ججوں کا کام ٹکر بنوانا، کسی کو رسوا کرنا یا ڈانٹا نہیں بلکہ انصاف دینا ہے، پرویز رشید
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویزرشید نے کہا ہے کہ ججوں کا کام ٹکر بنوانا، کسی کو رسوا کرنا یا ڈانٹا نہیں بلکہ انصاف دینا ہے۔ پرویز رشید نےکہا کہ صرف 2 ججز نے استعفیٰ دیا اور ان کا اعتراض ہے کہ آئین کوختم کردیاگیا، سپریم کورٹ کے ٹکڑےکردیےگئے تاہم کسی دوسرےجج نےان کی اس بات کوتسلیم نہیں کیا اور اپنے کام کو جاری رکھنا مناسب سمجھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ نتیجہ نکلتاہےکہ نہ آئین کونقصان پہنچا اور نہ ہی سپریم کورٹ کو ٹکڑوں میں تقسیم کیاگیاہے، صرف دو لوگوں کی کہی بات پر نہیں کہہ سکتےکہ کوئی تحریک چل جائےگی۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم کاحق پارلیمنٹ کو ہے، یہ ہمارا آئینی حق ہے، خود سپریم کورٹ کے ججز بھی آئین کی پیداوار ہیں، کیا یہ دو جج حضرات یہ کہہ رہے ہیں کہ صرف وہ مقدمے سنیں گےجس میں ہمارےسامنے سرکاری اہلکار، منتخب نمائندے ہوں اور ہم ان کی تذلیل کریں، تضحیک کریں، رسوا کریں، جیلوں میں بھیجیں اور نااہل قرار دےدیں۔ پرویز رشید نے مزید کہاکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ میں قتل، زمین پر قبضے، شہری سے ناانصافی کا مقدمہ نہیں سنوں گا، اعلیٰ عدالت میں بیٹھ کر ہر شہری کو انصاف دینا آپ کا ذمہ ہے، آپ کے ذمہ یہ کام نہیں ہے کہ ٹی وی کے ٹکر بنوانے ہیں، آج فلاں کو ڈانٹ دیا، فلاں کو رسوا کیا، آپ صرف یہ کام کرنا چاہتےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوئی ہے، خود پی ٹی آئی کےکسی رکن نے اس ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں کیا، سینیٹ میں64 اراکین نےکھڑےہوکر ووٹ دیا،اختلاف میں کوئی کھڑا نہیں ہوا، کسی نے اختلاف نہیں کیا تو یہی کہیں گےکہ ترمیم اتفاق رائے سےکردی گئی ہے جب کہ کل جو ترمیم ہوئی اس سےصرف 3 لوگوں نےاختلاف کیا جو جے یو آئی کےتھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آئین کو مسخ کر کے چند افراد کو نواز دیا گیا، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے: اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید
تصویر: سوشل میڈیاسربراہ مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) راجہ ناصر عباس نے کہا کہ آئین کو مسخ کر کے چند افراد کو نواز دیا گیا، خود کو مستثنیٰ قرار دینے والوں کے ارادے خطرناک ہیں، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کل شام سینیٹ سے 27ویں ترمیم کو 64 ووٹوں سے پاس کیا گیا، آپ جانتے ہیں سینیٹ کی تشکیل 26ویں ترمیم کے بعد کیسے ہوئی؟
انہوں نے کہا کہ ہم ووٹ لے کر آئے ہیں، 8 فروری کو ہمارے ووٹ پر ایک یلغار ہوئی، ایک حملہ ہوا اس کے باوجود جنہیں منتخب ہونے دیا گیا ان کا حق ہے کہ وہ اسمبلی میں بیٹھیں، کیونکہ وہی عوام کی آواز اٹھا رہے ہیں، باقیوں کے تو سر جھکے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اب وکیلوں کی جنگ نہیں عورتوں بچوں بزرگوں ہر ایک کی جنگ ہے زندہ قومیں ثبوت دیا کرتی ہیں، آئین آپ کو حق دیتا ہے سڑکوں پر نکلنے کا اور اپنی آواز بلند کرنے کا۔
سربراہ مجلس وحدت مسلمین راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ آئین کو مسخ کر کے چند افراد کو نواز دیا گیا، آئین میں ہے کہ حاکمیت اعلیٰ صرف اللّٰہ تعالی کی ہے، مفاد پرستوں نے ذاتی مفاد کےلیے ترامیم کر کے عوام کو دھوکا دیا، یہ آپ سے ووٹ مانگنے آئیں گے، ان کو پہچانیں، خود کو مستثنیٰ قرار دینے والوں کے ارادے خطرناک ہیں، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں عوام کے لیے کچھ نہیں، ترمیم کے لیے 2 سینیٹرز کو دبایا گیا، عدالتوں کو انتظامیہ کے ماتحت کیا گیا، اب لوگ انصاف کے لیے کہاں جائیں گے؟ اب تو صرف اللّٰہ کی عدالت رہ گئی ہے۔