data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ہمیں نقصان پہنچا رہی ہے، افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ بند کرنانقصان دہ نہیں،بلکہ فائدہ مند ہو گا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھےدکھ ہے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی اور واپس بھیجنا پڑ رہاہے۔ 40سال مہمان نوازی کا صلہ ہمیں دہشتگردی کی صورت میں ملا۔ دہشت گرد افغانیوں کے پاس جا کر رہتے ہیں، وانا واقعے میں تمام افغان دہشت گرد تھے۔

ان کاکہنا تھا کہ افغانستان سے تجارت بند ہونے سے اسمگلنگ بھی بند ہو جائے گی، اگر ڈالرز کی اسمگلنگ ہوتی ہے تو وہ بھی بند ہو جائے گی۔ ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے

خواجہ آصف کامزید کہناتھا کہ نوازشریف وزیراعظم تھے،سسٹم کو تہہ وبالا اور انہیں نااہل کیا گیا، یہ سب چیزیں سپریم کورٹ کے بینچ نے کیں، نواز شریف کو سیاست سے فارغ کیا گیا، نواز شریف کے وقت ججز کے ضمیر کیوں نہیں جاگے؟ ہم نے کون سی واردات کر دی جس پر ججز کو تکلیف ہو رہی ہے، ججز ایک ہی بینچ اور عدالت میں کیوں رہنا چاہتے ہیں، پوری دنیا میں ججز کے تبادلے ہوتے ہیں، عدلیہ کو خودمختار کیا گیا ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں انسانی مسئلہ نہیں جیسا طالبان پیش کر رہے ہیں: دفتر خارجہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان نے کبھی کابل میں کسی بھی حکومت سے بات چیت سے گریز نہیں کیا، لیکن کسی دہشت گرد گروہ سے مذاکرات نہیں کرے گا۔جمعے کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان نے کبھی کابل کی کسی حکومت سے بات چیت سے انکار نہیں کیا، تاہم پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروہ، چاہے وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہو یا بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے مذاکرات نہیں کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ افغان طالبان انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کا تیسرا دور 7 نومبر کو استنبول میں ختم ہوا، انہوں نے ثالثی کرنے والے ممالک قطر اور ترکیہ کی ’خلوص پر مبنی کوششوں‘ کی تعریف بھی کی۔ترجمان نے کہا کہ طالبان کے افغانستان میں برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان پر افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ان برسوں میں پاکستان نے فوجی اور شہری جانی نقصان کے باوجود انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور صورتحال کو نہیں بگڑنے دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی توقع تھی کہ وقت کے ساتھ ساتھ طالبان انتظامیہ ان حملوں پر قابو پا لے گی اور کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف عملی اقدامات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے مثبت انداز میں رابطہ قائم رکھنے کی کوشش بھی کی اور تجارت سمیت انسانی بہبود سے متعلق تعاون کی پیشکش کی، مگر بدقسمتی سے طالبان انتظامیہ کی طرف سے عملی اقدامات کے بجائے صرف کھوکھلے وعدے ہی سامنے آئے۔ترجمان نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن قرار دیے گئے ہیں، جو کوئی ان کی پرورش، مدد یا مالی معاونت کرے، وہ پاکستان اور اس کے عوام کا خیر خواہ نہیں سمجھا جاتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی اور اپنے عوام کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کے لیے پرعزم ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان انتظامیہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے معاملے کو مسلسل انسانی مسئلہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو افغانستان میں پناہ گزینوں کے طور پر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ یہ کوئی انسانی یا پناہ گزینوں کا مسئلہ نہیں بلکہ دہشت گردوں کو پناہ گزین ظاہر کرنے کی ایک چال ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مقیم کسی بھی پاکستانی کو واپس لینے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ انہیں باقاعدہ سرحد پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے، نہ کہ جدید اسلحے اور آلات سے لیس ہو کر سرحد کی جانب دھکیلا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان طالبان کے اندر کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو پاکستان سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، لیکن ایک مضبوط گروہ ایسا ہے جسے بیرونی مالی مدد حاصل ہے اور جس کا کام دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عناصر پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور اس رویے سے وہ اپنی رہی سہی نیک نامی بھی کھو رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ طالبان انتظامیہ کے کچھ ارکان یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر اندرونی اختلافات موجود ہیں، جو غلط ہے، پاکستان کے عوام میں اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ دہشت گرد عناصر کے سب سے بڑے متاثرین عام لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے قربانیاں دے رہی ہیں اور پوری قوم اپنے ملک کے مفاد اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ترجمان نے کہا افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں انسانی مسئلہ نہیں جیسا طالبان پیش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان سے معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے، وزیر دفاع
  • افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں انسانی مسئلہ نہیں جیسا طالبان پیش کر رہے ہیں: دفتر خارجہ
  • افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان
  • بینکوں کے منافع کا فائدہ عوام کو نہیں، سرمایہ کاروں کو ہو رہا ہے، سلیم رضا
  • بھارتی فضائیہ کا پی سی 7 طیارہ گر کر تباہ
  • امن جرگہ،دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے تو بند کمروں سے نکل کر فیصلے کرنا ہونگے،وزیراعلیٰ پختونخوا
  • دہلی و اسلام آباد کے زخم: پس ِ پردہ کون ہے؟
  • چاہتے ہیں افغانستان دہشت گردوں کو لگام دے، وزیراعظم
  • دہشت گردی کی نئی لہر