Daily Mumtaz:
2025-11-13@16:04:13 GMT

دہلی دھماکا: بھارت کی الزام تراشی پر ترکیہ کا سخت ردعمل

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

دہلی دھماکا: بھارت کی الزام تراشی پر ترکیہ کا سخت ردعمل

بھارتی دارالحکومت دہلی میں پیر کے روز ہونے والے لال قلعہ دھماکے کے بعد بھارت کے کئی میڈیا اداروں نے اپنی رپورٹوں میں ترکیہ کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے میں ملوث ملزمان کو ترکیہ سے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی، اور ان کے غیرملکی روابط انقرہ تک پہنچتے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے ”انڈیا ٹوڈے“ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ تحقیقاتی اداروں نے گرفتار ملزمان اور ایک غیرملکی ”ہینڈلر“ کے درمیان تعلقات کا سراغ لگایا ہے، جو مبینہ طور پر ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ سے کارروائیوں کی نگرانی کرتا تھا۔

انڈیا ٹوڈے نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ہینڈلر کا کوڈ نیم ”عکاسہ“ تھا، جس کے عربی میں معنی ”مکڑی“ ہیں۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ عکاسہ ممکنہ طور پر ایک فرضی نام ہے، جو اصل شناخت چھپانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ عکاسہ براہِ راست مبینہ مرکزی ملزم ڈاکٹر عمر ان نبی اور اس کے ساتھیوں سے رابطے میں تھا۔ یہ رابطہ ”سیشن“ نامی خفیہ میسجنگ ایپ کے ذریعے کیا گیا، جو نگرانی سے بچنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

مزید دعویٰ کیا گیا کہ تحقیقات کے مطابق، عکاسہ نے نہ صرف گروہ کی نقل و حرکت بلکہ مالی معاملات اور نظریاتی رہنمائی میں بھی کردار ادا کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، فریدآباد کے ایک مبینہ دہشت گرد نیٹ ورک کے چند افراد مارچ 2022 میں انقرہ گئے تھے، جہاں ان کی ملاقات اس ہینڈلر سے ہوئی۔ بعد ازاں، وہی افراد بھارت واپس آکر ”ڈاکٹر ماڈیول“ کا حصہ بن گئے، جو تعلیم یافتہ نوجوانوں پر مشتمل گروہ تھا۔

بھارتی ایجنسیاں اب ان ملزمان کے موبائل، چیٹ ہسٹری، کال لاگز اور ڈیجیٹل شواہد کا جائزہ لے رہی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس نیٹ ورک کے پاکستان سے تعلقات تھے یا نہیں۔

تاہم، نئی دہلی میں ترک سفارت خانے نے ان بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔ اپنے باضابطہ بیان میں ترک سفارتخانے نے کہا کہ “بھارت کے بعض میڈیا ادارے بدنیتی پر مبنی جھوٹی رپورٹس چلا رہے ہیں، جن میں ترکیہ کو دہشت گرد گروہوں کی مالی اور سفارتی مدد دینے والا ملک قرار دیا جا رہا ہے۔”

pic.

twitter.com/23e7ola3ah

— Türkiye in India (@TC_YeniDelhiBE) November 12, 2025


سفارت خانے نے واضح کیا کہ ترکیہ دہشت گردی کی ہر شکل کی سخت مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسے بے بنیاد الزامات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا اور ترکیے کے عالمی تشخص کو نقصان پہنچانا ہے۔

ترک سفارت خانے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی میڈیا کی جھوٹی اور گمراہ کن خبروں پر یقین نہ کریں۔

انقرہ نے باور کرایا کہ ”ترکیہ امن، استحکام اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے کام کر رہا ہے، نہ کہ کسی ملک کے خلاف۔“

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا

کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے
جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال دیا ہے۔بھارتی جریدہ دی ٹریبیون انڈیا کے مطابق کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے۔ جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی اور نہ ہی کسی دھماکا خیز مواد کے شواہد ملے۔دی ٹریبیون انڈیا کے مطابق بھارتی پولیس نے خودکش دھماکے کے امکانات کو مسترد کردیا ہے، بھارتی پولیس افسر کے مطابق ابتدائی شواہد خودکش حملے کی تردید کرتے ہیں۔بھارتی جریدہ اس حوالے سے مزید کہتا ہے کہ دہلی پولیس نے واقعے کو مقبوضہ کشمیر اور فریدآباد میں برآمد اسلحہ سے جوڑنے سے گریز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ کی دہلی دھماکے میں ملوث ہونے کے بھارتی میڈیا کے دعووں کی تردید
  • بھارتی میڈیا نے دہلی دھماکے کے بعد ترکیے کو نشانہ بنانا شروع کردیا، ترک سفارتخانے کا سخت ردعمل
  • راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی
  • مقبوضہ کشمیر، بھارت کی نئی حکمت عملی، کشمیری ڈاکٹروں پر من گھڑت الزام
  • نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا
  • نئی دہلی میں میٹرو اسٹیشن کے قریب دھماکا، 9 افراد ہلاک
  • دہلی کی زہریلی فضا پر جونٹی رہوڈز کا ردعمل سامنے آ گیا، سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل
  • نئی دہلی دھماکا: عینی شاہد کے بیان نے بھارتی پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی
  • نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد کے بیان نے پاکستان مخالف بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا