پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان میں کرپشن اور گورننس کے حوالے سے تشخیصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ پانچ سال کے اندر گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد (قریبا 20 سے 26 ارب ڈالر تک) اضافہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرتے ہوئے گورننس اور کرپشن کی تشخیصی سپورٹ جاری کر دی گی ہے اور اس رپورٹ کے اجرا سے ائی ایم ایف کے بورڈ کی طرف سے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور جاری قرضہ پروگرام کی قسط کے اجراء کی اخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان پانچ سال میں گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سرکاری تحویل کے کاروبار ی اداروں کے لیے ترجیح کو ختم کیا جائے، تاکہ پبلک پروکیورمنٹ سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔ ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ سسٹم کی اجازت دی جائے۔ ای گورنمنٹ پروکیورومینٹ سسٹم کو اپنایا جائے، ایس ای سی پی کی قیادت میں 18 ماہ کے اندر ریگولیٹری نظام میں یکسانیت پیدا کی جائے، تمام وفاقی بزنس ریگولیشنز کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کیا جائے، شفافیت کو بڑھانے کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، ریگولیشن کے عمل کو 15 ماہ کے اندر ڈیجیٹل کر دیا جائے۔ معاشی تنازعات کو تیزی سے طے کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ،عدالتوں اور ججوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار کو شائع کیا جائے اور ایک سال میں تمام انتظامی ور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ شائع کی جائے،مئی 2026ء تک ٹیکس کو سادہ بنانے کی سٹریٹجی کو شائع کیا جائے،ایف بی ار کے تنظیمی ڈھانچہ اور گورنس کو بہتر بنایا جائے،فیلڈ دفاتر کی خود مختاری کو کم کیا جائے،ایف بی ار میں احتساب کو بڑھایا جائے اور پرال کی اڈٹ رپورٹ ائندہ 12 ماہ میں شائع کی جائے،پی ایس ڈی پی کی شفافیت کو بڑھایا جائے، نئے منصوبوں کے حوالے سے 10 فیصد کا کا کیپ لگایا جائے، آڈیٹر جنرل کو مکمل خود مختاری دی جائے، منی لانڈرنگ کے جرائم کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں اضافہ کیا جائے، تمام اعلیٰ سطح کی وفاقی بیوروکریسی میں احتساب اور دیانت کو مستحکم کیا جائے اور 2026ء میں ان کے اثاثوں کی ڈیکلریشن کو شائع کیا جائے، سی سی پی ایس ای سی پی ، نیب اور تمام اہم اوور سائٹ اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لیگل فریم ورک پر جائزہ لیا جائے لیگل فریم ورک کو بہتر بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام سطحوں پر کرپشن کے حوالے سے کمزوریاں موجود ہیں اور یہ اس وقت اور پیچیدہ ہو جاتی ہیں جب اینٹی کرپشن کے بارے میں تصورات میں تسلسل اور غیر جانبداری کا عنصر موجود نہیں، اس سے انفورسمنٹ کے اداروں پر عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے، متعدد وزارتیں اور ادارے صلاحیت میں کمی کا شکار ہیں جس کے باعث وہ اپنے بنیادی فنکشنز کو موثر طور پر ادا نہیں کر پاتے یہ صورتحال اندرونی کنٹرول کے کمزور ہونے کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ میں نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی بھی کمی ہے۔ ٹیکس پالیسی کو اس وقت اور زیادہ نقصان ہوتا ہے ایس او زیز جیسی نان ٹیکس اتھارٹیز کو ٹیکس میں ترجیحات دی جاتی ہے اور ان کی نگرانی بھی بہت کمزور ہے۔ رپورٹ میں کرپشن کے خطرات میں کمی اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات اور درمیانی اور طویل میں سٹرکچر اصلاحات کے لیے کہا گیا ہے، پاکستان میں کرپشن ایک مستقل چیلنج ہے جس کے معاشی ترقی پر منفی اثرات ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا گیا ہے رپورٹ میں کیا جائے ایم ایف کو بہتر شائع کی کے لیے
پڑھیں:
رواں سال خیبرپختونخوا میں قتل، اقدام قتل اور اغواء کے واقعات میں تشویشناک اضافہ
خیبرپختونخوا میں رواں سال قتل، اقدام قتل اور اغواء کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پشاور پولیس نے دو ہزار چوبیس اور دو ہزار پچیس کے دوران سنگین جرائم کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق اس ایک سال کے دوران 32 سو سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتارے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں جنوری سے اکتوبر کے درمیان قتل کے 2,604 واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک یہ تعداد بڑھ کر 3,200 تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح اقدام قتل کے 2,863 واقعات 2024 میں رپورٹ ہوئے۔ اغواء کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، گزشتہ سال 934 جبکہ رواں سال اب تک 993 واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔