یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مجوزہ امن منصوبے پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں جس کا مقصد روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کو ختم کرنا ہے۔

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپی اتحادیوں کی جانب سے اس منصوبے پر شدید اعتراضات سامنے آئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ امریکا کی حمایت یافتہ تجویز بظاہر روس کے حق میں جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور روس کا خفیہ امن منصوبہ: یوکرین سے علاقہ چھوڑنے اور فوج نصف کرنے کا مطالبہ

صدر زیلینسکی کے دفتر نے جمعرات کو تصدیق کی کہ انہیں منصوبے کا مسودہ موصول ہوگیا ہے اور وہ آئندہ چند روز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے۔

 https://Twitter.

com/Glenn_Diesen/status/1991714578971889855

ان کے دفتر نے منصوبے کے مواد پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، جو تاحال شائع نہیں ہوا، تاہم یوکرینی صدر نے وہ بنیادی اصول واضح کر دیے ہیں جو ان کے بقول عوام کے لیے اہم ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ آئندہ دنوں میں یوکرین کے صدر، صدر ٹرمپ کے ساتھ موجود سفارتی مواقع اور امن کے لیے درکار اہم نکات پر گفتگو کی توقع رکھتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، 28 نکاتی منصوبہ یوکرین کے لیے علاقہ اور اسلحہ ترک کرنے سے متعلق ہے، اس منصوبے کے تحت روس کو مشرقی یوکرین کے وہ علاقے بھی دیے جا سکتے ہیں جو فی الحال اس کے قبضے میں نہیں۔

مزید پڑھیں: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا

اس کے بدلے یوکرین اور یورپ کو مستقبل میں روسی جارحیت سے بچانے کے لیے امریکی سیکیورٹی گارنٹی فراہم کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف گزشتہ ایک ماہ سے خاموشی کے ساتھ اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔

امریکی اہلکار دونوں فریقین، یعنی یوکرینی اور روسی نمائندوں سے ایسی تجاویز لے رہے ہیں جو ان کے لیے قابلِ قبول ہوں۔

مزید پڑھیں: امریکا یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار

انہوں نے منصوبے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا، تاہم کہا کہ صدر ٹرمپ کو مجوزہ منصوبے پر بریفنگ دی گئی ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں۔

’یہ منصوبہ روس اور یوکرین دونوں کے لیے اچھا ہے، اور ہمارا یقین ہے کہ دونوں اسے قبول کر سکتے ہیں، اور ہم اسے مکمل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔‘

صدر زیلینسکی نے بعد ازاں کہا کہ انہوں نے کییف میں امریکی سیکریٹری آف آرمی ڈینیئل ڈرسکول سے بھی منصوبے پر بات کی ہے۔

مزید پڑھیں:روس اور یوکرین بڑے پیمانے پر جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق

زیلینسکی نے ٹیلیگرام پر لکھا کہ یوکرین اور امریکا جنگ کے خاتمے کے لیے منصوبے کے نکات پر کام کریں گی۔ ہم تعمیری پیش رفت کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب روس نے کسی نئے امریکی اقدام کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی، کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق فی الحال کوئی مشاورت جاری نہیں ہے۔

’رابطے ضرور ہیں، لیکن ایسا کوئی باقاعدہ عمل نہیں جسے مشاورت کہا جا سکے۔‘

مزید پڑھیں:امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط

اگرچہ صدر زیلینسکی نے جنگ بندی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دیا ہے، کییف کے یورپی اتحادی اس بارے میں شدید تحفظات رکھتے ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا کہ یوکرینی عوام امن چاہتے ہیں۔

’ایسا منصفانہ امن جو سب کی خودمختاری کا احترام کرے، ایک پائیدار امن جسے مستقبل کی جارحیت سے چیلنج نہ کیا جا سکے۔ لیکن امن کا مطلب کسی بھی صورت ہتھیار ڈالنا نہیں ہو سکتا۔‘

مزید پڑھیں: ترکیہ سربراہی اجلاس میں پیوٹن اور ٹرمپ کی عدم شرکت، یوکرین امن مذاکرات پر سوالیہ نشان

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے کہا کہ کسی بھی امن منصوبے کو آگے بڑھنے کے لیے یورپ اور یوکرین دونوں کی حمایت درکار ہو گی۔

جبکہ پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسواف سیکسورسکی نے کہا کہ یورپ کی سکیورٹی ’داؤ پر‘ ہے، اور اسے کسی بھی ممکنہ معاہدے پر اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔’امید ہے کہ پابندیاں متاثرہ پر نہیں بلکہ حملہ آور پر لاگو ہوں گی۔‘

ادھرصدر زیلینسکی پر امریکا کی حمایت یافتہ سفارتی کوششوں میں شامل ہونے کا دباؤ بڑھ رہا ہے، کیونکہ میدانِ جنگ میں یوکرینی افواج مشرقی علاقوں میں پسپائی اختیار کر رہی ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی افواج نے رواں سال تقریباً 5,000 مربع کلومیٹر یوکرینی علاقہ قبضے میں لیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیو وٹکوف اسلحہ امن منصوبہ پریس سیکریٹری ٹرمپ انتظامیہ ٹیلیگرام دیمتری پیسکوف روس سیکریٹری آف آرمی صدر زیلینسکی کیرولین لیویٹ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس یوکرین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف پریس سیکریٹری ٹرمپ انتظامیہ ٹیلیگرام دیمتری پیسکوف سیکریٹری آف آرمی صدر زیلینسکی کیرولین لیویٹ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس یوکرین صدر زیلینسکی زیلینسکی نے مزید پڑھیں اور یوکرین یوکرین کے کی حمایت کے ساتھ کام کر کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی

فائل فوٹو

وفاقی حکومت نے اکتوبر میں 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کر لی، مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 2 لاکھ31 ہزار 390 ٹن چینی درآمد کی گئی ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں چینی درآمد کرنے کی تفصیلات سامنے آگئیں، اکتوبر میں 31 ارب 62 کروڑ 40 لاکھ روپے کی 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2025 میں 2 لاکھ 31 ہزار 390 ٹن چینی درآمد کی گئی جبکہ 4 ماہ میں مجموعی طور پر 36 ارب 97 کروڑ 60 لاکھ روپے کی چینی درآمد کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 196روپے تھی۔ گزشتہ ہفتے چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 229 روپے تک پہنچ گئی۔

وفاقی کابینہ نے 4 جولائی 2025 کو 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی، چینی سرکاری سطح پر ٹی سی پی کے ذریعے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

وفاقی حکومت نے چینی کی درآمد پر ٹیکسز سے استثنیٰ بھی دیا تھا جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی درآمد کرنے کی حکومتی فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • روس یوکرین تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے: پاکستان  
  • روس یوکرین جنگ کا واحد حل مذاکرات ہے جنگ نہیں، پاکستان
  • صدر ٹرمپ کی جانب سے روس اور یوکرین امن منصوبے کی منظوری
  • صدر ٹرمپ نے روس یوکرین امن منصوبے کی منظوری دیدی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
  • امریکی صدر نے روس یوکرین امن منصوبے کی منظوری دے دی
  • امریکا اور روس کا خفیہ امن منصوبہ: یوکرین سے علاقہ چھوڑنے اور فوج نصف کرنے کا مطالبہ
  • چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی
  • یوکرین جنگ روکنے کا خفیہ امریکی منصوبہ؛ روس مشاورت میں شامل
  • غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے، امریکی قرارداد پر چین و روس کا سخت اعتراض