روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک بار پھر ٹکرانے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
پہلے عالمی بلائنڈ ویمنز کرکٹ ٹورنامنٹ میں اتوار کو روایتی حریف پاکستان اور بھارت صف آرا ہوں گے۔
قومی ویمن ٹیم کی کپتان نرما رفیق نے بھارت کے خلاف میچ میں بہتر نتائج پیش کرنے کی توقع ظاہرکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افتتاحی میچ میں میزبان سری لنکا کے خلاف 221 رنز کی شاندار فتح نے کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کر دیے اور ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ کولمبو میں کھیلے جانے والے افتتاحی عالمی کپ میں پاکستان نے میزبان ٹیم کے خلاف کوئی وکٹ گنوائے بغیر 331 رنز بنائے.
پاکستان ایونٹ میں اپنا تیسرا میچ 18 نومبر کو نیپال کے خلاف کھیلے گا۔ اگلے روز چوتھے میچ میں قومی ویمن بلائنڈ ٹیم کا آسٹریلیا سے میچ ہوگا جبکہ 20 نومبر کو پاکستان کا امریکا سے ٹکراؤ ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
کے پی حکومت کا’’دی اکانومسٹ‘‘ کی رپورٹ کے خلاف عالمی فورم جانے کا اعلان
خیبرپختونخوا حکومت نے برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ کی سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے متعلق رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عالمی فورم پر رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان کا کہنا ہے کہ رپورٹ غیر مصدقہ کہانیوں، سنسنی خیز الزامات اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے، جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانبدارانہ انداز میں پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں گم نام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے۔
شفیع جان نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کی حکومتی معاملات میں مداخلت کے دعوے بے بنیاد ہیں، وفاقی کابینہ، اقتصادی رابطہ کمیٹی، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی ریکارڈ اس کی تردید کرتے ہیں، اور کسی سرکاری افسر یا ادارے نے ایسی شکایت کبھی درج نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کے خلاف عالمی فورم پر کارروائی کی جائے گی کیونکہ اس رپورٹ نے صحافت کو اپنے معاشی اور سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا ہے۔ شفیع جان نے مزید کہا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جنہوں نے پاکستان میں مورثی سیاست کو ختم کیا، اور بے بنیاد الزامات عوامی حمایت کو متاثر نہیں کر سکتے۔
خیال رہے کہ دی اکانومسٹ نے رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بشریٰ بی بی سابق وزیراعظم کے اہم سرکاری تقرریوں اور روزمرہ حکومتی معاملات میں اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی رہی ہیں، جس سے ان کے فیصلوں میں “روحانی مشاورت” کا پہلو نمایاں ہوا۔