میرواعظ حسن افضل فردوسی کا دہلی کار دھماکے کے بعد کشمیر کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کے معروف حریت پسند رہنماء و جموں و کشمیر مسلم متحدہ محاذ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کیخلاف اسلامو فوبیا کے تحت شدید جنگ جاری ہے اور اب بھارت بھر میں بھی مسلمانوں اور خاص طور سے کشمیریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جو حد درجہ قابل مذمت ہے۔ متعلقہ فائیلیںمولانا حسن افضل فردوسی کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاوے پورہ سرینگر سے ہے، وہ سالہا سال سے کشمیر میں مزاحمتی تحریک سے وابستہ ہیں۔ مختلف تبلیغی محاذوں پر سرگرم ہیں، ساتھ ہی ساتھ میر واعظ شمالی کشمیر بھی ہیں۔ آپکے والد محترم کو تحریک آزادی سے وابستہ ہونے کی پاداش میں شہید کیا گیا۔ مولانا حسن افضل فردوسی کو بھی برسہا برس بھارتی حکومت نے مختلف جیلوں میں قید رکھا ہے اور تحریک مزاحمت سے وابستگی کی بناء پر نوکری سے بھی معطل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا حسن افضل فردوسی سے ایک نشست کے دوران خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ علماء کرام کو معاشرہ سازی، امت سازش، اتحاد امت، باہمی رواداری و ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے، لیکن افسوس کہ وہ باہمی تضاد و منافرت میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کیخلاف اسلاموفوبیا کے تحت شدید جنگ جاری ہے اور اب بھارت بھر میں بھی مسلمانوں اور خاص طور سے کشمیریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جو حد درجہ قابل مذمت ہے۔ میرواعظ شمالی کشمیر نے کہا کہ اسرائیل دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد ہے، جس نے فلسطینیوں کی نسل کشی کی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے مختلف جیلوں میں کشمیری قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حسن افضل فردوسی انہوں نے کہا کہ خصوصی انٹرویو
پڑھیں:
پی ٹی آئی حالتِ انتشار میں، بانی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں: شیر افضل
اسلام آباد (نیوزڈیسک) رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انتشار کی حالت میں ہے، بانی پی ٹی آئی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں۔
ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ بانی پی ٹی آئی پر بشریٰ بی بی کا بہت اثر ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان کے طریقہ حکمرانی پر تصوف کا اثر تھا، پی ٹی آئی برطانوی جریدے کے خلاف بہت اچھا کیس کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور، محمود خان، عثمان بزدار اور سہیل آفریدی بھی بشریٰ بی بی کے فیصلے ہیں، علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کا فیصلہ بھی بشریٰ بی بی کا تھا، علی امین گنڈاپور کو ہٹا دیا گیا اور بیرسٹر گوہر کی کوئی بات نہیں مانتا۔
شیرافضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تو پارٹی سے 3 دفعہ نکال دیا گیا، اب میں جس سے مرضی ملوں، نواز شریف نے کہا کہ انہیں مجھ سے مل کر خوشی ہوئی، پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ طاقت ور چیز ایک دوسرے کے کان بھرنا ہے، سہیل آفریدی کیلئے احتجاجی تحریک چلانا مشکل ہے۔