کوئٹہ، لیویز فورس کی پولیس میں انضمام سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اجلاس میں لیویز اہلکاروں اور افسران کو پولیس فورس میں شمولیت کے بعد پیش آنیوالے مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اور انکے حل پر بحث ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں لیویز فورس کے پولیس میں انضمام سے متعلق انتظامی اور تکنیکی نکات پر اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس آج کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کی، جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، آئی جی پولیس محمد طاہر خان، ڈی جی لیویز عبدالغيفار مگسی، رسالدار میجرز اور متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں لیویز اہلکاروں اور افسران کو پولیس فورس میں شمولیت کے بعد پیش آنے والے مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور انہیں حل کرنے کے لیے متبادل انتظامی سفارشات پیش کی گئیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ رسالدار میجرز کو ون اسٹیپ ترقی سمیت تمام کیڈرز کے افسران و اہلکاروں کی ترقی، تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق معاملات کو جلد حتمی شکل دی جائے، تاکہ انضمام کا عمل بغیر رکاؤٹ اور احترام کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لیویز اور پولیس کے انضمام میں میرٹ اور شفافیت بنیادی اصول ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے فورسز کی استعداد بڑھانے کے لیے جدید تربیت، نئے ماڈیولز اور لیویز اہلکاروں کو پولیس کی بنیادی ٹریننگ دینے کی ہدایت بھی جاری کی۔ انکا کہنا تھا کہ انضمام کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی، ہم آہنگی اور رابطہ کاری میں نمایاں بہتری آئے گی، جس کا براہ راست فائدہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد مجوزہ 27ویں ترامیم میں تبدیلی زیرِ غور، کیا بل واپس سینیٹ جائے گا؟
27ویں آئینی ترمیم پر اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد حکومت نے مجوزہ ترامیم پر دوبارہ غور شروع کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ترمیم میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا مکمل نام اور چیف جسٹس کے عہدے کے ساتھ ‘پاکستان’ کا لفظ برقرار رکھنے پر غور جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آئینی ترامیم مثبت اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے سپریم کورٹ کی حیثیت بطور اعلیٰ ترین عدلیہ برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ مجوزہ ترمیم میں پہلے ‘پاکستان’ کا لفظ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے عہدے سے حذف کردیا گیا تھا، تاہم اب اس فیصلے پر نظرِثانی کی جارہی ہے۔
مبصرین کے مطابق مجوزہ ترمیم میں تبدیلیاں ہونے کے بعد اسے ایک بار پھر سینیٹ سے منظوری درکار ہوگی تاہم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اگر سینیٹ سے منظور شدہ بل میں کوئی تبدیلی کی گئی تو وہ صرف اس حد تک دوبارہ سینیٹ سے منظوری کے لیے بھیجی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
انہوں نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز زیر غور ہونے کی تصدیق کی ہے، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ آئینی ترمیم سے متعلق 2 سے 3 مثبت تجاویز پر بات چیت جاری ہے، ترمیم پر آج ووٹنگ متوقع ہے جبکہ مزید تجاویز بھی زیر غور ہیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت آئین سازی کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، جبکہ آئینی عدالت کو آئین کو ازسرِنو تحریر کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی ترمیم سپریم کورٹ عدلیہ