data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز رویوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں معاشرے کے لیے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ ہاؤس آف کامنز میں خطاب کے دوران انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ایسے رویے نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہیں بلکہ ایک مہذب معاشرے میں ان کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ملک میں بڑھتی اسلاموفوبیا اور نسلی امتیاز کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان کے مطابق مسلمانوں کے خلاف نفرت، دھمکی یا تعصب پر مبنی کسی بھی عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی اختیار کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ مساجد اور مسلم اسکولوں کی سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے اضافی فنڈنگ فراہم کی جا رہی ہے تاکہ عبادت گاہوں اور تعلیمی اداروں کو تحفظ دیا جاسکے، نفرت انگیز سرگرمیوں کی نگرانی کی جاسکے اور متاثرہ افراد کی مدد کو مؤثر بنایا جاسکے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ برطانیہ ایک ایسا معاشرہ بنانا چاہتا ہے جہاں ہر مذہب اور ہر کمیونٹی کے افراد کو برابری اور احترام میسر ہو۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے، مصدق ملک

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکام کے ساتھ مل کر 250 روزہ شارٹ ٹرم منصوبے کے تحت ملک بھر میں آفات سے متعلق تمام ابتدائی وارننگ سسٹمز کو ضلعی اور تحصیل سطح پر مربوط کرے گی تاکہ سیلاب سے قبل بروقت انخلا  اور اثاثوں کی محفوظ منتقلی ممکن بنائی جا سکے۔

کوشش ہے کہ آئندہ مون سون میں اتنا نقصان نہ ہو جو اس سال ہوا ہے، وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے،طویل مدتی حکمت عملی کے تحت پانچ سال میں موسمیاتی مطابقت کا حامل انفراسٹرکچر تیار کرنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مشترکہ نظام مقامی انتظامیہ کو نہایت اہم وقت اور بروقت ردعمل دینے کے قابل بنائے گا جس سے آئندہ مون سون کے دوران نقصانات میں نمایاں کمی آئے گی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی زیر صدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں نے دریا، سیلاب، پہاڑی ریلوں، شہری سیلاب اور ساحلی علاقوں کے خطرات سمیت تمام موسمیاتی خطرات کا جائزہ لیا اور مختصر، درمیانی اور طویل المدتی اقدامات پر مشتمل ایک قومی لچکدار روڈ میپ کی منظوری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت مختلف محکموں میں بکھرے ہوئے وارننگ سسٹمز موجود ہیں جن کی وجہ سے تاخیر اور بدانتظامی پیدا ہوتی ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ تمام ڈیٹا سیٹس کو یکجا کر کے اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں ریئل ٹائم سکرینز پر دکھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پہلا الارم اسلام آباد میں نہیں بلکہ تحصیل اور ضلع کی سطح پر بجے گا تاکہ امدادی اداروں اور کمیونٹیز کو پانی پہنچنے سے قبل بروقت الرٹس مل سکیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ 250 روزہ مختصر مدتی مرحلے کے تحت تمام نکاسی آب کی نہروں اور فلڈ گیٹس کی بحالی کی جائے گی جبکہ شہری علاقوں کے بند یا متاثرہ ڈرینیج سسٹمز کو بھی پیشگی درست کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابوں سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور 2 ملین کے قریب بچے تعلیم سے محروم ہوئے، منصوبے کے تحت تباہ شدہ علاقوں میں عارضی تعلیمی انتظامات کئے جائیں گے تاکہ بے گھر ہونے کی صورت میں بھی تعلیم جاری رہے۔

اس کے علاوہ ایک موبائل ایمرجنسی ہیلتھ کیئر نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہےجو موقع پر بنیادی علاج اور فوری سرجریز کی سہولت دے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگرچہ ابتدائی منصوبہ صوبائی آبپاشی، زراعت اور ڈیزاسٹر محکموں سے مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے لیکن وزیر اعظم نے مکمل صوبائی حکمت عملی کو یقینی بنانے کے لئے مزید مشاورت کی ہدایت کی ہے۔

غیر قانونی تجاوزات بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے دریاؤں کے کناروں پر بااثر گروپوں کی جانب سے تعمیر کردہ ہوٹلوں اور ریزورٹس کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے اور زوننگ قوانین کے خلاف تعمیرات کی اجازت دینے والوں سے پوچھ گچھ کا بھی حکم دیا ہے۔

طویل المدتی منصوبے میں حکومت کا ہدف دریاؤں کے قدرتی بہاؤ کی بحالی، خطرے کے زونز میں بنی آبادیوں کی نشاندہی، بلند خطرات والے علاقوں میں نئی تعمیرات کی روک تھام اور موجودہ بستیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو صرف شدید گرمی کا ہی سامنا نہیں بلکہ سردیوں کی شدت اور موسمی تغیر پذیری بھی بڑھ رہی ہے اس لئے آئندہ لچکداری منصوبہ بندی میں دونوں موسموں کے تقاضے شامل کئے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ اصل مسئلہ مالی وسائل نہیں بلکہ نظم و نسق کی کمزوریاں اور عملدرآمد میں تاخیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں شروع کئے گئے 20 سے 30 ملین روپے کے بعض منصوبے ابھی تک مکمل نہیں ہو سکےحالانکہ 8سال میں تو ایک نیا شہر بھی آباد ہو سکتا ہے،تاخیر سے بچنے کے لئے وزیر اعظم ہر سہ ماہی میں پیشرفت کا جائزہ لیں گے، وزارتی کمیٹی ماہانہ اجلاس کرے گی جبکہ عملدرآمد ٹیم ہر ہفتے میٹنگ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی پوری موسمیاتی حکمت عملی عوام کے سامنے لائے گی اور شہریوں کو جوابدہی کیلئے سوال پوچھنے کی ترغیب دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے قابلِ قربان نہیں، ہمیں انہیں ایسا مستقبل دینا ہے جہاں آفات بار بار سب کچھ نہ بہا لے جائیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ 2026 سے پہلے نظام مون سون کا نظام وضع کرنے کا ہے ،ہر سال پاکستان میں موسمی شدت کا اضافہ ہورہا ہے،گلگت بلتستان میں زائد برف پڑے گی،2026 میں مون سون 22 سے 26 فیصد زیادہ شدید ہوسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ31لاکھ لوگوں کو سیلاب میں ریسکیو کیا گیا،اس کے لئے معاشی بوجھ کو صوبوں اور وفاق نے مل کر برداشت کیا،جون کے بعد ہیٹ ویوو کی بنا ءپر گلیشئیرز کے تیزی سے پگھلنے کا امکان ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ پاکستان کی عمومی صورتحال اور 6 سے 8 ماہ کی پیش گوئی دینایہ شاید دنیا میں صرف این ڈی ایم اے کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سموگ کا مسئلہ اسلام آباد سمیت کئی علاقوں میں بڑھ جاتا ہے،اس میں 45 فیصد حصہ ٹرانسپورٹ کاہے جبکہ 20 سے 30 فیصد صنعت کا حصہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین برطانوی پارلیمنٹرینز کی جاسوسی کر رہا ہے‘ ایم آئی فائیو
  • بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم
  • کارکنان کیخلاف مقدمہ درج کرنا آمرانہ اقدام ہے،عمرہ سموں
  • سوڈان : جنگی جرائم کے تناظر میں برطانوی پابندیاں متوقع
  • وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے، مصدق ملک
  • ’ظہران ممدانی بھارتیوں سے نفرت کرتے ہیں‘، ٹرمپ جونیئر کا نیویارک شہر کے منتخب میئر سے متعلق دعویٰ
  • میرواعظ حسن افضل فردوسی کا دہلی کار دھماکے کے بعد کشمیر کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • رواں سال خیبرپختونخوا میں قتل، اقدام قتل اور اغواء کے واقعات میں تشویشناک اضافہ
  • حسینہ واجد کیخلاف عدالت کا فیصلہ، سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے حامیوں کو کیا پیغام دیا؟