حکومت کے اقدامات آمریت کی یاد تازہ کررہے ہین ، اشرف پلیجو
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-2-12
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)قومی عوامی تحریک کے سربراہ، نامور قانون دان اور دانشور ایاز لطیف پلیجو کو تھانہ بولا خان روڈ پر پولیس کی بھاری نفری نے روک لیا، تاہم ایاز لطیف پلیجو نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔اس حوالے سے قومی عوامی تحریک کے مرکزی ترجمان اشرف پلیجو نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے انصاف اور جمہوریت کے قتل، وسائل اور صوبائی وحدت کیخلاف تھانہ بولا خان میں ہزاروں افراد کا جلسہ عام منعقد کیا جا رہا ہے، مگر پولیس نے تھانہ بولا خان روڈ پر رکاوٹیں لگا کر ایاز لطیف پلیجو کو روک لیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کوہستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے عوامی قافلوں کو بھی روکا جا رہا ہے، جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ تھانہ بولا خان کے ایس ایچ او نے جلسہ گاہ میں پہنچ کر سائونڈ سسٹم بند کروا دیا، پولیس ہمارے کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق انتظامیہ کے اقدامات آمریت کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ کتنی بھی رکاوٹیں ڈالی جائیں، ہم تھانہ بولا خان پہنچ کر جلسہ عام ضرور کریں گے، کوہستان کے غیرت مند اور باشعور عوام اس جلسے میں پہنچ کر اسے کامیاب بنائیں گے، کوہستان کے لوگ سندھ کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں ہمیں اپنے حقوق کے لیے جلسہ کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم ابھی منظور نہیں ہوئی مگر اس کے اثرات پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جو بھی شخص اپنی قوم اور وطن کی بات کرتا ہے، اسے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تھانہ بولا خان پولیس مختلف راستوں پر رکاوٹیں ڈال کر جلسے میں آنے والے لوگوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ایاز لطیف پلیجو نے اعلان کیا کہ قومی عوامی تحریک کا جلسہ آج ہر صورت میں ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایاز لطیف پلیجو تھانہ بولا خان پلیجو نے رہی ہے
پڑھیں:
بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید
مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ واقعہ کرن کے علاقے میں ہفتہ کی صبح محاصرے اور سرچ آپریشن کے دوران پیش آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے (اسٹیجڈ انکاؤنٹر) میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
بھارتی فورسز نے اس کارروائی کو ’آپریشن پِمپل‘ (Operation Pimple) کا نام دیا ہے، جو جمعہ کے روز شروع کیا گیا تھا اور اب بھی جاری ہے۔
مبصرین کے مطابق، بھارتی فورسز کو آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) جیسے ظالمانہ قانون کے تحت حاصل استثنیٰ نے انہیں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر مزید جری بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں کشمیری عوام کی اُس حقِ خودارادیت کی جدوجہد کو دبانے کی منظم کوشش ہیں، جسے اقوامِ متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن پمپل مقبوضہ جموں و کشمیر