امریکی صدر نے روس یوکرین امن منصوبے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق پہلے خبر منظر عام پر آئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ خفیہ طور پر روس کی مشاورت سے یوکرین جنگ کے خاتمے کا نیا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاموشی سے رواں ہفتے روس یوکرین امن منصوبے کی منظوری دے دی۔ امریکی میڈیا کے مطابق پہلے خبر منظر عام پر آئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ خفیہ طور پر روس کی مشاورت سے یوکرین جنگ کے خاتمے کا نیا منصوبہ بنا رہی ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نئے منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے روسی سفیر اور یوکرینی صدر کے سکیورٹی ایڈوائزر سے بھی منصوبے پر بات چیت کی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے 28 نکات میں یوکرین میں امن اور سیکیورٹی گارنٹی بھی شامل ہے۔ ان نکات میں یورپ کی سلامتی اور مستقبل میں امریکا کے روس اور یوکرین سے تعلقات کے معاملات بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی امن پلان کے تحت یوکرین کو اراضی اور کچھ اسلحہ سے دستبردار ہونا پڑسکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
ٹرمپ کی منظوری سے سعودی عرب کیلیے جدید ایف۔35 طیاروں پر مشتمل بڑا دفاعی پیکیج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے ایک بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ اس نئے فوجی تعاون میں نہ صرف جدید ترین ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی شامل ہے بلکہ دیگر اہم عسکری ساز و سامان بھی اس ڈیل کا حصہ ہے۔
امریکی انتظامیہ کے مطابق اس اقدام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان قائم اسٹریٹجک شراکت مزید گہری ہوگی اور خطے میں طاقت کا توازن نئی ترتیب اختیار کرے گا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ سعودی عرب امریکا سے تقریباً 300 جدید ٹینک بھی خریدنے جا رہا ہے۔ اس وسیع دفاعی حکمت عملی کا مقصد نہ صرف سعودی دفاعی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے بلکہ خطے میں امریکی اثر و نفوذ کو مزید تقویت دینا بھی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جاری قریبی تعاون کے تناظر میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے خطے کے دفاعی افق پر دور رس اثرات مرتب کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں کئی اہم مفاہمتی دستاویزات پر دستخط کیے جا چکے ہیں، جس میں وہ تاریخی ایم او یو بھی شامل ہے جو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے تبادلے سے متعلق ہے۔
یہ اہم سمجھوتا نہ صرف توانائی کے شعبے میں تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے خطے کی تکنیکی خود کفالت کے لیے بھی اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا اشتراک مستقبل میں توانائی کے تحفظ، صنعتی بنیادوں کی مضبوطی اور سائنسی تحقیق کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کی ملاقات کے دوران سرمایہ کاری کے موضوع پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ولی عہد کے آئندہ دورۂ واشنگٹن میں سعودی عرب کی امریکا میں سرمایہ کاری کو سابقہ 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر 1 کھرب ڈالر تک لے جانے کے امکانات پر عملی پیش رفت ہوگی۔
امریکی حکام کے مطابق سرمایہ کاری کے اس منصوبے سے نہ صرف دونوں ممالک کی معیشتوں پر مثبت اثرات پڑیں گے بلکہ ٹیکنالوجی، توانائی، صنعت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔