data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: تحریک تحفظ آئینِ پاکستان نے 14 نومبر کو اسلام آباد میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا، جس میں تحریک کے سربراہ اور مرکزی قیادت نے 27ویں اور 26ویں آئینی ترامیم کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں آئین پر کاری ضرب، پارلیمنٹ کی بے توقیری اور عوامی اختیار پر حملہ قرار دیا۔

تحریک تحفظ آئینِ پاکستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ غیر آئینی ترامیم کے ذریعے ملک میں  غیر منتخب افراد کی بالادستی  قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جو نہ صرف جمہوری نظام بلکہ آئینی ڈھانچے کے لیے بھی خطرناک ہے، 27ویں اور 26ویں ترامیم کے خلاف ملک گیر جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا،پاکستان کے آئینی ڈھانچے کو کمزور کرنے کی ہر کوشش کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔

عدلیہ کی آزادی، پارلیمنٹ کی خودمختاری اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر آواز اٹھائی جائے گی،  غیر آئینی اقدامات کے خلاف قانونی و عوامی دونوں سطحوں پر جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ تحریک نے واضح کیا کہ 27ویں ترمیم کے نتیجے میں ایک ایسی آئینی عدالت تشکیل دی گئی ہے جس کی حیثیت مبہم ہے اور جو اعلیٰ عدلیہ کے متوازی طاقت کا مرکز بن سکتی ہے، یہ اقدامات عدلیہ کی آزادی سلب کرنے اور ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ کو عدالتوں پر مسلط کرنے کی کوشش ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے معزز ججز کے تحفظات کو نظرانداز کرکے ترمیم منظور کروائی گئی، جبکہ معزز ججز کے ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے تھا۔ تحریک کے مطابق، 27ویں ترمیم میں یہ خطرناک پہلو بھی شامل ہے کہ آئینی عدالت پارلیمنٹ کے بنائے گئے قوانین کو کالعدم قرار دے سکتی ہے، جو پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصول سے متصادم ہے۔

اجلاس میں تحریک کے سربراہ نے واضح کیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان جلد ملک گیر مہم شروع کرے گی اور عوام کو حقیقی آئینی بالادستی کی جدوجہد میں شامل ہونے کی دعوت دے گی۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری

—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا۔

جسٹس چوہدری محمد اقبال نے شہری حسان لطیف کی درخواست پر فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا تھا۔

جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت درخواست پری میچور قرار دیتے ہوئے مسترد کرتی ہے، درخواست گزار ترامیم کی منظوری کے بعد عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا اسمبلی میں 27ویں ترمیم کیخلاف قرارداد پیش کی جائیگی، اپوزیشن اتحاد
  • 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر سنگین حملہ ہے، علامہ باقر زیدی
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا جسٹس منصور، جسٹس اطہر من اللّٰہ کو خراج تحسین
  • اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف شدید ردعمل، یوم سیاہ کا اعلان کردیا
  • اپوزیشن اتحاد کا 27ویں ترمیم پر شدید ردعمل، غیر آئینی قرار اور یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم پر شدید ردعمل، غیر آئینی قرار اور یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری
  •  27ویں ترمیم آئین، جمہوریت پر شب خون، مسترد کرتے ہیں: حافظ نعیم
  • 27ویں آئینی ترمیم؛ نواز شریف بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے