Al Qamar Online:
2025-11-14@16:34:06 GMT

ججوں کا فرض انصاف دینا ہے، ڈانٹ ڈپٹ نہیں، پرویز رشید

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے ایک پروگرام میں کہا کہ ججوں کا کام کسی کو ڈانٹنا، رسوا کرنا یا میڈیا کے ٹکر بنوانا نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے صرف دو ججز نے استعفیٰ دیا ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ آئین کو ختم کردیا گیا ہے اور عدالت تقسیم ہوچکی ہے، مگر باقی کسی جج نے اس رائے سے اتفاق نہیں کیا اور سب نے معمول کے مطابق اپنے عدالتی فرائض سرانجام دینا ضروری سمجھا۔ ان کے مطابق دو افراد کی رائے کی بنیاد پر یہ کہنا درست نہیں کہ کوئی بڑی عدالتی یا سیاسی تحریک جنم لے سکتی ہے۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے اور یہ اختیار آئین نے عوامی نمائندوں کو دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سپریم کورٹ کے ججز بھی اسی آئین کی پیداوار ہیں، لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ پارلیمنٹ کا کیا گیا اقدام غیر آئینی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ جج حضرات چاہتے ہیں کہ وہ صرف ایسے مقدمات سنیں جن میں سرکاری اہلکار یا منتخب نمائندے ہوں تاکہ وہ ان کی تضحیک کرسکیں، انہیں ڈانٹ سکیں یا نااہل قرار دے سکیں؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ججز قتل، قبضہ، شہری ناانصافی اور عوامی حقوق کے مقدمات نہیں سنیں گے، جو ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

مسلم لیگی رہنما نے مزید کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کا اصل فریضہ ہر شہری کو انصاف فراہم کرنا ہے، نہ کہ روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کی سرخیاں بنوانا یا مخصوص شخصیات کو نشانے پر رکھ کر کارروائیاں کرنا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کرسی پر بیٹھ کر عوامی عدالت نہیں لگائی جاتی، بلکہ آئینی اور قانونی دائرے میں رہ کر انصاف فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ حالیہ ترامیم عدالت کے نظام کو کمزور کرتی ہیں۔

پرویز رشید نے واضح کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے منظور ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی سمیت کسی رکن نے ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں دیا جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا اور کوئی رکن مخالفت کیلئے کھڑا نہیں ہوا۔

ان کے مطابق یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ترمیم مکمل سیاسی اتفاق کے ساتھ منظور کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف صرف تین اراکین نے کیا جو جے یو آئی سے تعلق رکھتے تھے، اس کے علاوہ پورا ایوان متفق تھا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پرویز رشید انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

4 ووٹ ابھی بھی ہماری جیب میں تھے، 28 ویں ترمیم کیلئے رکھ لئے: فیصل واوڈا

 

اسلام آباد: (نیوزڈیسک) سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ چارووٹ ابھی بھی ہماری جیب میں تھے، وہ چار ووٹ ہم نے 28 ویں ترمیم کے لیے رکھ لیے ہیں۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ عدالتوں نے بھٹو کو 45 سال بعد انصاف دیا، عدالتوں میں انصاف کیسے ملتا ہے اس کی ایک ہسٹری ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ 27 ویں ترمیم اتفاق رائے سے پاس ہوئی، چیئرمین سینیٹ نے تحریک انصاف کو 59 بار بلایا، تحریک انصاف والے سوشل میڈیا پر کچھ اور اندر ڈرامہ کرتے ہیں، تحریک انصاف والوں کو قوم کے ساتھ سچ بولنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے واک آؤٹ کا مقصد رضا مندی ہوتا ہے، اپوزیشن اس حکومت کی ضمانتی ہے، ترامیم نہیں رکیں گی تحریک انصاف کے بندے کم پڑجائیں گے۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جمہوریت نے کونسا معرکہ مارا ہے، جمہوریت نے سکول، کالج، ہسپتال اور بجلی، گیس نہیں دی، آج سہیل آفریدی نے سب کو بلایا اچھا اقدام کیا۔

انہوں نے کہا کہ میری بات صحیح نکلی وہ 26 نومبر کو چڑھائی نہیں کرنے آ رہے، یہ ایک اچھی بات ہے، سہیل آفریدی کو بانی اور اپنے لیے آسانی پیدا کرنی چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے کسی رکن نے آئینی ترمیم کیخلاف ووٹ نہیں کیا: پرویز رشید
  • ججوں کا کام ٹکر بنوانا، کسی کو رسوا کرنا یا ڈانٹا نہیں بلکہ انصاف دینا ہے، پرویز رشید
  • پی ٹی آئی کے کسی رکن نے آئینی ترمیم کیخلاف ووٹ نہیں کیا: سینیٹر پرویز رشید
  • سپریم کورٹ کے ججوں کے استعفے کا تحریک انصاف کا خیر مقدم،حکومت پر شدید تنقید
  • نظام انصاف اور 27ویں آئینی ترمیم
  • 4 ووٹ ابھی بھی ہماری جیب میں تھے، 28 ویں ترمیم کیلئے رکھ لئے: فیصل واوڈا
  • اعلان کرچکے ہیں آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے،ہم آئین اور قانون کے ساتھ ہیں، بیرسٹر گوہر
  • اذان سمیع خان کیسی خاتون سے شادی کرنا چاہتے ہیں؟ اداکار نے دل کی بات بتادی
  • حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، 27 ویں ترمیم آج منظور ہونیکا امکان