موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقا کا خطرہ بن چکی ہے، وفاقی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی سطح پر سادہ اور تیز کلائمیٹ فنانسنگ تک رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقا کا خطرہ بن چکی ہے تاہم پاکستان عالمی موسمیاتی بحث میں اپنا مؤثر کردار بھرپور طریقے سے جاری رکھے گا۔
وفاقہ وزارت خزانہ کے مطابق برازیل میں منعقدہ کوپ 30 کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جہاں تخفیف اخراج سے زیادہ فوری ضرورت موافقت کی ہے۔
انہوں نے اس ضمن میں پاکستان کے موجودہ فریم ورک نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹریبیوشنز (این ڈی سیز)، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان، اور وی 20 گروپ کے تعاون سے تیار کردہ کلائمیٹ پروسپیرٹی پلان کو مضبوط بنیاد قرار دیا۔
وزیر خزانہ نےگرین کلائمیٹ فنڈ کے پیچیدہ طریقہ کار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پاکستان کی این ڈی سیز، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان اور کلائمیٹ پراسپیرٹی پلان پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اب وقت عمل در آمد اور نتائج پر توجہ دینے کا ہے، فنڈ کو نقصانات کے عملی ادائیگیوں کا آغاز کرنا چاہیے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی بینک کے پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر سالانہ پیکج میں سے ایک تہائی کلائمیٹ منصوبوں کے لیے ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کی معاونت کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نئےکلائمیٹ فنانسنگ ذرائع کو متنوع بنا رہا ہے، ملک کے پہلے پانڈا بانڈ کا اجرا رواں سال کے آخر تک ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین سکوک اور کاربن مارکیٹ منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، قابل سرمایہ کاری کلائمیٹ پروجیکٹس کے لیے تکنیکی معاونت کی اہمیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی معاشی ترقی سے جڑی بنیادی حقیقت ہے، پاکستان کے مستقبل کی خوش حالی موسمیاتی خطرات سے نمٹنے سے مشروط ہے اور انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ترقی پذیر ممالک کےلیے موسمیاتی مالی معاونت کے طریقہ کار کو نہ صرف آسان بنایا جائے بلکہ اس کے بہاؤ میں بھی نمایاں تیزی لائی جائے۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ برس باکو میں متعارف کی گئی نیشنل کلائمیٹ فنانس اسٹریٹیجی اور رواں سال اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ گرین ٹیکسونومی گائیڈ لائنز کا بھی حوالہ دیا۔
پاکستان کے بڑے موسمیاتی مالیاتی خلا کی نشان دہی کرتے ہوئے انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کی معاونت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان اور عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں 6 میں سے 2 ترجیحی ستون براہ راست موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں جبکہ سالانہ دو ارب ڈالر کی معاونت میں ایک تہائی رقم موسمیاتی اقدامات کے لیے مختص ہے۔
انہوں نے گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) کے پیچیدہ طریقہ کار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منظوری، پراسیسنگ اور رقوم کی فراہمی جیسے مراحل کو فوری طور پر تیز اور سادہ بنانے کی ضرورت ہے۔
وزیرخزانہ نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں قائم کیے گئے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے حوالے سے کہا کہ اسے عملی شکل دے کر متاثرہ ممالک تک حقیقی معاونت پہنچائی جائے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے ملک میں موسمیاتی مالیاتی ذرائع کے تنوع پر جاری پیش رفت سے بھی آگاہ کیا، جن میں کلائمیٹ ایکشن فنڈز، ایکیومن کا 90 ملین ڈالر کا مجوزہ فنڈ، بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس سے دوبارہ روابط اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ کے سال کے اختتام تک اجرا کی توقع شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندرون ملک گرین سکوک اور کاربن مارکیٹ کے منصوبوں کو وسعت دی جارہی ہے جبکہ صوبہ سندھ کے پائلٹ منصوبے ایک کامیاب ماڈل کے طور پر سامنے آئے ہیں، قرض کے بدلے فطرت کے تحفظ پر بھی بات چیت جاری ہے۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ موسمیاتی مالی معاونت کے حصول کے ساتھ ساتھ عالمی معیار کے قابل سرمایہ کاری منصوبے تیار کرنے کے لیے تکنیکی معاونت بھی انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی اقتصادی سلامتی، ترقی کے راستے اور قومی مفادات کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وزیراعظم کی قیادت میں معیشت کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن پائیدار ترقی اسی وقت ممکن ہے جب پاکستان اپنی موسمیاتی کمزوریوں کا پوری سنجیدگی اور ترجیح کے ساتھ مقابلہ کرے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہماری سب سے بڑی آزمائش ہے، پاکستان کی مستقبل کی خوش حالی اسی بات سے جڑی ہے کہ ہم اس وجودی خطرے کا سامنا کس شدت اور سنجیدگی کے ساتھ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی پاکستان محمد اورنگزیب نے انہوں نے کہا کہ کہ موسمیاتی پاکستان کے پاکستان کی کرتے ہوئے کی معاونت کے لیے
پڑھیں:
ریڈیو پاکستان حملہ ،وزیراعلیٰ پختونخواکاتحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-08-27
پشاور (نمائندہ جسارت) وزیر اعلی کے پی سہیل آفریدی نے9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس بات کا اعلان انہوں نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کمیشن تمام شواہد، بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج، جمع کر کے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کی پالیسی گائیڈ لائنز وضع کیں، انہوں نے امن جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی تمام قرارداد پر مکمل عمل کیا جائے گا، سب سے اہم قراردادایکشن اِن ایڈ آف سول پاورز کے خاتمے سے متعلق ہے جو بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے، سود سے پاک خیبر پختونخوا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہم خیبر پختونخوا کو سود کے ناسور سے پاک کریں گے اور اسلامی سرمایہ کاری متعارف کرائیں گے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرارداد ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک ہو رہا ہے، 4.5 کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، میں عمران خان سے ملاقات کر کے پالیسی گائیڈ لائنز لینا چاہتا ہوں، بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کو اپنے ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے تمام تر اقدامات اور اصلاحات منتخب نمائندوں کی مشاورت سے کی جائیں گی، بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرے گی، حکومتی فنڈز پر کسی کو بھی ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی، کابینہ اراکین تمام فیصلے میرٹ اور مکمل شفافیت کو مدنظر رکھ کر کریں، تمام قوانین عوامی مفاد میں ہونے چاہئیں، کوئی بھی قانون عوامی مفاد کے منافی ہو تو اسے ختم کیا جائے، تمام قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے، خامیوں کی نشاندہی کر کے ضروری ترامیم تجویز کی جائیں۔
پشاور، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کابینہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں