افغان سرحد پر جنگ بندی کی نگرانی ہماری فورسز کر رہی ہیں، مستقل برقرار ہے یا نہیں کہنا قبل از وقت ہے: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر افغان سرزمین سے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کے اندر کارروائی کرنے والے دہشت گرد گروہ افغان شہریوں پر مشتمل ہیں اور ان کے خلاف شواہد افغان رجیم کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور پناہ گاہیں انسانی مسئلہ نہیں ہیں اور افغان طالبان پشتون قومیت کے نام پر پاکستان کے خلاف سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ پشتون آبادی افغانستان کے مقابلے میں زیادہ پاکستان میں مقیم ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان میں دہشت گردی کو جائز قرار دینے کے فتوے جاری کیے گئے اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرے
طاہر اندرابی نے افغان طالبان کے اندر ایک لابی کی جانب بھی اشارہ کیا جو بیرونی فنڈز کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال کی جاتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایران کی ثالثی کی کوششوں کو خوش آمدید کہتا ہے اور یقین ظاہر کیا کہ ایران اس معاملے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے روس کی جانب سے کسی ممکنہ ثالثی کی کوششوں کا بھی خیرمقدم کیا۔
افغان سرحد پر جنگ بندی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی فورسز نگرانی کر رہی ہیں، تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی جاری ہے یا نہیں، افغان مہاجرین کی واپسی کے امور تین مختلف کیٹیگریز میں دیکھے جا رہے ہیں اور کسی ٹائم لائن کا فی الحال علم نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
تاجر 3 ماہ میں پاکستان کیساتھ کاروبار ختم کر دیں، افغان طالبان: دہشت گردی کم ہو گی: خواجہ آصف
اسلام آباد‘ کابل (نیٹ نیوز) افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں کو کہا ہے کہ انہیں تجارت کے لئے پاکستان پر انحصار ختم کر دینا چاہئے اور متبادل راستوں کو اپنانا چاہئے۔ افغان وزیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تجارت ختم کرنے سے پاکستان میں دہشتگردی میں کمی آئے گی۔ افغان میڈیا کے مطابق ملا برادر نے کہا کہ تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے بجائے دوسرے تجارتی راستوں کی طرف رجوع کریں۔ میں تمام تاجروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ جلد از جلد درآمدات و برآمدات کے لئے متبادل آپشنز پر عمل درآمد کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس ہدایت کے بعد اگر کوئی تاجر پاکستان کے ساتھ تجارت جاری رکھتا ہے تو حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی اور نہ ہی اس کی بات سنے گی۔ ملا برادر نے پاکستان سے درآمد شدہ ادویات کے معیار کو ناقص قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ادویات کے درآمد کنندگان کو تین ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی کھاتے بند کردیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کو اب درآمدات و برآمدات کے لئے متبادل تجارتی راستوں تک رسائی حاصل ہو چکی ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہو گئے ہیں۔ اگر پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے دوبارہ کھولنا چاہتا ہے تو اسے ضمانت دینی ہوگی کہ یہ راستے آئندہ کسی بھی صورت میں بند نہیں کیے جائیں گے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے افغان نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کا اپنا اندرونی معاملہ ہے۔ انہیں جہاں سے سستی راہداری ملے گی وہ وہاں چلے جائیں گے، ہمارے لیے یہ ریلیف ہونی چاہیے۔ جتنا مال کراچی پورٹ سے افغانستان کے لیے بک ہوتا ہے وہ سارا پاکستان آجاتا ہے۔ اگر افغانستان والے ایران، ترکیے، ترکمانستان یا بھارت سے مال منگوانا چاہتے ہیں تو ضرور منگوائیں، اللہ کے کرم سے اس میں ہمیں کوئی معاشی نقصان نہیں ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو ان کی پاکستان میں آنے جانے کی ٹریفک کم ہوجائے گی۔ وزیر دفاع کے مطابق آمدو رفت کم ہوگی تو تجارت کے روپ میں یا کسی بھی طرح جو دہشتگردی پاکستان میں پھیلتی ہے وہ کم ہو جائے گی اور پاکستان کے لیے بارڈر منیجمنٹ بھی بہتر ہوجائے گی۔ یہ تو بلیسنگ اِن ڈسگائز ہے کہ وہ کوئی اور راستے ڈھونڈ رہے ہیں۔ افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو اس سے پاکستان کا فائدہ ہی ہوگا، کوئی نقصان نہیں ہوگا۔