Express News:
2025-11-15@21:41:03 GMT

بھارت کا نیا پروپیگنڈا، خطے میں کشیدگی

اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT

اسلام آباد اور دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکوں نے جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر کشیدگی کی فضا پیدا کردی ہے۔

بھارتی حکومت نے حسب روایت بغیرکسی تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر انگلیاں اٹھانا شروع کردی ہیں، جب کہ پاکستان نے نہ صرف ان الزامات کو مسترد کیا بلکہ شواہد کے ساتھ واضح کیا کہ خطے میں جاری حالیہ دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھارتی پراکسی نیٹ ورکس کا گہرا ہاتھ موجود ہے۔

دہلی میں ہونے والے مبینہ خودکش حملے کو بھارتی میڈیا نے لمحوں میں ’’ سرحد پار دہشت گردی‘‘ کا لیبل دے کر عالمی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ بعد ازاں اسے محض حادثہ قرار دیا جا رہا ہے، جو بھارتی انٹیلی جنس کی ایک اور ناکامی ہے۔

اسی تسلسل میں کیڈٹ کالج بنوں پر ہونے والا حالیہ حملہ ایک اہم مثال ہے، جو دراصل پاکستان کے مستقبل یعنی اس کے نوجوانوں کو نشانہ بنانے کی گھناؤنی سازش تھی۔

یہ حملہ کسی ’’غیر منظم گروہ‘‘ کی کارروائی نہیں تھی بلکہ ایک منظم نیٹ ورک کی نشاندہی کرتا ہے، جو افغان سرزمین سے اپنی پناہ گاہیں پاتا ہے اور بھارتی خفیہ اداروں کی مدد سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔

بنوں واقعے میں نوجوان کیڈٹس کو نشانہ بنانا دراصل دشمن کی اُس نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے جو پاکستان کے عزم اور استحکام کو متزلزل کرنے کے لیے لڑی جا رہی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے کشیدگی، شبہات اور پروپیگنڈا کے زیرِ اثر رہے ہیں۔ ہر چھوٹے یا بڑے واقعے پر نئی دہلی فوری طور پر پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتا آیا ہے۔

تاہم، موجودہ دہلی دھماکوں کے پس منظر میں بھارت نے پاکستان کو براہِ راست نشانہ بنانے کی بجائے ترکیہ کو ملوث کرنے کی کوشش کی ہے، جو پاکستان کے سب سے قریبی مسلم دوست ممالک میں شامل ہے۔ اس بیانیے کے پیچھے سیاسی خوف، مذہبی تعصب اور بھارت کی ابلیسی خباثت پوشیدہ ہے۔

پاکستان ہمیشہ عالمی برادری کو خبردارکرتا رہا ہے کہ بھارت اپنے داخلی مسائل، سیاسی کمزوری اور عوامی عدم اطمینان سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان مخالف پروپیگنڈا گھڑتا ہے۔ دہلی دھماکے کا معاملہ اسی تسلسل میں آتا ہے، مگر پاکستان کے موقف میں ہمیشہ شواہد اور منطقی تجزیہ موجود رہتا ہے۔

قیام پاکستان کے فوری بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تنازعات اور جھڑپیں جاری رہی ہیں۔ بمبئی حملے، پٹھان کوٹ اور پلوامہ حملے سمیت متعدد دہشت گردانہ واقعات میں بھارت نے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا، مگر ان واقعات کے لیے کبھی بھی ٹھوس شواہد عالمی سطح پر پیش نہیں کیے گئے۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کا بیانیہ سیاسی اور داخلی مفادات کی بنیاد پر تیارکیا جاتا ہے، جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے خلاف ٹھوس شواہد فراہم کیے ہیں۔

کل بھوشن یادیو، بھارتی نیوی کے کمانڈرکو پاکستان نے گرفتارکیا، جس کے اعترافات میں دہشت گردانہ منصوبہ بندی کی تفصیل موجود ہے۔

ایف اے ٹی ایف رپورٹس میں دہشت گردی کی مالی معاونت کی عالمی تجزیات میں پاکستان نے اپنی پوزیشن واضح کی۔

یو این ڈوزیئرز، اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں بھارت کی پراکسی نیٹ ورک کے حوالے سے تنقیدی ریمارکس شامل ہیں۔

دس مئی 2025 کی لڑائی بھارت کے لیے ایک تلخ یاد ہے۔ اس دن بھارت کی جارحیت کا پاک فوج نے ہمیشہ کی طرح بھرپور جواب دیا، جس سے بھارت کو عسکری اور سیاسی طور پر عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پاکستان کی بہادری اور دفاعی حکمت عملی کی تعریف کی۔ یہ واقعہ نئی دہلی کے لیے ایک غیر مرئی خوف کی شکل اختیار کرچکا ہے، اسی وجہ سے بھارت پاکستان پر براہ راست الزام عائد کرنے سے ہچکچا رہا ہے، جب کہ ترکیہ کو مورد الزام گردان رہا ہے۔

نئی دہلی کے اس اقدام کے پیچھے تین بنیادی محرکات ہیں۔

 1۔ ترکیہ کے ساتھ پاکستان کے قریبی سفارتی اور دفاعی تعلقات۔2 ۔ ترکیہ کا مسلم ملک ہونا۔ 3۔ پاکستان، ترکیہ اتحاد کے عالمی اثرات۔

بھارت جانتا ہے کہ اگر پاکستان پر براہِ راست الزام لگایا گیا تو عالمی ردعمل سخت ہو سکتا ہے اور اسی خوف کی وجہ سے ترکیہ کا نام پیش کیا گیا۔ پاکستان اور ترکیہ کی تاریخی اور مضبوط مسلم دوستی بھارت کے لیے ایک تشویش کا باعث ہے۔

ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر سپورٹ کیا، خصوصاً کشمیر اور امت مسلمہ کے معاملات میں۔ بھارت کے لیے یہ تعلق خطرہ ہے،کیونکہ یہ پاکستان کی سفارتی پوزیشن کو مضبوط بناتا ہے اور نئی دہلی کی پروپیگنڈا مشین کوکمزورکرتا ہے۔

بھارت چین کے خلاف کھل کر نہیں بولتا، حالانکہ چین بھی پاکستان کا قریبی دوست ہے۔ چین ایک طاقتور، اقتصادی اور عسکری طور پر خود کفیل ہے۔

دنیا جانتی ہے کہ چین کے جے ٹین سی اور پاکستان کی مہارت نے بھارت کو ناک رگڑنے اور سیزفائرکی بھیک مانگنے کی کیفیت سے دوچارکیا ہے، لٰہذا اس تناظر میں بھارت چین پر بھی الزام عائد نہیں کرسکتا ہے،کیونکہ اس کی طاقت اور عالمی حیثیت بھارت کے لیے خطرہ ہے۔

پھر چین مسلم کنٹری بھی نہیں ہے جب کہ بھارت کو تو اسلامو فوبیا کا عارضہ لاحق ہے۔ ترکیہ پاکستان کے قریب ہے اور مضبوط مسلم اتحاد میں شامل ہے۔ بھارت کا اسلاموفوبیا ترکیہ کے مؤقف سے خوفزدہ ہے، اسی وجہ سے دہلی دھماکے کے بیانیے میں ترکیہ کو شامل کیا گیا۔

نئی دہلی میں ترک سفارت خانے نے ان بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔ اپنے باضابطہ بیان میں ترک سفارتخانے نے کہا کہ ’’ بھارت کے بعض میڈیا ادارے بدنیتی پر مبنی جھوٹی رپورٹس چلا رہے ہیں، جن میں ترکیہ کو دہشت گرد گروہوں کی مالی اور سفارتی مدد دینے والا ملک قرار دیا جا رہا ہے۔‘‘

 ترک سفارت خانے نے پر زورکہا کہ ترکیہ دہشت گردی کی ہر شکل کی سخت مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

بھارت کا نیا فسادی بیانیہ خطے کے امن کے خلاف ایک اورگھناؤنی سازش ہے، بھارت کا نئے فسادی بیانیے کے تحت ترکیہ کو مورد الزام ٹھہرانا، ایک ابلیسی حربہ ہے جو خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت کے لیے پاکستان کے پاکستان نے میں بھارت نئی دہلی ترکیہ کو بھارت کا کو مورد کے خلاف ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

بھارت کو نئی دہلی دھماکوں کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے، مارکو روبیو

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ بھارت کو نئی دہلی میں دھماکے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے لیکن بھارت خود اچھی تحقیقات کی صلاحیت رکھتا ہے، بھارت کو ہماری مدد کی ضرورت نہیں۔

اونٹاریو کینیڈا میں جی سیون اجلاس کے بعد گفتگو میں مارکو روبیو نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورہ واشنگٹن میں اچھے معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ محمد بن سلمان اگلے ہفتے دورہ واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

مارکو روبیو نے کہا کہ معاہدوں سے متعلق کچھ چیزیں ہیں جن کو حتمی شکل دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا دہلی بم دھماکے میں افغان طالبان ملوث ہیں؟
  • روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک بار پھر ٹکرانے کو تیار
  • پاک افغان کشیدگی، مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات؟
  • اسلام آباد کچہری میں دھماکا
  • ترکیہ کی دہلی دھماکے میں ملوث ہونے کے بھارتی میڈیا کے دعووں کی تردید
  • دہلی دھماکا: بھارت کی الزام تراشی پر ترکیہ کا سخت ردعمل
  • سندھ طاس معاہدہ،پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا نوٹس لے لیا
  • دہلی و اسلام آباد کے زخم: پس ِ پردہ کون ہے؟
  • بھارت کو نئی دہلی دھماکوں کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے، مارکو روبیو