اسلام آباد:

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) نے اپنی 186 صفحات پر مشتمل سخت رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کے ہر درجے پر بدعنوانی کے خطرات موجود ہیں، اور سب سے زیادہ نقصان دہ کرپشن وہ ہے جو طاقتور اور مراعات یافتہ حلقے اہم معاشی شعبوں پر اثرانداز ہوکرکرتے ہیں،جن میں ریاستی ملکیتی یاریاستی سرپرستی یافتہ ادارے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بدعنوانی کی حقیقی مقدار ناپنے کاکوئی قابلِ اعتمادطریقہ موجودنہیں،تاہم قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے صرف 2 برس میں 5300 ارب روپے کی ریکوریز اس کے حجم کااہم اشارہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ریکوریز بدعنوانی کے مجموعی معاشی اثرات کا صرف ایک پہلو ہیں۔وزارتِ خزانہ نے یہ رپورٹ تین ماہ کی تاخیرکے بعد آئی ایم ایف کی شرط پر جاری کی ہے تاکہ ایگزیکٹو بورڈ کے آئندہ اجلاس میں 1.

2 ارب ڈالرزکی دوقسطوں کی منظوری دی جاسکے۔

آئی ایم ایف نے پیشگوئی کی ہے کہ جامع گورننس اصلاحات کے نفاذسے پاکستان کی معیشت آئندہ پانچ سال میں 5 سے 6.5 فیصد تک اضافی جی ڈی پی حاصل کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں بانی پاکستان محمدعلی جناح کے 1947 کے خطاب کاحوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ آج 70 برس بعد بھی بدعنوانی ملک کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، جو سرکاری رقوم کاضیاع، مارکیٹ بگاڑ، غیر منصفانہ مسابقت، عوامی اعتمادمیں کمی اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شہری عام طور پر سرکاری خدمات کے حصول کیلیے رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں، جبکہ پالیسی سازی پر سیاسی و معاشی اشرافیہ کاگہرا اثر ہے،جو سرکاری طاقت کو ذاتی مفاد کیلیے استعمال کرتی ہے، عدلیہ کی کمزوریاں اور احتسابی اداروں کی غیر موثریت بھی بدعنوانی کو فروغ دیتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے 2019 میں پی ٹی آئی دور حکومت کے دوران چینی کی برآمد کی اجازت کو اس بات کی مثال قرار دیا کہ کس طرح بااثر کاروباری ادارے اور سرکاری عہدیدارپالیسیوں کو اپنے فائدے کیلیے موڑ لیتے ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق شوگر مل مالکان نے ذخیرہ اندوزی، قیمتوں میں مصنوعی اضافہ اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ جیسے اقدامات سے اربوں کمائے،جبکہ عوام قیمتوں کے بحران کاشکار ہوئے اورف شواہد کے باوجود مؤثر احتساب نہیں ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عوام عدلیہ کو ملک کے سب سے زیادہ بدعنوان اداروں میں شمارکرتے ہیں، اور عدالتی نظام میں عدم شفافیت، کمزور کارکردگی اور نااہلی انصاف کی فراہمی کو متاثرکرتی ہے۔

آئی ایم ایف نے تجویز کیا کہ عدالتی افسران کی کارکردگی اور اخلاقی معیارکی نگرانی کا نظام مضبوط بنایا جائے۔

رپورٹ میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں حالیہ تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر شفاف اصول نہ بنائے گئے تو عدلیہ کی آزادی پرخدشات بڑھ سکتے ہیں، ججوں کی تقرری کیلیے واضح، شفاف اور میرٹ پر مبنی معیار وضع کیا جائے۔

آئی ایم ایف نے کہاکہ ٹیکس نظام کی پیچیدگی، سرکاری اخراجات و مالیاتی انتظام میں کمزوریاں، پبلک پروکیورمنٹ اور ریاستی اداروں کی نگرانی کافقدان ملک میں بدعنوانی کے بڑے محرکات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بدعنوانی نہ صرف عوامی خدمات کو متاثرکرتی ہے، بلکہ معاشی ترقی،سرمایہ کاری اور قومی وسائل کے مؤثر استعمال میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نے کہا گیا کہ رپورٹ میں

پڑھیں:

معرکہ حق میں شاندار حکمت عملی، بھارت عسکری میدان کے بعد معاشی محاذ پر بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور

بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے کھوکھلے دعوے  فضائی ناکامی سے زمین بوس ہوگئے جب کہ بھارتی ڈھکوسلے اور غرور کے برعکس پاکستان کی فضائی حدود کی بندش نے ائیر انڈیا کے چھکے چھڑا دئیے۔

آپریشن سندور میں ہونے والی تاریخی ہزیمت، بھاری مالی نقصان اور فضائی ناکامی سے بھارتی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے،  معرکہ حق میں پاکستان کی شاندار حکمتِ عملی نے بھارت کو نہ صرف عسکری میدان بلکہ معاشی محاذ پر بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

فضائی راستوں کی بندش سے 4,000 کروڑ سے زائد کے نقصانات کے باجود افغانستان کیساتھ فضائی راستوں سے تجارت مضحکہ خیز ہے۔

بھارتی عسکری قیادت کی’’ ٹریلر والی گیدڑ بھبکیاں‘‘  اس کی ناکامی کا  اعتراف ہے، دوسری طرف کروڑوں روپے میں سبسڈی کا مطالبہ اصل میں بھارت کی ناکام پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

بھارتی میڈیا  "ریپبلک نیوز "نے  معرکہ حق میں ہزیمت اورپاکستان کے ہاتھوں 4ہزار کروڑ روپے کے نقصانات کا اعتراف کرلیا، ائیر انڈیا نے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے4ہزار کروڑ  روپے کا بھارتی حکومت سے مطالبہ کر دیا۔

ریپبلک نیوز کی رپورٹ کے مطابق ائیر انڈیا نے بھاری نقصان سے بچنے کیلئے چین کی فضائی حدود استعمال کرنے کیلئے حکومت سے رجوع کرلیا، آپریشن سندور میں پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے بھارتی ائیرلائن کو طویل راستے اختیار کرنے پر مجبور کیا۔

بھارتی سیاسی و عسکری قیادت ہر محاذ پر پاکستان سے عبرتناک شکست کے بعد شدید بوکھلاہٹ کا شکار  ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین پاکستانی عوام کی معاشی ترقی کیلیے تعاون جاری رکھے گا، چینی سفیر
  • 13 حلقوں میں ضمنی انتخابات پر الیکشن کمیشن کا بیان جاری
  • پاکستان بیک وقت معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے، حافظ نعیم
  • معرکہ حق، بھارت عسکری میدان کے بعد معاشی محاذ پر بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
  • معرکہ حق میں شاندار حکمت عملی، بھارت عسکری میدان کے بعد معاشی محاذ پر بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
  • گوگل کا سب سے طاقتور اے آئی ماڈل جیمنائی 3 متعارف
  • خطے کی خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب
  • 4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ
  • KPKحکومت کا سرکاری محکموں میں بدعنوانی،غیرقانونی ادائیگیوں کی جانچ پڑتال کا فیصلہ