ادویات کی ہوشربا قیمتیں عام آدمی کیلیے علاج کو دشوار بنا رہی ہیں، شمسہ مہ جبین
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر )صدائے انسانیت سوشل ویلفیئر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن شمسہ مہ جبین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ادویات کی ہوشربا قیمتیں عام آدمی کے لیے علاج کو دشوار بنا رہی ہیں۔ غریب اور متوسط طبقے کے لوگ بنیادی علاج کی سہولیات تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بڑھتی ہوئی فیسیں اور غیر ضروری اخراجات عوام کی کمائی کو نگل رہے ہیں، جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں عدم توجہی اور وسائل کی کمی کے باعث مریضوں کو بنیادی علاج کے لیے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔شمسہ مہ جبین نے کہا کہ اس صورتحال میں نہ صرف عوام کی زندگیوں پر خطرہ بڑھ رہا ہے بلکہ ملک میں صحت کے بنیادی نظام کا اعتماد بھی کمزور ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے، پرائیویٹ ہسپتالوں میں شفافیت لائی جائے اور سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انہوں نے عوام کو بھی اپیل کی کہ اپنی صحت کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں اور ضرورت پڑنے پر متعلقہ حکومتی اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہر شہری کو معیاری علاج کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہسپتالوں میں
پڑھیں:
پی پی اور (ن) لیگ نے جمہوریت کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا، ساجد ترین
اپنے بیان میں ساجد ترین نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ نقصان، جو ضیاء الحق اور پرویز مشرف بھی نہیں پہنچا سکے، وہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے ہاتھوں ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وہ نقصان، جو ضیاء الحق اور پرویز مشرف بھی نہیں پہنچا سکے، وہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے ہاتھوں ہوا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں نے جمہوریت کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا اور قومی اداروں کو کمزور کیا۔ سیاسی کارکن سب کچھ قربان کر سکتا ہے، لیکن اپنا نظریہ قربان نہیں کرسکتا۔ نظریاتی سیاست ہی عوام کی اصل نمائندگی کرتی ہے، مگر بدقسمتی سے آج کے سیاسی منظرنامے میں نظریے کی جگہ مفادات نے لے لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی واضح ہدایت پر بی این پی نے ہمیشہ اصولی سیاست کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں 26ویں آئینی ترمیم کے دوران پارٹی کی جانب سے ووٹ بیچنے پر سینیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رنجو کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ بی این پی نے اس وقت 26ویں ترمیم کو مسترد کیا تھا، اور اب 27ویں آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتی ہے۔ کیونکہ یہ ترامیم صوبوں کے حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہیں۔ بی این پی ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی کسی سودے بازی کے بغیر اپنی اصولی جدوجہد جاری رکھے گی۔