بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
بھارتی جریدے دی کوئنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے انتخابات جیتنے کے لیے مسلمانوں کیخلاف تعصب، انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کو باقاعدہ انتخابی ہتھکنڈا بنا رکھا ہے۔بہار سمیت مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنما جان بوجھ کر ہندو مسلم تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔ بی جے پی سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس اور نفرت انگیز تقاریر کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنا رہی ہے۔ حال ہی میں پارٹی نے ایک گرافک پوسٹ کی جس میں مسلمانوں کو گھس بیٹھیے کے طور پر دکھایا گیا۔عام انتخابات میں مجموعی طور پر 373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 354 کا ہدف مسلمان تھے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مسلمانوں کو گھس بیٹھیے کہنے کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا اسے بھارت میں رہنے کی اجازت دی جائے؟اسی طرح بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مسلمانوں کو نمک حرام قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں۔ ایک اور رہنما اشوک کمار یادو نے اشتعال انگیز انداز میں کہا مسلمانو، اگر تمہیں مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن، سلنڈر، سڑکیں استعمال نہ کرو، دریا تیر کر پار کرو۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ترقی بمقابلہ برقعہ کے نعرے سے نئی مسلم مخالف مہم شروع کر دی ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن سے قبل بی جے پی مذہبی منافرت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیواری کے مطابق، یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔رپورٹ نے مزید بتایا کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطے کے باوجود بی جے پی کے ان فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو گیا ہے کہ مودی حکومت ریاستی سطح پر ہندوتوا زہر کو فروغ دے رہی ہے۔
مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت میں فاشزم اور اقلیتوں پر ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ بھارت میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے ہیں، جن میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانپور سے 4 ستمبر کو شروع ہونے والے فسادات نے تیزی سے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ بھارتی مسلمانوں نے مودی حکومت کو کھلا چیلنج دیا ہے کہ اگر مقدسات کی گستاخی ہوئی تو پورے ملک میں مسلمان سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر نیپال میں عوام 15 دن میں حکومت گرا سکتے ہیں تو بھارت کے 25 کروڑ مسلمان بھی چند دنوں میں نظام بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔فسادات کے دوران بھارتی مسلمانوں نے مودی سرکار کے خلاف سخت نعرے لگائے اور کہا کہ "ہزاروں مساجد ہیں، تم کتنی توڑو گے؟ ہم چاہیں تو مزید تعمیر کر لیں گے۔”
ان واقعات کے بعد انسانی حقوق تنظیموں نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت میں فاشزم اور اقلیتوں پر ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ناقدین کے مطابق مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے کھلا خطرہ بن گیا ہے۔آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والی بی جے پی سرکار میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات غیر محفوظ ہیں مودی کی ہندوتوا حکومت کامسلمانوں کی شناخت ، مذہبی روایات اور مذہبی آزادی پر ایک اور وار۔ مسلمانوں کیخلاف بھارت میں غاصب مودی کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ کارروائیاں جاری ہیں۔ بھارتی جریدے دی ٹیلی گراف انڈیا کے مطابق اتر پردیش کے ضلع سنبھل کے رائے بزرگ گاؤں میں ایک اور مسجدکوشہید کر دیا گیا پچھلے چار ماہ میں ضلع سنبھل میں مسجد شہید کرنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے مسجد کو فوجی دستے اور بھاری پولیس کی نفری کی نگرانی میں گرایا گیا ۔مقامی افراد کا مؤقف ہے کہ مسجد تقریباً 10سال پہلے تعمیر کی گئی تھی۔ اتر پردیش کے ضلع سنبھل کی انتظامیہ نے تجاوزارت کا الزام لگا کر مسجدکو گرایا۔رضاء مصطفیٰ مسجد کو بھی کچھ عرصہ پہلے سنبھل انتظامیہ نے گرایا تھا ۔اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مسجد کو گرانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رام مندر کی تعمیر کے بعد ضلع ایودھیا ترقی اور روحانیت سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ضلع سنبھل کو بھی کاشی اور ایودھیا شہر کی طرح بنایا جائیگا۔ یوگی آدتیہ ناتھ آر ایس ایس کے نظریے کے تحت گجرات کے قتل عام کو پھر دہرانا چاہتا ہے ۔مودی سرکار میں ہندوتوا انتہا پسندوں کا مساجد گرانا مودی کی متعصبانہ پالیسیوں کا ثبوت ہیں ۔مسلم شناخت مٹانے کی سرکاری کوشش بھارتی سیکولرازم کے تابوت میں آخری کیل ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو اپنی انتخابی مہم کا مؤثر ہتھیار بنا لیا۔بہارالیکشن کے دوران بی جے پی اور انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات اور پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں انتخابی دور کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر بڑھ جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی پوسٹیں تیزی سے وائرل کی جاتی ہیں جبکہ بھارتی میڈیا انہیں ملک دشمن اور مجرم کے طور پر پیش کرتا ہے۔مسلمانوں کے قتل، گھروں پر حملوں اور دکانوں کو نذرِ آتش کرنے جیسے واقعات کو بھارتی میڈیا معمول کی کارروائیاں قرار دیتا ہے، انتہا پسند ہندو گروہ مسلمانوں پر حملوں کے بعد جشن مناتے ہیں جبکہ ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے والے صحافی بھی نشانہ بنتے ہیں۔ صرف 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 668 واقعات ریکارڈ ہوئے جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 1165 ہو گئی ہے، بھارتی ویب سائٹ کے مطابق اپریل سے مئی 2024 کے دوران ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف کم از کم 184 نفرت آمیز جرائم رپورٹ ہوئے۔
ماہرین کے مطابق مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے، انتہا پسند ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مودی کی جانب سے مسلم دشمنی کو ہوا دینا اس کی سیاسی پستی اور مکاری کی عکاسی کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نفرت انگیز تقاریر اتر پردیش کے مسلمانوں کو مودی حکومت آر ایس ایس بھارت میں ضلع سنبھل کے دوران ہوئے کہا کے مطابق بی جے پی مودی کی کہا کہ کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں اہم پیشرفت: روہنگیا مسلمانوں کا دیرینہ قانونی مسئلہ حل
اسلام آباد میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کی قانونی حیثیت کا برسوں پرانا مسئلہ آخرکار حل ہوگیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس پیشرفت کو دوطرفہ تعاون کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی، جس میں پاک سعودی تعلقات، سیکیورٹی تعاون اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران سعودی سفیر نے اسلام آباد میں دہشتگرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
فریقین نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ سعودی عرب میں مقیم برما کے روہنگیا مسلمانوں کی قانونی حیثیت کا مسئلہ بالآخر حل کرلیا گیا ہے۔
سعودی سفیر نے اس معاملے کے حل میں پاکستان کی مثبت کوششوں کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
ذرائع کے مطابق اس اہم پیشرفت کو باضابطہ شکل دینے کے لیے اگلے ہفتے سعودی عرب میں معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کی وزارتِ داخلہ کے درمیان تعاون بڑھانے کے مختلف پہلوؤں پر بھی بات ہوئی۔
سعودی سفیر نواف المالکی نے کہا کہ انہیں پاکستانی عوام کے ساتھ اپنے ملک کے گہرے تعلقات پر فخر ہے اور مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون مزید مضبوط ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں