چیف ایڈوائزر محمد یونس سے خالدہ ضیا کی مختصر ملاقات، اہلیہ کی خیریت دریافت کی
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
ڈھاکہ کینٹ میں مسلح افواج کے دن کی تقریب کے موقع پر بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس اور بی این پی کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کے درمیان مختصر تبادلہ خیال ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار، بیگم خالدہ ضیا اور ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان کیا باتیں ہوئیں؟
ملاقات کے دوران چیف ایڈوائزر نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی صحت سے متعلق سوال کیا اور ان کی فوری صحت یابی کی دعا کی۔
خالدہ ضیا نے خیریت دریافت کرنے پر چیف ایڈوائزر کا شکریہ ادا کیا اور جواباً ان کی اہلیہ افروزی یونس کی صحت کے بارے میں پوچھا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا چیف ایڈوائزر پر جولائی چارٹر کی خلاف ورزی کا الزام
خالدہ ضیا کی چھوٹی بہو سیدہ شرمیلا رحمان بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بنگلہ دیش بنگلہ دیش عوامی پارٹی چیف ایڈوائزر خالدہ ضیا قومی دن محمد یونس مسلح افواج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بنگلہ دیش عوامی پارٹی چیف ایڈوائزر خالدہ ضیا محمد یونس مسلح افواج چیف ایڈوائزر محمد یونس بنگلہ دیش خالدہ ضیا
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین میں دریافت شدہ قدیم پیالے میں چھپی کائناتی رموز کیا ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے دریافت ہونے والا 4300 سال پرانا چاندی کا پیالہ انسانی تخیل اور کائنات کے قدیم تصور کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔
یہ تاریخی برتن جسے ’’عین سامیہ کپ‘‘ کا نام دیا گیا، 1970 میں جوڈائن ہِل میں واقع ایک قدیم مقبرے سے دریافت ہوا۔ اس برتن کا تعلق کانسی کے دور کے وسط یعنی 2650 قبلِ مسیح سے 1950 قبلِ مسیح کے زمانے سے ہے، جب فلسطین کے اس علاقے میں خانہ بدوش آبادیاں موجود تھیں۔
تقریباً تین انچ کے اس پیالے پر فنکارانہ نقش و نگار کندہ کیے گئے ہیں، جن میں ایک نصف انسان اور نصف جانور کی شبیہ بھی شامل ہے جو اپنے ہاتھ میں پودا اٹھائے ہوئے ہے، ساتھ ہی فلکیاتی علامات اور برتن پر سانپ اور پراسرار روشنی کی تصاویر بھی کندہ ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر جنوبی میسوپوٹیمیا میں ڈیزائن کیا گیا اور چاندی شام یا موجودہ عراق سے اس علاقے لائی گئی ہوگی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس پیالے پر موجود نقش و نگار کائنات کے ابتدائی تصور کی سب سے قدیم عکاسی ہیں، جو قبلِ از تخلیق انتشار سے کائنات کی نئی ترتیب اور نظام کی جانب منتقلی کو بیان کرتے ہیں۔ اس دریافت نے قدیم انسان کی فلکیاتی تفہیم اور فنکارانہ بصیرت کی ایک نئی جھلک فراہم کی ہے۔