جنگ بندی کا اعلان سیاسی چال‘ ٹرمپ کردار ادا کریں‘ سوڈانی فوج
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم(انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان نے ریپڈ سپورٹ فورسز کا جنگ بندی کا اعلان سیاسی چال قرار دے دیا۔ وزیرِ اطلاعات خالد الاعیسر نے کہا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو عرف حمیدتی کا اعلان محض ایک سیاسی چال ہے ، وہ زمینی حقائق چھپ نہیں سکتے۔ ریپڈ سپورٹ فورسز نے ماضی کی جنگ بندیوں کو اپنی فورسز تک اسلحہ کی ترسیل کے لیے استعمال کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمانڈر محمد حمدان دقلو کا تازہ بیان بین الاقوامی برادری کو دھوکا دینے اور اپنا تشخص بہتر بنانے کی ایک نئی کوشش ہے۔ فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کا پیش کردہ روڈ میپ ہی جنگ ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ ریپڈ سپورٹ فورسز نے الفاشر اور بارا شہروں میں ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا۔ یا درہے کہ کمانڈر محمد حمدان دقلو نے ایک ریکارڈ شدہ خطاب میں یک طرفہ انسانی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جس میں 3ماہ تک دشمنی روکنے اور ایک بین الاقوامی نگرانی کے نظام پر رضامندی شامل تھی۔ دوسری جانب سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوڈانی قوم میں جاری جنگ رکوانے میں کرداد ادا کریں۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہی وہ لیڈر ہیں جن پر سوڈان کے لوگ متفق ہو سکتے ہیں اور ٹرمپ ہی ایسا فیصلہ کن اور براہ راست کردار ادا کر کے اس تصادم کو رکوا سکتے ہیں تاکہ ہماری جاری پریشانیوں میں کمی ہو سکے۔ سوڈان کی خودمختار ریاست اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کی کوشش کررہی ہے تاکہ ان کو نسل کشی کرنے والی میلشیا کے جبر اور ظلم سے بچا سکیں۔ واضح رہے آرمی چیف البرہان جس حکومت کی نمائندگی کرتے ہی اسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ رواں سال امریکا نے سوڈانی فوج کے خلاف لڑنے والی آر ایس ایف کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیا تھا۔ار ایس ایف پر سودان کے علاقے دارور اور مغربی حصے میں نسل کشی کے ارتکاب کا الزام لگایا جاتا ہے۔ سوڈان کی یہ جنگ سوڈانی فوج کے خلاف نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورس اپریل 2023 سے لڑ رہی ہے۔ امریکا اور امارات، سعودی عرب کے علاوہ مصر کے ساتھ مل کر اپنی کوششیں شروع کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریپڈ سپورٹ فورسز سوڈانی فوج کا اعلان فوج کے
پڑھیں:
میانمر : فوجی حکومت کا ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمار کی فوجی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 8ہزار 665 افراد کے خلاف مقدمات ختم کرے گی یا انہیں معاف کرے گی، جس سے یہ افراد آئندہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔ مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان انتخابات کو جعلی قرار دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق فوجی حکومت نے ان افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں جو دفاعی یا سیاسی بیانات کے الزام میں سزا یافتہ تھے۔ اس اقدام میں 3ہزار سے زائد افراد کی سزا میں کمی کی گئی، جبکہ 5ہزار 580 افراد کے خلاف مقدمات ختم کر دیے گئے جو ابھی بھی آزاد ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ان میں کتنے لوگ سیاسی قیدی ہیں اور ان کی رہائی کب عمل میں آئے گی۔ فوجی حکومت کے ترجمان زاو من ٹن نے معافی کے اعلان سے قبل کہا کہ یہ اقدامات تمام اہل ووٹروں کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے میں مدد دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔واضح رہ کہ میانمر میں 2021 ء میں فوجی بغاوت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔ اس فوجی بغاوت میں نوبیل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سو چی کی منتخب حکومت کو ہٹا دیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے حراست میں ہیں۔ ملک بھر میں اس کے خلاف احتجاجات بڑھ کر مسلح مزاحمت اور نسلی ملیشیا کے ساتھ اتحاد کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد 30ہزار سے زائد افراد کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔ میانمر فوجی حکومت دسمبر اور جنوری میں چند مراحل میں انتخابات کروانے کا منصوبہ رکھتی ہے، تاہم کئی اپوزیشن جماعتیں یا تو حصہ لینے پر پابند ہیں یا بائیکاٹ کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان انتخابات کو فوجی حکومت کے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے جعلی عمل قرار دے چکی ہیں۔ اس ہفتے امریکی حکومت نے میانمر کے شہریوں کے عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیاتھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اب محفوظ طریقے سے اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں اور فوجی حکومت کے منصوبہ بند انتخابات کو حالات میں بہتری کی علامت قرار دیا گیا۔فوجی ترجمان زاو من ٹن نے کہا کہ امریکا کا یہ اقدام ایک مثبت اشارہ ہے۔