ہانگ کانگ آتشزدگی، 65 ہلاک، 300 لاپتا، 2 مشتبہ افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
ہانگ کانگ کے علاقے تائی پو میں واقع وانگ فوک کورٹ اپارٹمنٹ کمپلیکس میں لگنے والی خوفناک آگ کو فائر فائٹرز نے 24 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو میں کر لیا۔ سانحے میں کم از کم 65 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 300 افراد اب بھی لاپتا ہیں جس نے اسے ہانگ کانگ کی 77 سال کی سب سے ہلاکت خیز آتش زدگی بنا دیا ہے۔
شدید گرمی اور دھوئیں کے باعث امدادی کام مشکلریسکیو اہلکاروں نے انتہائی بلند درجہ حرارت اور گھنے دھوئیں کے باوجود عمارت کی بالائی منزلوں تک پہنچنے کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں جہاں بڑی تعداد میں رہائشیوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں رہائشی ٹاورز میں خوفناک آتشزدگی، ہلاکتوں کی تعداد 55ہوگئی
کمپلیکس کی 32 منزلہ عمارتوں میں 4,600 سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں۔ متعدد گھروں کے متاثر ہونے کے بعد 900 سے زائد رہائشیوں کو عارضی شیلٹرز منتقل کیا گیا۔
ایک خاتون اپنی بیٹی کی گریجویشن کی تصویر اٹھائے پناہ گاہ کے باہر دھاڑیں مار کر رو رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی اور اس کے والد ابھی تک نہیں ملے اور ہمارے پاس تو پانی تک نہیں تھا کہ آگ بجھا پاتے۔
تعمیراتی کمپنی پر سنگین غفلت کا الزامپولیس کے مطابق آگ کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ وہ حفاظتی مواد تھا جو عمارت کی مرمت کے دوران استعمال کیا گیا اور جو فائر سیفٹی معیار پر پورا نہیں اترتا تھا۔
حکام نے Prestige Construction and Engineering Company Limited کے دفاتر پر چھاپہ مار کر عملے کی فہرست، کمپیوٹرز، موبائل فونز اور دستاویزات قبضے میں لے لیں۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ایولین چونگ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ کمپنی کے ذمہ دار افراد کی سنگین غفلت کے باعث آگ بے قابو ہوئی اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔
2 ڈائریکٹرز اور ایک انجینئرنگ کنسلٹنٹ کو غیر ارادی قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
چینی صدر کی ہدایت، حکومتی معاونت کا اعلانچینی صدر شی جن پنگ نے آگ بجھانے اور نقصانات کم سے کم کرنے کے لیے ہمہ جہتی کوششیں کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیے: ایئر انڈیا کی پرواز تکنیکی مسئلے کے شبہ پر بحفاظت ہانگ کانگ ایئرپورٹ لوٹ آئی
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے متاثرین کے لیے 300 ملین ہانگ کانگ ڈالر کے امدادی فنڈ کا اعلان کیا۔
بامبو اسکیفولڈنگ کے استعمال پر سوالاتواقعے کے بعد حکومت نے بامبو اسکیفولڈنگ کی جگہ میٹل اسکیفولڈنگ کے استعمال پر غور شروع کر دیا ہے، کیونکہ متاثرہ عمارتیں گرین میش اور بانس کی مچان سے ڈھکی ہوئی تھیں، جنہوں نے آگ کے پھیلاؤ کو تیز کیا۔
گرین فیل ٹاور سے موازنہویڈیو فوٹیج میں 2 ٹاورز سے شعلے بلند ہوتے دکھائی دیے جس نے سنہ 2017 کے گرین فِل ٹاور سانحے کی یاد تازہ کر دی جس میں 72 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گرافٹ اسکینڈل اور تعمیراتی کام کا پس منظررپورٹس کے مطابق متاثرہ ہاؤسنگ اسٹیٹ میں 330 ملین ہانگ کانگ ڈالر کی لاگت سے ایک سال سے مرمت کا کام جاری تھا۔
ہر اپارٹمنٹ سے 160,000 سے 180,000 HKD تک کی رقم لی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: بدھ مت سے منسوب قیمتی جواہرات کی ہانگ کانگ میں نیلامی منسوخ، 127 سال بعد بھارت واپس پہنچ گئے
ہانگ کانگ کی اینٹی کرپشن باڈی نے بھی کرپشن کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
279 سے زائد افراد کا سراغ تاحال نہیں مل سکا۔ ایک آن لائن ایپ میں لاپتا افراد کی تفصیلات شائع ہو رہی ہیں جن میں بوڑھے افراد، بچے اور خاندان شامل ہیں۔
چینی کمپنیوں کی مددشہریوں اور اداروں کے ساتھ ساتھ Xiaomi، Geely، Xpeng اور جیک ما کے فاؤنڈیشن نے بھی متاثرین کے لیے عطیات کا اعلان کیا ہے۔
ہانگ کانگ میں پہلے ہی آسمان کو چھوتی جائیداد کی قیمتوں پر عوامی ناراضی موجود ہے اور یہ سانحہ دسمبر میں ہونے والے قانون ساز انتخابات سے قبل نئی سیاسی بے چینی پیدا کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ہانگ کانگ ہانگ کانگ آتشزدگی ہانگ کانگ آتشزدگی اپ ڈیٹ ہانگ کانگ لاپتا ہانگ کانگ ہلاکتیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہانگ کانگ ہانگ کانگ ا تشزدگی ہانگ کانگ لاپتا ہانگ کانگ ہلاکتیں ہانگ کانگ ا کے لیے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، 2 نیشنل گارڈ کے اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس سے محض 2 بلاک کے فاصلے پر فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ شہر کی میئر نے اسے ’ٹارگٹڈ شوٹنگ‘ قرار دیا ہے۔
پولیس کے مطابق ایک اکیلے حملہ آور نے بدھ کی دوپہر ویسٹ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں:
تاہم قریب موجود دیگر گارڈز نے گولیاں چلنے کی آواز سن کر فوراً مداخلت کی اور مشتبہ شخص کو قابو کر لیا۔
فلوریڈا میں موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور ایک افغان شہری ہے جو ستمبر 2021 میں امریکا میں داخل ہوا تھا۔
https://Twitter.com/Joe_Kusnierz13/status/1993788978487808292
انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس ’شر، نفرت اور دہشت‘ کے عمل کے مرتکب شخص کو ’ممکنہ حد تک سخت ترین سزا‘ دلائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ حملہ آور 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکھنوال ہے۔ اس کی امیگریشن حیثیت واضح نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:
امریکا نے 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت ہزاروں افغانوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب ہمیں مجبوراً ان تمام غیرملکیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا جو بائیڈن دور میں افغانستان سے امریکا میں داخل ہوئے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس ڈی سی کے مطابق حملہ بدھ کی دوپہر تقریباً 2:15 بجے فیراگٹ اسکوائر میٹرو اسٹیشن کے قریب ہوا۔
زخمی اہلکار 17ویں اسٹریٹ اور آئی اسٹریٹ کے قریب گشت پر تھے، جو دفتر کے ملازمین کا مصروف ترین علاقہ ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اہلکاروں کو ’بہیمانہ اور سفاکانہ انداز‘ میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ واضح نہیں کہ حملہ آور نے کون سا ہتھیار استعمال کیا اور نہ ہی حملے کی وجہ سامنے آئی ہے، تاہم مشتبہ شخص کو 4 گولیاں لگی تھیں۔
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ 2 نیشنل گارڈ اہلکاروں کو گولیاں مارنیوالا ’جانور‘ سخت قیمت چکائے گا۔
حملے کے فوراً بعد وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور شہر کے مرکزی ہوائی اڈے پر پروازیں کچھ دیر کے لیے روک دی گئیں۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پروازیں عارضی طور پر معطل ہوئیں۔
جائے وقوعہ پر بس اسٹاپ کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے اور پورا چوراہا پولیس اور نیشنل گارڈ اہلکاروں سے بھرا ہوا تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ صدر نے واشنگٹن ڈی سی بھیجنے کے لیے مزید 500 نیشنل گارڈ اہلکار طلب کیے ہیں۔
فی الحال شہر میں تقریباً 2,200 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات ہیں، جن میں کئی ریاستوں سے آئے دستے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
یہ فورس قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں رکھتی لیکن فوجی معاونت فراہم کر سکتی ہے۔
نیشنل گارڈ کو رواں سال اگست میں شہر میں بڑھتے جرائم سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تعیناتی کے بعد قتل سمیت سنگین جرائم میں کمی آئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کمی کا کتنا کریڈٹ فوجی تعیناتی کو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان امیگریشن ایئرپورٹ نیشنل گارڈز وائٹ ہاؤس واشنگٹن