ویب ڈیسک: ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے دیگر شعبوں کے ساتھ تنخواہ دار طبقے پر بھی بھاری ٹیکس عائد کیا تھااور عمومی تاثر یہی پایا جاتا تھا کہ سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار طبقہ ہی ادا کرتا ہے۔ تاہم ایف بی آر کے تازہ ریکارڈ نے اس تصور کی نفی کر دی ہے۔

 قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 498 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جبکہ اسی عرصے میں مجموعی ٹیکس وصولی 11 ہزار 747 ارب روپے رہی۔

آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم

سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شعبےکون سے ہیں؟

ایف بی آر کے مطابق مالی سال 2024-25 میں بینکنگ سیکٹرنے 1,127 ارب روپے ٹیکس دیا۔ اسی طرح پیٹرولیم سیکٹر سے 1,121 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ اس کے بعد تیسرا نمبرپاور سیکٹرکا ہے جس سے 858 ارب روپےٹیکس کی مد میں وصول کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ریٹیلرز و ہول سیلرزسے 693 ارب روپےٹیکس کی وصولی کی گئی اور تنخواہ دار طبقےسے 498 ارب روپےٹیکس جمع کیا گیا۔

پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم افغانیوں کی اطلاع دینے والوں کیلئے نقد انعام کا اعلان

رپورٹ کے مطابق بینکنگ اور پیٹرولیم سیکٹر ٹیکس ادائیگی میں سرفہرست رہے، دونوں شعبوں نے مشترکہ طور پر 2,248 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے، جو مجموعی ٹیکس آمدن کا 19.

1 فیصد بنتا ہے۔

انکم ٹیکس کی مد میں 5,794 ارب روپےوصول کیے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 3,901 ارب روپےوصول کیے گئے۔فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 767 ارب روپےجمع ہوئے اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 1,285 ارب روپےجمع ہوئے۔

ایف بی آر کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ اگرچہ تنخواہ دار طبقہ اہم حصہ ڈال رہا ہے، مگر بڑے معاشی شعبے ٹیکس کی مد میں اس سے کہیں زیادہ رقم قومی خزانے میں جمع کروا رہے ہیں۔
 

 
 
 

پنجاب؛ آئمہ کرام کے وظیفے کی منظوری و نگرانی کا نیا نظام تیار

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ٹیکس کی مد میں تنخواہ دار ایف بی آر کے مطابق ارب روپے

پڑھیں:

4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ

لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔  اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان اپنی معاشرتی پوزیشن تیزی سے کھو رہے ہیں، کیونکہ کرایوں، بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ مزدوروں کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں بہت سے ایسے خاندان جو خود کو متوسط طبقے سے وابستہ سمجھتے تھے، گزشتہ برسوں میں شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئے ہیں۔

کرایوں میں اضافہ، بچوں کی نگہداشت کے اخراجات اور خوراک کی بڑھتی قیمتیں، جبکہ تنخواہیں تقریباً جمود کا شکار ہیں، اس صورتحال تک لے آئی ہیں کہ ملازمت پیشہ والدین بھی غربت سے باہر نہیں رہ پا رہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ میں بچپن کی غربت 2002 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور اب یورپ میں بھی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2012 سے نافذ حکومتی کفایت شعاری کی پالیسیوں نے اس بحران کو مزید شدید کر دیا ہے، اور تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ایک انتہائی متنازع حکومتی پالیسی دو بچوں کی حد ہے، جس کے تحت خاندان تیسرے یا اس سے زیادہ بچوں کے لیے سرکاری مالی امداد نہیں لے سکتے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس قانون نے سینکڑوں ہزار بچوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیل دیا ہے۔

لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ شمالی لندن کی ایک سنگل ماں جافہ، جو سالانہ 45 ہزار پاؤنڈ کماتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنے تین بچوں کی نرسری کے مکمل اخراجات ادا کرنے کے قابل نہیں۔ اسی طرح تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • کیا تنخواہ دار طبقہ مجموعی ٹیکس وصولیوں کا صرف 4 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے؟
  • مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف‘ کیمرا مانیٹرنگ کا فیصلہ
  • مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف، کیمرا مانیٹرنگ کا فیصلہ
  • چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی
  • 4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف
  • ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
  • خیبرپختونخوا میں شادی ہالز پر نئے ٹیکسز کا نفاذ