لیے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وہ صوبے بھر میں تحریک جاری رکھیں گے اور آئین، عدلیہ کی آزادی اور جمہوری اصولوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔