امریکہ جنگ طلب اور عالمی امن کے لئے خطرہ ہے، آیت اللہ لائینی
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
نماز جمعہ سے خطاب میں آیت اللہ لائینی نے غزہ اور سوڈان میں امریکہ اور اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ دنیا میں طاقت کا توازن ایک نئے اسلامی تمدن کے حق میں بدل رہا ہے، اور مستکبروں اور طاغوتوں کی حاکمیت ختم ہو کر رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ مازندران میں نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ محمدی لائینی نے نماز جمعہ سے خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ نے وزارتِ دفاع کا نام بدل کر "وزارتِ جنگ" رکھا، جولانی کی حوصلہ افزائی کی، اور ایک غدار جنگجو کو امن کا انعام دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ کی پالیسیاں جنگ پسند اور عالمی امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔ آیت اللہ محمدی لائینی نے ساری میں نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ اللہ پر بھروسہ، تقویٰ، مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف جدوجہد، یہ سب ہماری ذمہ داریاں ہیں، اور انہیں ہماری انفرادی و اجتماعی زندگی میں جاری رہنا چاہیے۔
انہوں نے یومِ تکریم علامہ طباطبائیؒ کی مناسبت سے انہوں نے کہا کہ کتاب اور مطالعہ انسانی ترقی کے ستون ہیں، اور لائبریرین علم کی پہچان، نشر اور ترویج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مازندران کی کتب خانوں کے منتظمین اور عملے کی خدمات کی قدر دانی کی۔ انہوں نے اسکولوں اسٹیشنری کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم و تربیت کے شعبے کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک نوشتافزار کی صنعت ہے، اور مازندران میں بڑی صلاحیتیں موجود ہیں جن پر حکام کی توجہ ضروری ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس صنعت کی کمزوری سے درآمدات پر انحصار بڑھ جائے گا اور ملکی صلاحیتیں نظرانداز ہو جائیں گی۔ آیت اللہ لائینی نے روزِ آزاد سازی سوسنگرد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مازندران کے عوام نے اپنے عزم و ہمت سے اس شہر کی تعمیرِ نو کم ترین مدت میں مکمل کی، جو اس صوبے کے لوگوں کی ہمدردی، جہادی روح اور شاندار توانائی کی علامت ہے۔
ہفتۂ بسیج کی مناسبت سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بسیج ایک الٰہی نعمت ہے، اور یہ سماجی، تعلیمی، صنعتی، ثقافتی اور دفاعی تمام میدانوں میں فعال کردار ادا کرتی ہے، تمام لوگوں کو چاہیے کہ بسیج کو تقویت دیں اور اس کے مراکز اور تنظیموں میں رجسٹریشن کریں۔ انہوں نے پانی کے انتظام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 90 فیصد پانی کا استعمال زراعت اور صنعت میں ہوتا ہے، اور درست انتظام اور مناسب ثقافت سازی ہی پانی کی قلت کا حل ہیں، باقی 10 فیصد پانی پینے کے لیے مختص ہے، جسے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
آیت اللہ لائینی نے عدلیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین رئیسی کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا، ناجائز فائدہ اٹھانے والوں سے نمٹنا، اور سماجی و اقتصادی بے قاعدگیوں پر نگرانی کرنا حکام کی اہم ذمہ داریاں ہیں، جنہیں تاخیر کے بغیر نافذ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے حالیہ انتخابات عوام کی اچھی شرکت سے منعقد ہوئے اور امریکی دباؤ کے باوجود نتیجہ مقاومت محور کے حق میں رہا۔
انہوں نے غزہ اور سوڈان میں امریکہ اور اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ دنیا میں طاقت کا توازن ایک نئے اسلامی تمدن کے حق میں بدل رہا ہے، اور مستکبروں اور طاغوتوں کی حاکمیت ختم ہو کر رہے گی۔ آیت اللہ لائینی نے آخر میں کہا کہ امریکہ نے وزارتِ دفاع کو وزارتِ جنگ کا نام دے کر، جولانی جیسے افراد کی تعریف و حوصلہ افزائی کر کے، اور ایک غدار جنگجو کو امن کا انعام دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس کی پالیسیاں جنگطلبانہ ہیں اور عالمی امن کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آیت اللہ لائینی نے کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ایران کی وزارت خارجہ کا موقف
اسلام ٹائمز: ہم نے امریکی صدر کے اس دعوے کو فوری طور پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں ایک دستاویز کے طور پر درج کرایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق اس اعتراف کو کسی بھی عدالت میں ایک جارحانہ عمل میں امریکہ کی شرکت کے طور پر استعمال کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم صیہونی حکومت اور امریکہ کی فوجی جارحیت کو دستاویزی شکل دینے کے معاملے پر سنجیدگی سے پیروی کر رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کیخلاف شکایت اور مقدمہ دائر کرنے کے تمام دستیاب امکانات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جس پر صدر پزشکیان کے قانونی دفتر اور عدلیہ کے تعاون سے سنجیدگی سے غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے جوہری حقوق کی حمایت پر زور دیتے ہوئے یاد دلایا کہ ایک دن مغربی ممالک ایران کو جوہری سائنس کے مرکز کے طور پر قبول کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ایران کی سفارتی سروس کے ترجمان نے صحافیوں کے ساتھ سوال و جواب کی نشست میں ایران کی جانب سے معاہدے پر آمادگی کے حوالے سے امریکی صدر کے بیانات کے بارے میں کہا کہ امریکی رویہ ان کے بیانات کے برعکس ہے، ان کا نقطہ نظر موجودہ حالات میں دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حقیقت میں وہ نہ تو خیر خواہی اور نہ ہی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی گذشتہ دنوں ایران کی جوہری توانائی تنظیم میں جوہری صنعت کی نئی کامیابیوں کی نمائش کا دورہ کرتے ہوئے تنظیم کے سینیئر حکام کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔
ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور سربراہ محمد اسلامی نے بھی ملک کی ایٹمی صنعت کی تازہ ترین صورتحال، پروگراموں اور کامیابیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ایٹمی صنعت اب ایک بہت بڑی صنعت بن چکی ہے اور مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری رائے میں، مغربی ممالک کے پاس بالآخر پرامن ایٹمی صنعت کے میدان میں ایران کو ایک سائنسی مرکز کے طور پر قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایرانی سائنسدانوں نے پرامن ایٹمی صنعت کے لیے سخت محنت کی ہے اور خون بہایا ہے اور ایران نے اس صنعت کے لیے جدوجہد کی ہے، وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ایران میں کوئی شخص بھی اپنے اس حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔
بات چیت کے ساتھ ساتھ ایران کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے گذشتہ دنوں ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے بارے میں بیانات کے بارے میں کئی سوالات کے جوابات دیئے۔ اس سوال کے جواب میں کہ امریکی صدر نے ایران پر حملے کا اعتراف کرنے کے بعد مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایران ایک معاہدے تک پہنچ جائے، کہا کہ ایرانی اچھے مذاکرات کار ہیں؛ وہ یہ نہیں کہتے کہ وہ کسی معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں، لیکن وہ واقعی ایک معاہدے کی تلاش میں ہیں۔ اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے۔؟ بقائی نے کہا کہ میں اس کا مختصر جواب دوں گا اور وہ یہ ہے کہ امریکی اس کے برعکس ہیں، جو وہ کہتے ہیں۔ جو وہ کہتے ہیں، حقیقت میں وہ ایسا نہیں کرتے۔ یہ ایک فریب ہے۔ عملی طور پر انہوں نے ثابت کیا ہے کہ اس سلسلے میں نہ ان کی نیت اچھی اور نہ ہی اس میں سنجیدگی ہے۔
سینیئر سفارت کار بقائی نے مزید کہا کہ امریکہ واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ہم 22 سال سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کی مشق کر رہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام سالوں میں جب بات چیت ہو رہی تھی، امریکی حکومت ایرانی قوم کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرتی رہی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسی صورت حال میں، جہاں ایک فریق دوسرے فریق کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے اور بین الاقوامی قانون پر مبنی معقول مذاکراتی عمل پر یقین نہیں رکھتا تو اس صورتحال میں مذاکرات کے لیے ضروری شرائط کی تشکیل مشکل ہو جاتی ہے۔
جرم پر فخر، بات کرنے پر آمادگی؟!
پارلیمنٹ کے 80 اراکین کی جانب سے وزیر خارجہ کو حال ہی میں پیش کی گئی ایک یادداشت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ 12 روزہ جنگ میں امریکی جرم کا بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے اور اس بات پر زور دیا جائے کہ اس جنگ کو شروع کرنے میں براہ راست کردار کی وجہ سے امریکہ کو دنیا میں "جنگی مجرم" کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیئے، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے ماضی کے تجربے اس پر شاہد ہیں، لیکن ہم ماضی میں نہیں رہیں گے، ہماری نگاہیں آگے کی طرف ہیں۔ ماضی کے تجربات پر نظر رکھتے ہوئے، یہ دیکھنے کے لیے 1953ء یا 1953ء میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایرانی قوم کے بارے میں امریکہ کا رویہ کیا تھا اور کیا ہے، اس کے لئے تین ماہ قبل جون کے مہینے کے امریکی اقدامات پر غور کرنا کافی ہے۔
ایران اور خطے کے بارے میں امریکہ کی کارکردگی کو نظر انداز کرنے والے خیالات پر تنقید کرتے ہوئے، سینیئر سفارت کار اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ یہ خیالات، جو میرے خیال میں یک طرفہ طور پر پیش کیے جاتے ہیں اور ایران اور خطے کے بارے میں امریکہ کی کارکردگی کو نظر انداز کرتے ہیں، حقائق سے دور ہیں۔ ایران کے خلاف امریکہ کے معاندانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے اعلیٰ سطح پر ایران کے خلاف جرم کیا ہے اور وہ اس جرم پر مسلسل فخر کر رہا ہے اور دوسری طرف یہ دعویٰ بھی کرتا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے خواہاں ہیں۔ بقائی نے تاکید کی کہ سب کو سمجھنا چاہیئے کہ ایران پر حملہ مذاکراتی عمل کے درمیان ہوا، اب یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے۔ پہلے کہتے تھے کہ یہ حملہ صیہونی حکومت کا کام ہے، لیکن اب امریکی صدر کے اعتراف سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اس حملے میں امریکہ کا براہ راست کردار تھا۔
ایران امریکہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہا ہے
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس پریس کانفرنس میں ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی فوجی جارحیت میں ٹرمپ کے ملوث ہونے کے اعتراف اور امریکی حکام کو جوابدہ بنانے کے ایران کے اقدامات کے بارے میں بھی کہا ہے کہ ہم نے امریکی صدر کے اس دعوے کو فوری طور پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں ایک دستاویز کے طور پر درج کرایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق اس اعتراف کو کسی بھی عدالت میں ایک جارحانہ عمل میں امریکہ کی شرکت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم صیہونی حکومت اور امریکہ کی فوجی جارحیت کو دستاویزی شکل دینے کے معاملے پر سنجیدگی سے پیروی کر رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کے خلاف شکایت اور مقدمہ دائر کرنے کے تمام دستیاب امکانات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جس پر صدر پزشکیان کے قانونی دفتر اور عدلیہ کے تعاون سے سنجیدگی سے غور و خوض کیا جا رہا ہے۔