سپریم کورٹ: ریفارمز ایکشن پلان کا جائزہ، 86 میں سے 36 مراحل مکمل، 45 اقدامات پر کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت آٹھواں انٹر ایکٹو پراگرس ای ویویشن ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ میں ریفارمز ایکشن پلان پر ماہانہ پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں جسٹس محمد علی مظہر، چیئرمین این جے اے سی سمیت سینئر افسروں و تکنیکی ٹیموں نے شرکت کی۔ اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ، ڈی جی ریفارمز، آئی ٹی ایڈوائزر ہمایوں ظافر شریک ہوئے۔ ریفارم ایکشن پلان کے 86 میں سے 36 مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ 45 اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ 13 مزید شروع ہونے والے ہیں۔ ایک لاکھ 26 ہزار سے زائد عدالتی ریکارڈز کی ڈیجٹلائزیشن مکمل کر لی گئی ہے۔ سی جے نے سٹینڈرائزیشن اور کوالٹی ایشورنس کا آغاز کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی جاری کیٹگرائزیشن نظام کو مؤثر بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔ اجلاس میں کچھ ڈسپوزل فنانشل کنٹرول، آڈٹ میکنزم پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بروقت انصاف آئینی ذمہ داری و اخلاقی فریِضہ ہے: چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بروقت انصاف آئینی ذمہ داری اور اخلاقی فریضہ ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر آٹھواں انٹرایکٹو سیشن منعقد ہوا جس میں جسٹس محمد علی مظہر، رجسٹرار سپریم کورٹ سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ ریفارم ایکشن پلان کی 86 میں سے 36 اصلاحات مکمل، 45 پر کام جاری ہے، کیس کیٹیگرائزیشن اور ریکارڈ ڈیجیٹائزیشن میں نمایاں پیش رفت ہوئی۔
1 لاکھ 26 ہزار ریکارڈز ڈیجیٹائز، مزید کام مقررہ مدت میں مکمل ہوگا، ای کورٹس کے لئے وزارت آئی ٹی اور ڈیجیٹل اتھارٹی سے اشتراک کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں عدالتوں کی مکمل ڈیجیٹائزیشن کے ماسٹر پلان پر بریفنگ دی گئی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ شفافیت اور مالی نظم و ضبط عدلیہ کی مضبوطی کے لئے لازم ہے، بروقت انصاف آئینی ذمہ داری اور اخلاقی فریضہ ہے، چیف جسٹس نے تمام محکموں کو زیر التوا کام تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی۔