اپنے آپ کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے!
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اونچ نیچ
۔۔۔۔
آفتاب احمد خانزادہ
فلپائن کی مصنفہC.Joy Bell.C نے لکھا ہے، ”میں مشعلیں اور موم بتیاں جلائے ہوئے اپنے تاریک ترین علاقوں میں داخل ہوگیا ہوں۔ میں نے اپنی ذات کے ہر اکیلے غار میں ایک جلتا ہوا چراغ چھوڑا ہے۔ میں نے اپنے ذہن کی ہر دلدل میں گلاب کے پھول لگائے ہیں۔ میں نے اپنے دل کی تمام راتوں میں ستارے جلائے ہیں۔ میں نے اپنی روح میں چلنے کے لیے اپنے آپ کو آگ میں جلایا ہے۔ میں اپنے چاند کی طرح چمکا ہوں جب میرے اندر چاند نہیں تھا۔ میں نے وہ سب کیا جو ضروری تھا۔ اب مجھے روشنی بنتے دیکھو، مجھے روشنی بنتے دیکھو، مجھے روشنی کے اندر روشنی بنتے دیکھو، مجھے روشنی بن کر ابھرتے دیکھو۔ آپ نے میرا یہ ورژن پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔” 20 ویں صدی میں، دونوں عالمی جنگوں نے فرد کے وجود کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر خطرے میں ڈال دیا۔ اس لیے انسان کو دریافت کرنے کی کوششیں نئے سرے سے شروع ہوئیں۔ جدید دور میں اس کام کا سہرا سگمنڈ فرائیڈ اور ولہیم ونڈٹ کو جاتا ہے۔ لیکن ان سے صدیوں پہلے انسان کو دریافت کرنے کی کوششیں مختلف ادوار میں ہوتی رہی ہیں۔
یونانی فلاسفر تھیلس آف میلٹس، جو سقراط سے پہلے کے سات حکیموں میں شمار ہوتے ہیں، نے کہا تھا کہ دنیا میں سب سے مشکل کام اپنے آپ کو جاننا ہے۔ پائتھاگورس پہلا شخص تھا جس نے نیکی پر بحث کی۔ نروان حاصل کرنے کے بعد، گوتم بدھ نے سوچا کہ یہ بصیرت دوسرے انسانوں تک بھی پہنچنی چاہیے۔ چنانچہ اس نے پیروکار بنائے کیونکہ اس نے وہ راستہ دیکھا تھا جو تمام مصائب کے خاتمے اور نجات اور نروان کی طرف لے جاتا تھا۔ وہ ہندوستان کے اتر پردیش میں سارناتھ گئے اور ہرن کے پارک میں اپنا پہلا خطبہ دیا: ”اے راہب دنیا میں دو انتہاؤں سے بچنا چاہئے ـ ایک خواہشات کے پیچھے بھاگنا اور نفسانی لذتوں میں کھو جانا اور دوسرا سخت سادگی اور خود پرستی۔ اذیتیں” اس نے ایک درمیانی راستہ تجویز کیا جو کہ ان دو انتہاؤں سے بچ کر صاف سوچ اور بصیرت کی طرف لے جائے۔ بدھ نے اپنی فکری عمارت کی بنیاد انسانی مصائب کی حقیقت پر رکھی۔ کنفیوشس کا سماجی فلسفہ بنیادی طور پر بھائی چارے یا دوسروں کے لیے محبت کے تصور کے گرد گھومتا ہے۔ یونانی فلسفی ہراکلیٹس کے مطابق انسانوں کی ایک بڑی اکثریت سمجھ بوجھ سے عاری ہے۔ اکثر لوگ خوابوں کی دنیا میں زندگی کا سفر کرتے ہیں اور انہیں اپنے اردگرد کے حالات کا ادراک نہیں ہوتا۔ وہ کہتا ہے کہ تمام چیزیں فانی ہیں اور کوئی چیز مستقل نہیں۔ سقراط کا خیال تھا کہ تمام برائیاں جہالت اور نادانی کا نتیجہ ہیں اور کوئی بھی اپنی مرضی سے برا نہیں بنتا۔ اس لیے نیکی علم ہے اور جو شخص حق کا علم رکھتا ہے وہ صحیح رویہ اختیار کرے گا۔ ایپیکورس کے مطابق علم کا مقصد انسان کو جہالت اور توہمات، دیوتاؤں اور موت کے خوف سے نجات دلانا ہے، جس کے بغیر خوشی حاصل نہیں ہو سکتی۔ پلاٹینس سوچتا ہے، ”ہم خود شناسی میں خوبصورت اور جہالت میں بدصورت ہیں۔” تھامس ہوبز کہتے ہیں، ”ہمیں اپنا تجزیہ کرنا چاہیے، اپنے اندر جھانکنا چاہیے اور اپنے خیالات اور احساسات کا جائزہ لینا چاہیے، جو تمام انسانی اعمال کی بنیاد ہیں۔” Rene Descartes کے مطابق، اگر آپ سچائی کے سچے متلاشی ہیں، تو آپ کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ہر چیز پر جتنا ممکن ہو شک کرنا چاہیے۔ فلسفہ اور نفسیات میں جتنا چاہیں سفر کریں لیکن آخر میں انسان کو جاننے کے جواب میں آپ خود کو نامکمل پائیں گے۔ میں کون ہوں؟ یہ دنیا کا سب سے مشکل سوال ہے۔
ہر دور کے تمام دانشور، فلسفی اور ماہر نفسیات اس ایک سوال کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں۔ لیکن کوئی بھی ایسا جامع جواب نہیں ہے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔ لیکن سب ایک بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ زندگی کا مقصد ایک بامقصد زندگی ہونی چاہیے۔ لیکن ہم ساری زندگی اپنے ساتھ رہتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کون ہیں، ہم کس کے لیے ہیں، اور ہم کس کے لیے ہیں۔ اس لیے اپنے آپ کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے، میلوں کا سفر طے کر کے، اور اس وقت تک تلاش کرتے رہیں جب تک کوئی اپنے آپ کو نہ پا لیں۔ فریڈرک نطشے نے کہا ہے؛ لیکن بدترین دشمن جس سے آپ مل سکتے ہیں وہ ہمیشہ آپ ہی ہوں گے۔ تم غاروں اور جنگلوں میں اپنے انتظار میں پڑے رہتے ہو۔ اکیلا، تم اپنے آپ کی طرف جا رہے ہو! اور آپ کا راستہ خود سے گزرتا ہے، اور آپ کے سات شیطانوں سے گزر جاتا ہے! آپ اپنے آپ سے بدعتی اور جادوگر اور کاہن اور احمق اور شک کرنے والے اور ناپاک اور ولن ہوں گے۔ آپ کو خود کو اپنے شعلے میں جلانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ تم نئے سرے سے کیسے اٹھ سکتے ہو اگر تم پہلے راکھ نہیں بنے؟”۔
یونان کی قدیم تاریخ کے حوالے سے ”گاڈ آف ڈیلفی ”میں اپالو کے معبد پر یہ معروف فقرہ تحریر تھا کہ ” اپنے آپ کو پہچانو ” ایک دفعہ سقراط نے ایک نوجوان کو اصلاح نفس کی طرف راغب کرتے ہوئے اس سے پوچھا کیا تم کبھی ڈیلفی گئے ہو نوجوان یو تھا ئیڈ یمس نے جواب میں کہا جی میں تو دوبار جا چکا ہوں سقراط، اچھا تو کیا وہاں یہ الفا ظ لکھے ہوئے دیکھے تھے کہ ” اپنے آپ کو پہچا نو ” یو تھا ئیڈ یمس : بالکل میں نے پڑھے تھے سقراط: صرف پڑھنا ہی تو کافی نہیں ہے کیا اس پر غور کیا تھا کیا تمہیں اس کی فکر بھی ہوئی کہ اپنے بارے میں یہ جاننے کی کو شش کرو کہ تم ہو کیا ۔ یو تھا ئیڈیمس : یہ تو میں پہلے ہی سے جانتا ہوں اس لیے کچھ زیادہ توجہ نہیں دی ۔ سقراط: اپنے آپ کو جاننے کے لیے اپنا نا ما جاننا تو کافی نہیں ہے ایک شخص جو گھوڑا خریدنا چاہتا ہو جب تک اس پر سواری کرکے یہ نہ دیکھ لے کہ وہ سدھا یا ہوا ہے یا سر کش ، مضبوط ہے کمزور ،تیز رفتار ہے یا سست اور ایسی ہر اچھی بری چیز کا اس میں جائزہ نہ لے لے تب تک وہ یہ نہیں کہتا ہے کہ میں نے اس گھوڑے کو اچھی طرح جان لیا ہے اسی طرح ہمارے لیے یہ مناسب نہیںہے کہ اپنے آپ کو جاننے کا دعویٰ کریں جب کہ ہم اپنے اندر موجود صلاحیتوں سے بے خبر ہوں اور ان فرائض سے نا آشنا ہوں جو بحیثیت انسان ہم پر عائد ہوتے ہیں : آئیں ہم اپنی بات کرتے ہیں پہلے بات تو یہ ہے کہ ہم کچھ نہیں جانتے اور اپنے آپ پر ظلم یہ ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں اور تیسری یہ کہ ہم کچھ جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے ہیں۔
٭٭٭
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کو دریافت کرنے کی مجھے روشنی اپنے آپ کو انسان کو ہیں اور اس لیے کے لیے کی طرف
پڑھیں:
پی ٹی اے انتباہ،غیر رجسٹرڈ فون استعمال کرنے والے ہو جائیں خبردار!
اسلام آباد (نیوزڈیسک): پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایسے شہریوں کو خبردار کر دیا جو غیر رجسٹرڈ موبائل فون استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستان میں غیر رجسٹرڈ موبائل فون عام طور پر سستے مل جاتے ہیں کیونکہ ان پر کسٹم ڈیوٹیز یا ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑتا، کم آمدنی والے صارفین کیلیے یہ ایک پُرکشش آپشن ہوتا ہے۔
تاہم، پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر رجسٹرڈ موبائل فون کسی بھی وقت بلاک کیا جا سکتا ہے، ڈی آئی آر بی ایس سسٹم کے مطابق صرف منظور شدہ ڈیوائسز ہی نیٹ ورک پر چل سکتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ شہری #06#* ڈائل کر کے اپنے 15 ہندسوں پر مشتمل آئی ایم ای آئی (IMEI) نمبر حاصل کریں اور PTA کی ویب سائٹ یا 8484 پر ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے موبائل فون کا اسٹیٹس چیک کر سکتے ہیں۔
اتھارٹی نے شہریوں کو خبردار کیا کہ بلاک ہونے سے پہلے ہی اپنا موبائل فون رجسٹر کروائیں اور بلا رکاوٹ کنیکٹیویٹی سے مستفید ہوں، ذمہ دار ڈیجیٹل شہری کی حیثیت سے صرف پی ٹی اے سے منظور شدہ ڈیوائسز استعمال کریں۔