میانمر : فوجی حکومت کا ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمار کی فوجی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 8ہزار 665 افراد کے خلاف مقدمات ختم کرے گی یا انہیں معاف کرے گی، جس سے یہ افراد آئندہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔ مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان انتخابات کو جعلی قرار دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق فوجی حکومت نے ان افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں جو دفاعی یا سیاسی بیانات کے الزام میں سزا یافتہ تھے۔ اس اقدام میں 3ہزار سے زائد افراد کی سزا میں کمی کی گئی، جبکہ 5ہزار 580 افراد کے خلاف مقدمات ختم کر دیے گئے جو ابھی بھی آزاد ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ان میں کتنے لوگ سیاسی قیدی ہیں اور ان کی رہائی کب عمل میں آئے گی۔ فوجی حکومت کے ترجمان زاو من ٹن نے معافی کے اعلان سے قبل کہا کہ یہ اقدامات تمام اہل ووٹروں کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے میں مدد دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔واضح رہ کہ میانمر میں 2021 ء میں فوجی بغاوت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔ اس فوجی بغاوت میں نوبیل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سو چی کی منتخب حکومت کو ہٹا دیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے حراست میں ہیں۔ ملک بھر میں اس کے خلاف احتجاجات بڑھ کر مسلح مزاحمت اور نسلی ملیشیا کے ساتھ اتحاد کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد 30ہزار سے زائد افراد کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔ میانمر فوجی حکومت دسمبر اور جنوری میں چند مراحل میں انتخابات کروانے کا منصوبہ رکھتی ہے، تاہم کئی اپوزیشن جماعتیں یا تو حصہ لینے پر پابند ہیں یا بائیکاٹ کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان انتخابات کو فوجی حکومت کے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے جعلی عمل قرار دے چکی ہیں۔ اس ہفتے امریکی حکومت نے میانمر کے شہریوں کے عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیاتھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اب محفوظ طریقے سے اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں اور فوجی حکومت کے منصوبہ بند انتخابات کو حالات میں بہتری کی علامت قرار دیا گیا۔فوجی ترجمان زاو من ٹن نے کہا کہ امریکا کا یہ اقدام ایک مثبت اشارہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی حکومت کے خلاف
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ فوجی مشقیں: Al Battar-II کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ فوجی مشقیں Al Battar-II 18 تا 26 نومبر 2025 کے دوران دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے شعبے میں منعقد کی گئیں۔ اس مشق میں پاکستان آرمی کی اسپیشل سروسز گروپ (SSG) اور سعودی عرب کی فوج کے کمانڈوز نے حصہ لیا۔ مشق کی اختتامی تقریب 26 نومبر کو سعودی عرب کے شہر تبوک میں منعقد ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے جنرل آفیسر کمانڈنگ SSG نے چیف گیسٹ کے طور پر تقریب میں شرکت کی، جبکہ سعودی عرب کے سینئر فوجی افسران بھی موجود تھے۔ دونوں بھائی ممالک کی افواج نے مشق کے دوران اعلیٰ معیار کی پیشہ ورانہ صلاحیت، عملی مہارت اور آپس میں ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
Al Battar-II کا مقصد دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں مشترکہ مہارت کو فروغ دینا تھا، جس میں شہری علاقوں میں لڑائی، بارود سے بھری ہوئی اشیاء کے خلاف اقدامات، اور مشترکہ تربیتی مشقوں کے ذریعے حکمت عملی اور کارروائی کے طریقہ کار کی بہتری شامل تھی۔
مشق کے تمام اہداف کامیابی کے ساتھ حاصل کیے گئے، جو خطے میں امن، سلامتی اور دفاعی تیاری میں دونوں ممالک کے عزم کو مضبوط کرتے ہیں اور پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی فوجی تعلقات کو مزید فروغ دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تبوک سعودی عرب فوجی مشقیں