زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔
پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجرا کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.
انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخوارجی کمانڈر نوجوانوں کو بدکاری کی طرف دھکیلتے ہیں،خارجی دہشتگرد احسان اللہ کے فتن الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافات اگلی خبرآئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان اٹھائیسویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفی کمال پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی علیمہ خان کے نام موجودجائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش، 11ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان خوارجی کمانڈر نوجوانوں کو بدکاری کی طرف دھکیلتے ہیں،خارجی دہشتگرد احسان اللہ کے فتن الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافات وفاقی آئینی عدالت کے 2مزید ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقا کا خطرہ بن چکی ہے، وفاقی وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی سطح پر سادہ اور تیز کلائمیٹ فنانسنگ تک رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقا کا خطرہ بن چکی ہے تاہم پاکستان عالمی موسمیاتی بحث میں اپنا مؤثر کردار بھرپور طریقے سے جاری رکھے گا۔
وفاقہ وزارت خزانہ کے مطابق برازیل میں منعقدہ کوپ 30 کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جہاں تخفیف اخراج سے زیادہ فوری ضرورت موافقت کی ہے۔
انہوں نے اس ضمن میں پاکستان کے موجودہ فریم ورک نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹریبیوشنز (این ڈی سیز)، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان، اور وی 20 گروپ کے تعاون سے تیار کردہ کلائمیٹ پروسپیرٹی پلان کو مضبوط بنیاد قرار دیا۔
وزیر خزانہ نےگرین کلائمیٹ فنڈ کے پیچیدہ طریقہ کار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پاکستان کی این ڈی سیز، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان اور کلائمیٹ پراسپیرٹی پلان پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اب وقت عمل در آمد اور نتائج پر توجہ دینے کا ہے، فنڈ کو نقصانات کے عملی ادائیگیوں کا آغاز کرنا چاہیے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی بینک کے پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر سالانہ پیکج میں سے ایک تہائی کلائمیٹ منصوبوں کے لیے ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کی معاونت کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نئےکلائمیٹ فنانسنگ ذرائع کو متنوع بنا رہا ہے، ملک کے پہلے پانڈا بانڈ کا اجرا رواں سال کے آخر تک ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین سکوک اور کاربن مارکیٹ منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، قابل سرمایہ کاری کلائمیٹ پروجیکٹس کے لیے تکنیکی معاونت کی اہمیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی معاشی ترقی سے جڑی بنیادی حقیقت ہے، پاکستان کے مستقبل کی خوش حالی موسمیاتی خطرات سے نمٹنے سے مشروط ہے اور انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ترقی پذیر ممالک کےلیے موسمیاتی مالی معاونت کے طریقہ کار کو نہ صرف آسان بنایا جائے بلکہ اس کے بہاؤ میں بھی نمایاں تیزی لائی جائے۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ برس باکو میں متعارف کی گئی نیشنل کلائمیٹ فنانس اسٹریٹیجی اور رواں سال اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ گرین ٹیکسونومی گائیڈ لائنز کا بھی حوالہ دیا۔
پاکستان کے بڑے موسمیاتی مالیاتی خلا کی نشان دہی کرتے ہوئے انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کی معاونت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان اور عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں 6 میں سے 2 ترجیحی ستون براہ راست موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں جبکہ سالانہ دو ارب ڈالر کی معاونت میں ایک تہائی رقم موسمیاتی اقدامات کے لیے مختص ہے۔
انہوں نے گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) کے پیچیدہ طریقہ کار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منظوری، پراسیسنگ اور رقوم کی فراہمی جیسے مراحل کو فوری طور پر تیز اور سادہ بنانے کی ضرورت ہے۔
وزیرخزانہ نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں قائم کیے گئے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے حوالے سے کہا کہ اسے عملی شکل دے کر متاثرہ ممالک تک حقیقی معاونت پہنچائی جائے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے ملک میں موسمیاتی مالیاتی ذرائع کے تنوع پر جاری پیش رفت سے بھی آگاہ کیا، جن میں کلائمیٹ ایکشن فنڈز، ایکیومن کا 90 ملین ڈالر کا مجوزہ فنڈ، بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس سے دوبارہ روابط اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ کے سال کے اختتام تک اجرا کی توقع شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندرون ملک گرین سکوک اور کاربن مارکیٹ کے منصوبوں کو وسعت دی جارہی ہے جبکہ صوبہ سندھ کے پائلٹ منصوبے ایک کامیاب ماڈل کے طور پر سامنے آئے ہیں، قرض کے بدلے فطرت کے تحفظ پر بھی بات چیت جاری ہے۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ موسمیاتی مالی معاونت کے حصول کے ساتھ ساتھ عالمی معیار کے قابل سرمایہ کاری منصوبے تیار کرنے کے لیے تکنیکی معاونت بھی انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی اقتصادی سلامتی، ترقی کے راستے اور قومی مفادات کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وزیراعظم کی قیادت میں معیشت کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن پائیدار ترقی اسی وقت ممکن ہے جب پاکستان اپنی موسمیاتی کمزوریوں کا پوری سنجیدگی اور ترجیح کے ساتھ مقابلہ کرے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہماری سب سے بڑی آزمائش ہے، پاکستان کی مستقبل کی خوش حالی اسی بات سے جڑی ہے کہ ہم اس وجودی خطرے کا سامنا کس شدت اور سنجیدگی کے ساتھ کرتے ہیں۔